مدرسہ ڈسکورسز ممتاز مسلم اسکالر ڈاکٹر ابراہیم موسی کا مرتب کردہ ایک تعلیمی پراجیکٹ ہے۔ ڈاکٹر ابراہیم موسی کا تعلق جنوبی افریقہ سے ہے۔ وہ بھارت کے مختلف دینی اداروں کے علاوہ دار العلوم دیوبند میں زیر تعلیم رہے اور دار العلوم ندوۃ العلماء سے فارغ التحصیل ہیں۔ آج کل نوٹرے ڈیم یونیورسٹی (انڈیانا، امریکا) کے کیو اسکول آف گلوبل افیئرز کے ذیلی ادارے Contending Modernities کے شریک منتظم (Co-director) ہیں اور اس پلیٹ فارم پر مسیحی ویہودی جدیدیت کے پہلو بہ پہلو اسلامی جدیدیت کے خط وخال کی توضیح میں مصروف کار ہیں۔ اسلامی جدیدیت کا بنیادی نظریہ یہ ہے کہ جدیدیت نے انسانی تاریخ میں جو افکار واحوال پیدا کیے ہیں، ان کی ایک سے زائد تعبیرات ممکن ہیں۔ جدیدیت کی مروج اور غالب تعبیر سیکولر جدیدیت کی ہے، لیکن اس کے متوازی ایسے سانچے بھی بنائے جا سکتے ہیں جو مختلف مذہبی روایتوں پر مبنی اور مذہبی افکار وعقائد سے ہم آہنگ ہوں۔ نیز یہ کہ جدیدیت کی ان مختلف تعبیرات کے مابین مکالمہ بھی ممکن ہے۔ مدرسہ ڈسکورسز اسی وسیع تر ہدف یعنی سیکولر جدیدیت کے متوازی مذہبی جدیدیت کی تشکیل اور جدیدیت کی مختلف تعبیرات کے مابین مکالمہ کی طرف پیش قدمی کا ایک حصہ ہے اور اس کا مقصد برصغیر کے دینی مدارس کے فضلاء کو اس بحث میں شریک کرنا ہے۔
یہ سہ سالہ تعلیمی و تربیتی منصوبہ تاریخ، سائنس، فلسفہ اور اسلامی دینیات کے باہمی تعلق کو موضوع بناتا ہے اور اس کا بنیادی مقصد مدارس کے فضلا کے اندرتخلیقی فکر کی افزائش ہے تاکہ وہ اپنی روایت کو زندگی کی حقیقت اور مقصد کے تعلق سے وسیع انسانی اور بین تہذیبی مکالمے کا حصہ باور کرسکیں۔ وہ اس حقیقت کا ادراک کرسکیں کہ تاریخ کے مختلف مراحل میں اسلامی علمی روایت کی تشکیل تخلیقی فکر کے حامل علماء ومفکرین کے ذریعے ہوئی ہے جنھوں نے اپنے وقت کے ترقی یافتہ علمی و فکری ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے معاصر افکار و رجحانات کے تناظر میں دینی حقائق کو سمجھنے اور ان کی تعبیر و تشریح کی کوشش کی۔ توقع کی جاتی ہے کہ اس کورس کی تکمیل کے ذریعے سے فضلائے مدارس میں اندر تخلیقی فکر پیدا ہوگی اور وہ معاصر افکار و رجحانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسلامی فکر کی تشکیل و تعبیر میں مطلوب کردار ادا کرسکیں گے۔
آن لائن کلاسز اور تربیتی ورکشاپس
مطالعاتی مواد، تدریسی کلاسز اور تربیتی ورکشاپس میں مختلف طریقوں سے فضلائے مدارس کی انگریزی زبان کی استعداد کو اس سطح تک بلند کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ وہ انگریزی میں علمی مواد تک رسائی حاصل کر سکیں اور انگریزی میں مختلف موضوعات کے اساتذہ اور اہل علم کے لیکچرز سے استفادہ کرنے کے ساتھ ساتھ حسب استعداد ابتدائی یا متوسط سطح پر زبانی یا تحریری طور پر مافی الضمیر کے اظہار کی صلاحیت پیدا کر سکیں۔
مدرسہ ڈسکورسز میں شرکاء کو دیگر مذہبی ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ واساتذہ کے ساتھ ملاقات اور تبادلہ خیال کے مواقع بطور خاص فراہم کیے جاتے ہیں تاکہ انھیں یہ سمجھنے میں آسانی ہو کہ فکری مسائل سادہ نہیں بلکہ پیچیدہ ہوتے ہیں اور مختلف طرح کے تاریخی سیاق میں مختلف اور متضاد استدلالات بھی قابل فہم ہوتے ہیں۔ نیز یہ کہ مختلف نظریات وعقائد رکھنے والے افراد تمام تر اختلافات کے باوجود مشترک طور پر انسانیت اور اچھائی کے اوصاف کے حامل ہو سکتے ہیں۔
اہداف ومقاصد اور توقعات
مدرسہ ڈسکورسز اسلامی فکر کے طلبہ کو دعوت دیتا ہے کہ وہ ذات باری، مذہبی متون، الہیات اور اخلاقیات سے متعلق روایتی مناہج استدلال کو فلسفہ، تاریخ، انسانی فطرت اور کائنات سے متعلق نئے علمی نظریات کے حوالے سے بروئے کار لائیں۔ کورس طلبہ کو چیلنجز اور سوالات کی طرف متوجہ کرتا ہے اور ان چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے ممکنہ فکری وسائل فراہم کرنے کی کوشش ہے۔ نئے سوالات اٹھانے اور علمی وسائل کی فراہمی سے مقصود یہ نہیں کہ اس کے جواب میں کوئی ایک مخصوص اور متعین مذہبی فکر وجود میں لائی جائے، بلکہ مقصد یہ ہے کہ مذہبی علماء کے مابین علمی وفکری مباحث کی علمی سطح بلند ہو اور مسائل کی پیچیدگی کو سمجھتے ہوئے گہرے استدلال کے ساتھ مختلف اور متنوع عقلی ودینی مواقف پیش کر سکیں۔ ہماری توقع ہے کہ علماء کے انداز فکر میں مثبت تبدیلی مسلم معاشروں کے عمومی ذہنی وفکری اور اخلاقی رویوں میں بھی مطلوبہ تبدیلیوں کا ذریعہ اور محرک ثابت ہوگی۔
مدرسہ ڈسکورسز میں حساس اور نازک نوعیت رکھنے والے الہیاتی مباحث چھیڑے جاتے ہیں اور ان پر بہت ہی کھلے ماحول میں گفتگو ہوتی ہے۔ مدرسہ ڈسکورسز کا بنیادی مقصد ان مباحث پر کوئی فکری اجارہ داری قائم کرنا یا ایک فریق کے طور پر کوئی پوزیشن لینا نہیں، بلکہ دینی علوم کے مراکز کو متوجہ کرنا ہے کہ وہ ان مباحث کو سنجیدگی سے اعلی ٰ علمی سطح پر اپنا موضوع بنائیں اور مباحث کو پورے مالہ وما علیہ کے ساتھ سمجھ کر اپنی دینی وفکری ترجیحات کے مطابق علمی مواقف کی توضیح کے عمل کا حصہ بنیں۔ اس سیاق میں مدرسہ ڈسکورسز کی بنیادی حکمت عملی یہ ہے کہ سوالات کے کوئی متعین اور حتمی جوابات پیش کرنے کے بجائے روایتی مذہبی فکر کے وابستگان کو ان مباحث میں شرکت پر آمادہ کیا جائے جس کے نتیجے میں علم جدید کے سوالات کے تناظر میں اسی طرح ایک گہری علمی وعقلی روایت جڑ پکڑ سکے جیسی دور قدیم میں یونانی فلسفے کے سوالات ومباحث کے حوالے سے ہمارے متکلمین نے قائم کی تھی۔
مدرسہ ڈسکورسز کی بنیادی حکمت عملی یہ ہے کہ سوالات کے کوئی متعین اور حتمی جوابات پیش کرنے کے بجائے روایتی مذہبی فکر کے وابستگان کو ان مباحث میں شرکت پر آمادہ کیا جائے جس کے نتیجے میں علم جدید کے سوالات کے تناظر میں اسی طرح ایک گہری علمی وعقلی روایت جڑ پکڑ سکے جیسی دور قدیم میں یونانی فلسفے کے سوالات ومباحث کے حوالے سے ہمارے متکلمین نے قائم کی تھی۔
ان مباحث سے اعتنا اور ایک اعلیٰ علمی وعقلی ڈسکورس کو وجود میں لانا دینی لحاظ سے ایک فرض کفایہ کی حیثیت رکھتا ہے اور اس عمل میں کئی طرح کے عقلی رجحانات کا سامنے آنا اور کم وبیش اسی طرح کی ایک کلامی تقسیم کا پیدا ہونا ناگزیر ہے جیسی ہماری روایت میں مسلمان فلاسفہ، معتزلہ، اشاعرہ، ماتریدیہ اور سلفیہ کی صورت میں پیدا ہوئی۔ یہ تقسیم انسانی فکر کے رجحانات ومیلانات کے لحاظ سےآفاقی ہے اور ہر کلامی روایت میں اس کا ظہور ناگزیر ہے۔ ان میں سے ہر رجحان روایت کی مجموعی تشکیل میں ایک منفرد کردار ادا کرتا ہے،اس لیے ہر رجحان اپنی جگہ اہم اور افادیت کا حامل ہے۔
علم جدید کے چیلنج کا سامنا پوری فکری جرات کے ساتھ کرنا اس پر خطر راستے کا انتخاب کیے بغیر ممکن نہیں۔ اس وجہ سے مدرسہ ڈسکورسز میں مختلف کلامی پوزیشنز کے امکانات اور ان کے لیے میسر استدلالات تو زیر بحث لاتے ہیں، لیکن کسی ایک خاص پوزیشن کی ترویج پروگرام کا مقصد نہیں، اگرچہ مختلف اساتذہ یقینا اپنے اپنے فکری رجحانات رکھتے ہیں اور وہ بحث ومباحثہ میں ظاہر بھی ہوتے ہیں۔ اس پلیٹ فارم کو ایک وسیع تر اور فکری تنوع رکھنے والی علمی روایت کا محرک بنانے کے لیے کوشش کی جاتی ہے کہ متنوع مذہبی رجحانات کے شرکاء اس کا حصہ بنیں تاکہ وہ اپنا اپنا دینی پس منظر اور اپنے اپنے فکری وسائل لے کر آئیں اور غور وفکر اور بحث ومباحثہ میں زیادہ وسعت اور گہرائی پیدا کرنے کا ذریعہ بنیں۔
اس ضمن میں ایک اہم اقدام مدرسہ ڈسکورسز کی طرف سے یہ کیا جا رہا ہے کہ مجوزہ نصاب کا پورا خاکہ، مطالعاتی مواد کی تفصیل، جہاں ممکن ہو، اس مواد کے آن لائن روابط اور مواد کی تدریس کے لیے مجوزہ ترتیب ایک مستقل ویب سائٹ پر اس طرح مہیا کی جا رہی ہے کہ جو حضرات اپنے طور پر ان مباحث کا مطالعہ کرنا چاہیں، وہ کر سکتے ہیں۔ اسی طرح مدارس یا جامعات جو اس کورس کی افادیت کو محسوس کریں، وہ اس نصاب پر مبنی کورسز اپنے ہاں جاری کر سکتے ہیں اور اس میں حسب ضرورت حک واضافہ بھی کر سکتے ہیں، خاص طور پر جامعات کے شعبہ ہائے اسلامیات ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطح پر جبکہ دینی مدارس، تخصص کی سطح پر کورسز بنانے میں اس محنت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان اہم ترین مباحث کے حوالے سے ایک اعلی علمی وعقلی روایت کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔