Home » بچوں کے چار بوسے اور پانچ لمس کی اہمیت
بچوں کی تربیت

بچوں کے چار بوسے اور پانچ لمس کی اہمیت

” ایک عالم کا کہنا ہے کہ والدین کو روزانہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو کم از کم 4 مرتبہ چوم کر اور 5 مرتبہ ہاتھ سے چھو کر پیار کرنا چاہیے ۔
اس کے لیے پیدائش سے موت تک کوئی خاص عمر نہیں ہوتی۔
جب تک وہ آپ کا بیٹا ہے، اور جب تک وہ آپ کی بیٹی ہے، انہیں چومنے اور روزانہ اپنے ہاتھوں سے چھونے کے ذریعہ سے محبت و اپناٸیت کا احساس دلاٸیے ۔

چار بوسے : ہر بوسے کا ایک مقام اور مرتبہ ہے :

💜 پہلا بوسہ 👈 فخر کا بوسہ
اور اس کی جگہ بالوں پر سر کے درمیان میں ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو ان پر فخر ہے، کیونکہ آپ کے بچے نیک کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں
.

💜 دوسرا بوسہ 👈 قناعت کا بوسہ
اور اس کا مقام ماتھے پر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ان سے راضی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ان کی پیشانی پر بوسہ دینے کا التزام کرتے تھے۔

💜 تیسرا بوسہ 👈 آرزو کا بوسہ
اور اس کی جگہ گالوں پر ہے۔ اس کے معنی ان کے لیے اپنی آرزو کا اظہار کرنا ہے اور یہ محبت کے درجات میں سے ہے۔
اپنے محبوب نواسوں حضرات حسنین کریمین ؓ کے گالوں پر آپ ﷺ بوسے دیتے انہیں سینے سے لگاتے انہیں فرطِ محبت میں سونگھتے ۔
’’عبداللہ بن عثمان بن خثیم حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ایک دن حسنین کریمین علیہما السلام کو پکڑ کر اپنی رانوں پر بٹھایا پھر حسنں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں بوسہ دیا پھر حسینں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں بوسہ دیا، پھر فرمایا : اے اللہ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت فرما“

💜 چوتھا بوسہ 👈 محبت کا بوسہ
اور اس کی جگہ ہاتھوں پر ہے۔ اس کا مفہوم ان سے اپنی محبت و الفت کا اظہار ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وقتاً فوقتاً فاطمہ کا ہاتھ پکڑ کر بوسہ دیتے تھے۔
’’یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حسنین کریمین رضی اللہ عنہھا حضور نبی اکرم ﷺ کی طرف چل کر آئے، پس ان میں سے جب ایک پہنچا تو آپ ﷺ نے اپنا بازو اس کے گلے میں ڈالا، پھر دوسرا پہنچا تو آپ ﷺ نے اپنا دوسرا بازو اس کے گلے میں ڈالا، بعد ازاں ایک کو چوما اور پھر دوسرے کو چوما اور فرمایا : اے اللہ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر۔‘‘

#پانچ_لمس : 👐👪

🌷 پہلا لمس 👈 اپنے ہاتھ کو ان کے سر کے پیچھے شفقت سے پھیرنا اس سے لڑکا اور لڑکی محسوس کریں گے کہ آپ ان پر مہربان ہیں۔

🌷 دوسرا لمس 👈 بالوں پر اوپر سے ان کے سر پر ہاتھ رکھنا،
اور اسے فخر کا چھونا کہتے ہیں۔

🌷 تیسرا لمس 👈 اپنا ہاتھ ان کے ماتھے پر رکھیں، اس سے بچوں کو مثبت توانائی ملتی ہے۔

🌷 چوتھا لمس 👈 اپنے دونوں ہاتھ ان کے گالوں پر رکھنا، اور یہ پیار اور نرمی کا لمس ہے۔

🌷 پانچواں لمس 👈 ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ہاتھوں میں ڈالیں اور یہ خاص لمس بچوں کو ہر قسم کی پریشانی اور تناؤ سے نجات دلاتا ہے۔

پھر آخر میں ضرورت کا لمس آتا ہے یا جب ضرورت پڑتی ہے تو بچوں کو ضرورت پڑتی ہے
👈 اگر آپ کا بیٹا یا بیٹی مشتعل ہو رہے ہیں یا نافرمانی کی طرف جارہے ، غصے یا کسی اور منفی احساس میں مبتلا ہونے کو ہیں تو اس وقت آپ اپنا ہاتھ ان کے سینے پر پھیریں
اس لمس سے انہیں سکون محسوس ہو گا اور ان شاء اللہ شیطان ان سے دور ہو جائے گا۔
مترجم و مرتب : محمدصہیب فاروق
#بچے_کی_تعلیم_وتربیت

صہیب فاروق

صہیب فاروق نے یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی سیالکوٹ کے شعبہ اسلامی فکر وتہذیب سے ایم فل کیا ہے اور بچوں کی تعلیم وتربیت سے متعلق مسائل پر اظہار خیال کرتے ہیں۔

sohaibsiddiqui.pk@gmail.com

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں