جعفر بھٹی
آکسفورڈ انسائکلوپیڈیا آف اسلامک ورلڈ Oxford University Press کی پیش کش ہے۔ جس طرح آکسفورڈ یونیوسٹی کا تعلیم کے میدان میں اعلی مقام ہے اسی طرح اسکے متعلقہ پریس کا بھی علم و تحقیق اور پبلیکشن میں کوئی ثانی نہیں ۔
آکسفورڈ پریس کی شاخیں مغرب سے ایشیاء کے کئی ممالک تک پھیلی ہوئی ہیں اور انکے تحت علوم و فنون کی مختلف شاخوں پر سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں کتب شائع ہو چکی ہیں۔ آکسفورڈ پریس نے ریفریس بک سیریزخصوصا Encyclopiedas میں برل Brill کی طرح ایک خاص مقام بنایا ہے ۔اس ادارے تحت صرف سوشل سائسز پرکئی درجن Encyclopiedasشائع ہو چکے ہیں جن میں اکسفورڈ انسکلوپیڈیا اف اسلامک ورلڈ بھی سرفہرست ہے ۔
اس انسکلوپیڈیا کا پہلا ایڈیشن 1994 میں The Oxford Encyclopieda of Morden Islamic World کے نام سے 4 جلد میں شائع ہوا ۔جبکہ اسکی اشاعت ثانی 2009 یعنی 15سال بعد چھ والیم میں ہوئی جس میں اسکا نام The Oxford Encyclopieda of Islamic World کر دیا گیا ۔اگرچہ پروجیکٹ ایڈیڑ نے اسکی کوئی وضاحت نہیں کی کہ اشاعت ثانی میں اس انسکلوپیڈیا کا نام کیوں تبدیل کیاگیا۔ بہرکیف اتنا ضرورلکھا کہ 9 ستمبر کے بعد اسلامی دنیا اور مغرب کے روابط مزید استوار ہوے۔امریکہ کی افغانستان اور عراق میں مداخلت سے دنیا کو گلوبل دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا۔ اب دنیا اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں جاننی چاہتی ہے۔صرف پندرہ سال میں اسلامی دنیا کے جو حالات میں تبدیلی ہوئی اس سے اڈیٹر کو نہ صرف مزید 2 جلدوں کا اضافہ کرنا پڑا اور بلکہ انسکلو پیڈیا کا نام بھی مآڈرن اسلامی دنیا سے صرف اسلامک ورلڈ کردیا۔
اس نئے ایڈیشن میں ایک ہزار سے زائد ارٹیکل اور انٹریز ہیں کم و بیش 500 اہل قلم کی خدمات حاصل کی گی جس کی ڈائرکٹری 6 جلد میں کئی صفحات میں پھیلی ہوئی ہے ۔ اس انسکلوپیڈیا میں موجود آرٹیکلز کی وسعت اور سکوپ کو دیکھ کر یہ انسکلوپیڈیااسلامک ورلڈ سے زیادہ The encyclopieda of Islam کہلانے کا مستحق ہے کیونکہ زیادہ تر ارٹیکل کا تعلق اسلام کے ساتھ اور ان میں اسلام سے متعلقہ تقریبا ہر پہلو کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ اسکے علاوہ جب اسکا موازنہ The Oxford Encyclopieda of Moredn World 8 vols انسکلوپیڈیا اف ماڈرن ورڈ سے اس خیال کو مزید تقویت ملتی ہے بلکہ ایڈیٹر صاحب نے خود بھی ہی دیباچہ میں اسکو The Encyclopieda of Islam۔ Brill کا تکملہ قرار دیا ہےاس میں اڑیکل کی کی ترتیب الفابیٹک اڑدر سے ہے اور ارٹیکل کو مندرجہ ذیل مین کیٹگری کے تحت رکھا گیا ہے۔
تاریخ و جغرافیہ۔مکاتب فکر
اسلامی عقائد ۔ اسلامی قانون
اسلامی تحریکات۔ادارے تنظیمیں
کلچر اور معاشرہ ۔۔۔تھیالوجی ، فلاسفی اور آئڈیالوجی وغیرہ
اور سب کیٹگریز میں تو زیادہ فوکس اسلام اور اس سے متعلقہ پہلو ہیں چند سب انٹریز کے عنوانات کچھ یوں ہیں
کفر ،طلاق،بنی اسرائیل ،برکت ،انتظار ، اسقاط حمل ،برقع
شوری ،تقوی ظلم ،پردہ اصلاح ،علم ،حکم، فتنہ ،عرفان،زنا
اچھی بات یہ ہے جب ارٹیکل میں کسی اصطلاح کا ذکر ایا ہےتو اس پر بھی تفصیلی انداز سے بحث کی گئی ہے
سائنس اور میڈیسن پر بہت ہی کم انٹریز اور آرٹیکل ہیں۔وہی اداروں اور تحریکوں پر 150 سے زائد ارٹیکل ہیں
سکول اف تھاٹ کے ضمن میں وہابی، اہلحدیث اور سلفی کا الگ الگ ذکر ہے
معیشت کے حوالے سے صرف 2 میں ارٹیکل ہیں جبکہ سپورٹنگ آرٹیکل میں زیادہ عشر وقف تجارت غلامی سود خراج وغیرہ کو بھی موضوع بحث بنایا گیا ہے
جلد 4 چہارم کے صفحات الٹتے ہوےاچانک نظر اسلامزم یا اسلامسسٹ کے آرٹیکل پر پڑ گئی جس میں Islamist تعریف کچھ یوں کی گئی ہے
“یہ اصطلاح ان مسلمانوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو یہ دعوی کرتے کہ کہ اسلام خاص طور پر شرعی قانون انسانی زندگی کے تمام معاملات میں رہنمائی پیش کرتا ہے “
اس تعریف کی رو سے تو تقریبا ہر مسلمان اسلامسسٹ ٹھہرا۔
احمدیت یعنی قادیانیت کے حوالے سے بھی انٹری اپنے اندر کئی اہم پہلو لیے ہوئے ہے۔اور سیکولرزم پر آرٹیکل کم بیش 15 صفحات پر پھیلا ہوا ہے جس کا مطالعہ سیکولرزم کے کئی نئے گوشوں سے متعارف کرواتا ہے۔
چھٹی جلد نہ صرف آرٹیکل پر مشتمل ہے بلکہ اس میں ٹاپک کی آوٹ لائن انٹریز کے ساتھ Directory of Cobtributors کے علاوہ انڈکس بھی ہے جو کئی سو صفحات پر پھیلا ہوا ہے ۔
بہرکیف اس انسائکلوپیڈیا کا تنقیدی جائزہ اہل علم و دانش کے ذمہ قرض ہے۔امید ہے ارباب علم توجہ فرمائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جعفر بھٹی نے یونیورسٹی آف ویسٹ لندن سے کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کی ہے اور اسلام آباد میں ابو الحسن علی ندوی اکیڈمی کے ڈائریکٹر ہیں۔
کمنت کیجے