اہل سنت کے ہاں قرآن کے سات حروف پر نازل ہونے والی روایات (سبعہ احرف)، اختلافِ قرائت (سات/دس قرائتوں کو درست بھی جاننا) نیز جمع قرآن کی بابت مختلف روایات کے ہوتے ہوئے، قرآن کی ہمہ قسمی تحریف سے محفوظ ہونے کی بات پیچیدہ ہو جاتی ہے۔ اہل سنت کے ہاں سات حرفوں والی روایات کی تاویل میں بھی سخت اختلاف موجود ہے، اسی طرح جمع قرآن کے سلسلے میں حضرت عثمان کے عمل کی کیفیت پر بھی خاصی لے دے ہے؛ بظاہر بعض قرآنی نسخوں میں معمولی اختلاف کی توجیہ انھیں (سات حروف یا قراءت یا جمع بندی) سے کی جاتی ہے؛ تاہم ان سے مجموعی طور پر بالآخر کسی نہ کسی شکل میں تبدیلی کا اثبات ہی ہوتا ہے۔
اہل تشیع کے ہاں اگرچہ سات حروف پر نازل ہونے والی روایات نہیں ہیں (بلکہ انھیں رد کیا گیا ہے)، نہ ہی سبھی قرائات کو درست جانا گیا ہے (صرف ایک قرائت کو معیاری سمجھا جاتا ہے) تاہم تحریف/موہمِ تحریف (جن سے تحریف کا شائبہ ہو) والی روایات ذخیرہ احادیث میں مذکور ہیں، جنھیں جمہور شیعہ علما تسلیم نہیں کرتے (یا ان کی توجیہ کرتے ہیں)، تاہم بعض نے ان سے کسی نہ کسی تبدیلی کو ہی مراد لیا ہے۔
عصر حاضر میں دستیاب قرآنی مخطوطوں پر سنجیدہ اور علمی تحقیق، مسلمان سکالرز کی ذمہ داری ہے تاکہ قرآن مجید کے اعتبار میں اضافہ ہو۔
سات حروف پر قرآن کے نزول، قرائتوں کے اختلاف اور جمع قرآن کی بابت روایات بھی از سر نو، غور و فکر می متقاضی ہیں کہ انھیں درست مانتے ہوئے اختلاف کی نفی نہیں کی جا سکتی۔
یہ تو طے ہے کہ اگر قرآن مجید اللہ کی طرف سے یوں نازل ہوا ہے کہ اس کے الفاظ بھی منزل من اللہ ہیں اور یہ ادبی معجزہ ہے تو اس کی ایک ہی قرائت ہوگی اور یہ ایک ہی حرف پر نازل ہوا ہوگا نا کہ سات حروف پر۔
یاد رہے کہ ابھی تک دریافت ہونے والے قرآنی مخطوطوں میں کوئی بڑا اختلاف نہیں ہے، معمولی فرق سے یہ سمجھنا کہ قرآن میں تبدیلی ہوئی ہے، نادرست ہوگا۔
قرآن مجید کی بابت شبہات کا سہرا مسلمانوں کی اپنی روایات اور تاریخ کے سر ہے، جہاں جمع قرآن کی عجیب و غریب داستان سمیت بکری کے بعض آیات کھا جانے/ بعض کے منسوخ التلاوۃ ہونے اور بعض آیات کی مختلف قرائتوں سمیت بے تحاشا منسوخ آیات کا تذکرہ وغیرہ جیسی باتیں موجود ہیں
ائمہ اہل بیت علیھم السلام کی تعلیمات کے مطابق موجودہ قرآن مجید حجت ہے، یہ دائمی ہدایت اور معجزہ ہے، اسے “ثقل اکبر” اور اہل بیت نبوی علیھم السلام کو “ثقل اصغر” قرار دیا گیا ہے۔ یہ قرآن مجید، سنت کی حتمی شناخت کی کسوٹی ہے۔
کمنت کیجے