ڈاکٹر ظفر اللہ خان
دنیا نے آٹھویں صدی عیسوی سے ریاضیاتی علوم (Mathematics) میں نمایاں اضافے کرنا شروع کر دیئے تھے۔ انہوں نے یونان اور ہندوستان کی ریاضیاتی پیش قدمیوں کو ملا جُلا کر اور اس میںاپنی پیش رفتوں کو بھی شامل کرکے اس علم کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ اسلام نے چونکہ انسانی شکل کی مصوری و نمائش کی ممانعت کی تھی اس لیے مسلمانوں نے عمارتوں کی تزئین و آرائش کے لیے پیچیدہ اقلیدسی اشکال (complex geometric patterns) کو وسیع پیمانے پر استعمال کیا۔ اس کے نتیجے میں ریاضی ایک ہنر (art) بن گیا۔
810ء کےآس پاس بغداد میں قائم ہونے والے بیت الحکمہ نے یونان اور ہندوستان کی ریاضی کی ضخیم کتابوں کا عربی میں ترجمہ کرنا شروع کر دیا۔ نویں صدی میں ذہین ریاضی دان الخوارزمی بیت الحکمہ کا اولین مہتمم (Rector) تھا۔
الخوارزمی جس کا نام لاطینی زبان میں الگورتمی (Algoritmi) لیا جاتا تھا، نے ریاضی کے فروغ میں زبردست کردار ادا کیا اور الجبرا اور علم مثلثات (Trignometry) میں اختراعات کی بنیاد رکھ دی۔اس کی سب سے بڑی تصنیف الکتاب المختصر فی حساب الجبر و المقابلہ
(The Compendious Book on Calculation by Completion and Balancing)
ریاضی کی کتاب ہے جو لگ بھگ 830ء میں لکھی گئی تھی۔ الجبرا کی اصطلاح مساوات کے بنیادی طریق ہائے کار میں سے ایک سے ماخوذ ہے جو الخوارزمی نے اپنی کتاب الجبر میں بیان کیا ہے۔ اس کامطلب سابقہ حالت پر واپس لانے کا عمل (restoration) ہے۔ وہ اس طرح کہ مساوات کی دونوں جانب ایک عدد کا اضافہ کر دیا جاتا ہے تاکہ رقموں کو تقویت دی جائے یا منسوخ کر دیا جائے۔ اس کتاب کا لاطینی میں ترجمہرابرٹ چسٹر اور گیراڈ آف کریمونا نے Liber al gebrae et almucabala کے نام سے کیا۔ کتاب نے کثیر رقمی مساواتوں کو سکینڈ ڈگری تک حل کرنے کا ایک جامع طریقہ پیش کر دیا۔ تقلیل کرنے اور متوازن (balancing) کرنے کے بنیادی طریقوں پر بحث کی۔ الخوارزمی نے خطی اور چوکور مساواتوں کو بھی حل کیا۔
(The Arabic Hegemony by Carl R Boyer, p. 252)
یونانی تصور ریاضی سے ہٹ کر الجبرا کا آغاز ایک انقلابی اقدام تھا جو اساسی طور پر اقلیدسی (geometrical) تھا۔ الجبرا ایک وحدانی نظریہ تھا جو عددِ ناطق (rational numbers)، عددِ غیرناطق (irrational numbers) اور اقلیدسی مقداروں (geometrical magnitudes) کو الجبری اعداد کے طور پر لانے کا متقاضی تھا۔ اس نے ریاضی کو نہ صرف کلی طور پر نئی جہت دے دی (جو پہلی جہت سے بہت ہی وسیع تھا) بلکہ اس نے اس مضمون کو مستقبل میں ترقی دینے کے لیے ایک آلہ بھی مہیا کر دیا۔ الخوارزمی نے تقلیل (reduction) اور متوازن (balancing) کے لیے بنیادی الجبرائی طریقے متعارف کرائے اور کثیر رقمی مساوات کو سیکنڈ ڈگری تک حل کرنے کے لیے ایک جامع طریقہ مہیا کر دیا۔ اس طرح اس نے ایک طاقتور تجریدی ریاضیاتی زبان تخلیق کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ زبان اب بھی پوری دنیا میں استعمال ہوتی ہے اور اس نے ریاضی کے قضیات ( mathematical problems) کا تجزیہ کرنے کابہتر طریقہ فراہم کر دیا ہے۔
الخوارزمی کی دوسری بڑی تصنیف کتاب الجمع و التفریق بحساب الہند تھی جو اندازاً 825ء میں لکھی گئی۔ اس کتاب نے پورے مشرق وسطیٰ اور یورپ میں ہندو عربی نظامِ ہندسہ پھیلا دیا۔ اس کا لاطینی زبان میں نام Algorithmi de numero indorum ہے۔ الخوارزمی کا لاطینی زبان میں نام الگورتھمی تھا۔ اسی سے الگورتھم کی اصطلاح وجود میں آئی۔ ریاضی کے لیے اس کا اہم ترین کردار یہ تھا کہ اس نے ہندو عربی نظامِ اعداد (9-1اور O) کی ترویج کے لیے پرزور وکالت کی۔ جس نے ہندوستانی ریاضی کی شکل اختیار کر لی۔ اسے اس نے ایسی قوت اور صلاحیت قرار دیا جس سے ریاضی میں انقلاب آ سکتا ہے۔ اسے پوری دنیا نے اختیار کر لیا۔ اس کی کتاب زج سند ہند (Zij al-Sindhind) میں بھی sines اور cosines کے مثلثاتی تفاعل کے پیمانے (tables) موجود تھے۔ اس کی طرف کروی مثلثات (Spherical trignometry) کی ایک کتاب بھی منسوب ہے۔
الکرجی نے الجبرا کو اس کے اقلیدسی (geometrical) ورثے سے آزاد کرا کر اور نظریۂ الجبری علم الاحصاء (Algebric calculus) متعارف کرا دیا۔ اس طرح الجبرا کی سرحدیں مزید آگے دھکیل دی گئیں۔
الکرجی اپنے حاصل کردہ نتائج ثابت کر نے کے لیے ریاضیاتی استقراء (mathematical induction) کا طریقہ استعمال کرنے والاپہلا شخص تھا۔ وہ بتاتا تھا کہ اگر اعداد صحیحہ کا ایک مجموعہ پہلے عدد صحیح تک درست ہے تو اسے زیر بحث عددِ صحیح کے معاملے میں بھی درست ہونا چاہیے۔ بہ الفاظ دیگر اعداد کے دیئے گئے مجموعے کا ثبوت پہلے عدد صحیح تک درست ثابت کرکے یہ ثابت کردیا کہ اگر یہ سابقہ اعدادِ صحیح کے معاملے میں درست ہے تو اسے زیر بحث عددِ صحیح کے معاملے میں بھی درست ہونا چاہیے۔ اس نے ثنائی مسئلے (Binominal theorem) کو ثابت کرنے کے لیے ریاضیاتی استقرا (mathematical induction) کو استعمال کیا۔ یہ ایک فارمولا ہے جس کی مدد سے کسی بھی دو عددی جزو کے اضعاف کے بغیر کسی تفصیلی حساب کے معلوم کیے جا سکتے ہیں۔ یہ صرف جمع تفریق ضرب اور مثبت عددِ سالم کے اوپر لگی ہوئی علامت یا نشانی (جو یہ ظاہر کرے کہ اس کی کتنے درجے کی قوت ہے) سے معلوم ہو سکتے ہیں۔ مثلاً (Y+X)۔ عددی سروں (Co-efficients) کی اس وقت ضرورت پڑتی ہے جب ایک دو رقمے (binomial) کو پھیلا کر متشاکل مثلث بنایا جائے۔ اسے عام طور پر پاسکل ٹرائینگل (Pascals Triangle) کہا جاتا ہے۔ یہ سترہویں صدی عیسوی کے ایک ریاضی دان بلز پاسکل سے منسوب ہے۔ اگرچہ دیگر ریاضی دانوں نے اس کا صدیوں پہلے مطالعہ کیا تھا جن میں الکرجی بھی شامل تھا۔
عمر خیام نے بارہویں صدی عیسوی کے اوائل میں جذر اور جذر الکعب نکالنے کے ہندوستانی طریقوں کی تعمیم (generalized) کرکے اس میں چوتھی، پانچویں اور اس سے بڑی بڑی جذریں شامل کر لیں۔ اس نے مکعبی قضیوں (cubic problems) کا باضابطہ تجزیہ کرکے انکشاف کیا کہ دراصل مساوات (equations) کی بہت سی مختلف اقسام ہیں۔ اس نے 1070ء میں ایک نہایت ذی اثر کتاب Treatise on Demonstration of Problems of Algebra لکھی جس میں الجبرا کے اصول مرتب کیے گئے تھے جو آخر کار یورپ پہنچ گئے۔ خاص طور پر اس نے مکعبی مساوات کے سوال حل کرنے کے عمومی طریقے وضع کر لیے حتیٰ کہ انہیں اعلیٰ درجوں تک پہنچا دیا۔ اس کتاب میں اس نے دو رقمی مقداروں ( binomical coefficients) کی مثلثی ترتیب پر روشنی ڈالی جو آگے چل کر پاسکل کی مثلث کہلانے لگی۔ 1077ء میں خیام نے شرح ما اَشْکَلَ مِنْ مصادرات کتاب اقلیدس لکھی جس کا انگلش میں ترجمہ On the Difficulties of Euclids Definitions کے نام سے کیا گیا۔
طوسی علم المثلثات (trigonometry) کو ایک الگ ریاضیاتی شاخ کے طور پر لینے والا پہلا شخص تھا جوفلکیات سے غیر مماثل ہے۔ مثلث میں حادہ زاوئیے کے تفاعل (sine) پر یونانی اور ہندوستانی تحریروں کو توسیع دیتے ہوئے کروی مثلثیات (spherical trignometry) کی اولین وسیع تشریح کی۔ جس میں کروی مثلثیات میں قائمۃ الزاویہ مثلث کے چھ واضح غیر مماثل کیسوں کی فہرست شامل تھی۔ ریاضی میں اس کی گرانقدر خدمات میں ایک خدمت یہ تھی کہ اس نے مستوی مثلثوں کے حادہ زاویوں کے تفاعلات (sines) کے مشہور قانون کی تشکیل کی:
(Sin C)/c=(Sin B/b=(Sin A)/a
اگرچہ کروی مثلثوں کے لیے sine law دسویں صدی عیسوی کے ایرانی عالم ابو الوفا اور ابو نصر منصور دریافت کر چکے تھے۔
ثابت ابن قرا نے ایک عام کلیہ وضع کیا جس سے اعداد متحبہ (Amicable) اخذ کیے جا سکتے تھے۔ یہ ایسے اعداد کا جوڑا ہیں جن کے لیے ایک عدد کے تقسیم کنندوں کا حاصل جمع دوسرے عدد کے مساوی ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر 220 کے صحیح تقسیم کنندے 1، 2، 4، 5، 10، 11،20، 22، 44، 55اور 110 ہیں۔ 284 کے صحیح تقسیم کنندے 1، 2، 4، 71اور 142 ہیں جن کا حاصل جمع 220ہے۔ اس کلیے کو بعد میں بہت دیر سے فرمیٹ او ر ڈیکارٹ دونوں نے از سر نو دریافت کیا۔
ابوالہیثم نے بصریات، طبیعیات، الجبرا اور جیومیٹری کے درمیان ربط قائم کرنے پر عظیم الشان کام کرنے کے علاوہ ایک ایسا طریقہ بھی وضع کیا جسے اب مسئلہ ابن الہیثم (Al hazens problem) کہا جاتا ہے۔ آخر کار اس نے اسے چوتھی قوتوںکے مجموعے کا فارمولا اخذ کرنے کی طرف رہنمائی کی۔ جبکہ اس سے پہلے صرف مربعوں اور مکعبوں کے مجموعے کے فارمولے بیان کیے گئے تھے۔ اس کے طریقے کو فوری تعمیم (generalized) کرکے اعدادِ صحیح کی قوتوں کے حاصلِ جمع کا فارمولا تلاش کیا جاسکتا ہے۔ اس نے انٹیگرل پاورز (integral powers) کے حاصل جمع کے اپنے نتیجے کو اس کام کے لیے استعمال کیا جسے انٹیگریشن (integration) کہا جاتا ہے۔ جس میں سالم مربعوں اور چوتھی قوتوں کے حاصل جمع کے فارمولوں نے اس کے لیے مکافی مجسم (paraboliod) کے حجم کو شمار کرنے میں آسانی پیدا کر دی۔
ابو کامل نے الجبرا پر کتاب لکھی۔ یہ کتاب مربع مساواتوں کے حل الجبرا کے جیومیٹری پر اور دیا فنطسی تحلیل (diophantine equations) کی مساوات پر اطلاق سے متعلق ہے۔ اسے پہلا ریاضی دان سمجھا جاتا ہے جس نے غیر منطقی اعداد کو بطور حل اور مساوات کے عددی سر (coefficients) کے طور پر استعمال اور قبول کیا۔ اس کے ریاضیاتی طریق کار کو بعدازاں اطالوی ریاضی دان فیبوناشی نے اختیار کیا اوراس قابل بنایا کہ وہ یورپ کو الجبرا سے متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کرے۔ وہ پہلا مسلمان ریاضی دان تھا جو الجبرائی مساوات کو بہ آسانی X2 (تا X8) حل کرتا ہے اور وہ غیر مخطط ہمزاد مساوات (non-linear s imultaneous equations) کو تین متغیرہ مقداروں کے سیٹ حل کر سکتا تھا۔ اس نے سب قضیوں کو خطیبانہ انداز میں لکھا اور اس کی بعض کتابوں میں ریاضیاتی ترقیم موجود نہیں۔ مثال کے طو رپر وہ (X2X2X، i.e) X5کے لیے عربی اظہار مل مل شے (mal mal shay) (مربع مربع چیز) استعمال کرتا ہے۔ اس نے الخوارزمی کی تصانیف کی اصلاح کی اور جیومیٹری کو حروف تہجی کے طورپر مرتب کیا۔ اس کی تحقیق میں چوکور مساوات ضرب الجبرائی مقداریں اور جذروں کی جمع اور منفی بھی شامل ہیں۔
کمنت کیجے