Home » غلامی کے خاتمے کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا کردار
اسلامی فکری روایت سیاست واقتصاد شخصیات وافکار فقہ وقانون

غلامی کے خاتمے کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا کردار

تحریر: محمد بابا ولد موهدا

ترجمہ: محمد جان

تاریخ اسلام بلکہ عہد تنویر (Enlightenment) سے پہلے کے خلفا اور سیاست دانوں میں ایسا کوئی شخص نظر نہیں آتا جس نے امیر المؤمنین حضرت عمر الفاروق رضی اللہ عنہ کی طرح غلامی کے خاتمے کے لیے ہمہ جہت اور متنوع اقدامات کیے ہوں۔تاریخ کے صفحات پر آپ کا یہ جملہ تاقیامت ثبت ہو گیا ہے: تم کیسے لوگوں کو غلام بناتے ہو، حالانکہ ان کی ماؤں نے انھیں آزاد جنا ہے۔ انھوں نے غلامی کے خلاف جس عزم مصمم اور منطقی انداز سے لڑائی لڑی وہ اپنی مثال آپ ہے۔

واضح رہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے غلامی کے خاتمے کے لیے جو اقدامات کیے تھے، یہ کچھ اکا دکا  شخصی اقدامات نہیں تھے، بلکہ یہ ایک سوچا سمجھا اور وسیع منصوبہ تھا، جس میں غلامی کے مظاہر کی مکمل کھود کرید کے بعد ان کے خلاف اقدامات اٹھائے گئے۔ ان میں سے جن قابل ذکر اور بڑے اقدامات کو تاریخ نے محفوظ کیا ہے وہ درج ذیل ہیں:

  1. آپ نے عرب جنگی قیدیوں کو رہا کیا۔ اس سلسلے کو وسعت دیتے ہوئے آپ نے حضور ﷺ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور کے جنگی قیدیوں سے فدیہ لے کر رہا کیا۔ حتی کہ آپ نے زمانۂ جاہلیت کے جنگی قیدیوں کو ان کے مالکوں کو فدیہ دینے کی شرط پر رہا کیا (ابن زنجويه، كتاب الأموال، ص146)۔ اس سے آگے بڑھ کر آپ نے یہ حکم دیا کہ کسی عرب کو غلام نہیں بنایا جا سکتا (ایضا، 145)۔
  2. آپ نے حکم دیا کہ میری وفات کے بعد حکومت کی تحویل میں موجود تمام جنگی قیدیوں کو رہا کیا جائے (ایضا)۔
  3. آپ نے ہر اس جنگی قیدی کو رہا کیا جو دو رکعتیں پڑھے (اسلام لائے؟) اور حکم دیا کہ وہ تین سال تک خلیفہ کی خدمت کرے (ابن حزم، المحلى، 10/90)۔
  4. باندیوں سے پیدا ہونے والی اولاد کو آزاد اور مالکوں کی اولاد قرار دیا۔ آپ نے قرار دیا کہ بچہ جننے سے باندی آزاد ہو جائے گی، چاہے وہ ضائع ہی کیوں نہ ہو جائے۔ اس حکم کے نتیجے میں آپ نے پہلے سے بیچے گئے صاحب اولاد باندیوں کی واپسی یقینی بنائی، یہاں تک کہ خوزستان میں بیچی گئی حاملہ باندیوں کو بھی واپس کیا (المحلى، 9/217)۔
  5. آپ نے یمن کےجنگی قیدیوں میں حاملہ باندھیوں کو آزاد کیا، اور ان کو ان کے خریداروں سے الگ کیا (القزوینی، الإيضاح، ص249)
  6. آپ نے یہ وصیت کی ہر عرب کی قیمت بیت المال سے ادا کرکے آزاد کیا جائے (المصنف للصنعاني، ج8، ص380 و381، وج9، ص 168)۔
  7. آپ نے اہل بدر اور ان کے آزاد کردہ غلاموں (موالی) کے درمیان برابری کی۔ آپ نے موالی کے لیے بھی وہی روزینے مقرر کیے جو بدری صحابۂ کرام کے لیے کیے (مصنف بن أبي شيبة، 6/457 ، السنن الكبرى للبيهقي، 6/346)۔
  8. آپ نے مالک کو مجبور کیا کہ جب غلام اپنی قیمت دے کر مالک سے آزادی (مکاتبت) چاہے تو مالک پر فرض ہے کہ قیمت لے کر اسے آزاد کرے (فتح الباري، 7/387)۔ اسی پس منظر میں آپ نے سیرین نامی شخص کو کوڑے مارے، جس نے انس سے عقد مکاتبت کرنے سے انکار کیا تھا (البخاري، 3560)۔
  9. آپ نے غلاموں کو اجازت دی کہ اپنے مالک سے قیمت پر آزادی کے لیے بھیک مانگیں۔ اس سلسلے میں آپ نے حمص میں اپنے گورنر کو خط لکھا کہ اپنی آزادی کے لیے بھیک مانگنے والے غلاموں کی مدد کرنے کے لیے لوگوں کو ترغیب دے (البيهقي، السنن الكبرى، 10/ 320)۔
  • آپ نے حکم دیا کہ جب غلام اپنی قیمت ادا کرے تو اسے بغیر کسی پس وپیش کے فورا آزاد کیا جائے (السنن الكبرى للبيهقي، 10/334)۔
  1. ایک غلام کو جب اس کے مالک نے شریعت کے دائرے سے ہٹ کر سزا دی، تو آپ نے اسے آزاد کر دیا (مالك في الموطا، 2/776)۔
  2. آپ نے زنا سے پیدا ہونے والے بچوں کی آزادی کا حکم دیا۔ فرماتے: اولاد زنا کو آزاد کرو اور ان سے حسن سلوک کرو (المصنف، 9/181)۔
  • آپ نے اپنے ان گورنروں کو معزول کیا جنھوں نے بیماری میں اپنے موالی کی عیادت نہیں کی (5/579)۔
  1. غلاموں کو ایسے تمام کاموں سے سبک دوش کیا، جو وہ نہیں کر سکتے تھے۔ آپ نے عبد الرحمان بن بلتعہ کو اپنے غلاموں کو بھوکا رکھنے پر سزا دی، جس کی وجہ سے وہ چوری کرنے پر مجبور ہوئے (المصنف، 10/239)۔
  • آپ نے یہودی اور مسیحی غلاموں کو بھی آزاد کیا۔ آپ نے اپنے ایک غلام کو آزاد کیا جس کو آپ بار بار اسلام کی دعوت دیتے تھے، اور وہ جواب میں کہتا تھا: لا اکراہ فی الدین۔ دین میں کوئی زبردستی نہیں (ابن أبي شيبة، المصنف، 7/613)۔

مضمون کا لنک حسب ذیل ہے:

https://rimnow.net/w/?q=node/10070

مولانا محمد جان اخونزادہ

محمد جان اخونزادہ نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے دینی علوم کی تحصیل کی ہے اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد سے شریعہ اینڈ لاء میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔
m.janakhoonzada@gmail.com

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں