Home » کیا پیدائشی معذور بچوں سے اللہ ناراض ہے؟
بچوں کی تربیت سماجیات / فنون وثقافت

کیا پیدائشی معذور بچوں سے اللہ ناراض ہے؟

وہ اپنی ماں کے پاس بیٹھا اور اس سےلپٹ گیا…
ماں نے اس کے گلے میں بازو ڈال کر اسے مزیدگلےسے لگا لیا…
ماں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا تو اسے اداس پایا…
ماں نے اسے مزید گلے لگایا اور اس نے خود کو اس کی بانہوں میں ایسے جھٹک دیا جیسے وہ دنیا سے بھاگ کر اس کی گود میں آ رہا ہو…🫂
اس نے کہا وہ اداس لگ رہا ہے !!! ایسا کیا ہوا کہ جس نے اسے اداس کر دیا؟
وہ ایک لمحے کے لیے خاموش رہا، پھر جذبات سے بولا!
اماں ! آپ نے مجھے بتایا تھا کہ اللہ تعالیٰ بچوں سے محبت کرتا ہے اس لیے کہ وہ گناہ یا غلطیاں نہیں کرتے…
تو پھر وہ ان میں سے کچھ بچوں کو سزا کیوں دیتا ہے ؟
کسی کو بغیر بصارت کے ،کسی کو بغیر سماعت اور کسی کو بغیر ٹانگوں یا کسی معذوری سےکیوں پیدا کرتا ہے۔.؟ 🤷🏻

ماں نے کہا، کیا تم سمجھتے ہو کہ اللہ تعالیٰ بچوں کو اس وقت سزا دیتا ہے جب وہ انہیں بغیر بینائی اور سماعت کے پیدا کرتا ہے، یا وہ تمہاری طرح چل نہیں سکتے…؟

اس نے اس کی آنکھوں میں دیکھا اور کہا ہاں… اگر وہ ان سے محبت کرتا تو انہیں ہماری طرح صحت مند پیدا کرتا… وہ انہیں ایسے کیوں بنائے گا؟

ماں نے کہا کہ خدا اپنے بندوں سے محبت کرتا ہے کیونکہ اس نے انہیں پیدا کیا ہے اور وہ ان پر ان کے باپ اور ماں سے زیادہ مہربان ہے۔

اس کے بچے نے جلدی سے جواب دیا کہ وہ انہیں کیسے سزا دیتا ہے جب کہ وہ رحیم ہے حالانکہ انہوں نے اس کی نافرمانی نہیں کی…!!!

چنانچہ ماں نے اپنا فون اٹھایا، یوٹیوب کھولی، اور سرچ آپشن میں ایک نابینا شخص کو قرآن حفظ کرنے والا لکھا، اور پھر اپنے بچے کے ساتھ کلپ دیکھا…
وہ کلپ دیکھتا رہا، ایک نابینا بچے کو انتہاٸی خوبصورت آواز میں قرآن پڑھتا ہوا دیکھ کر وہ حیران ہو گیا اور جب اسی کلپ کے آخر میں بتلایا گیا کہ اس نابینا بچے نے بہت ہی مختصر وقت میں قرآن حفظ کر لیا تو وہ ششدر رہ گیا ۔
پھر ایک نابینا ماں کا کلپ نکالا جو اپنےسارے گھر کےکام کے ساتھ ساتھ شاندار سلاٸی کڑھائی کا کام بھی کرتی ہے… بچہ یہ کلپ دیکھ کر بہت متاثر ہوا۔
پھر ایک ایسے شخص کا کلپ جو چل نہیں سکتا اور وہیل چیئر پر عالمی چیمپئن شپ ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا .. پھر وہ بتاتا ہے کہ وہ کس طرح چیلنج کرنے اور عالمی کامیابی تک پہنچا۔

اسی طرح کے کئی کلپس دیکھنے کے بعد، اس نے فون چھوڑ دیا اور اپنے بچے کے ساتھ دوبارہ بات چیت میں واپس آگئی…
ماں نے اس سے پوچھا کہ آپ کے خیال میں ان سب معذور افراد کو کیا تکلیف ہے؟ …کیا ان میں خوشی کی کمی تھی یا حاصل کرنے کی صلاحیت…؟
اس کے بچے نے جواب دیا، نہیں…

ماں نے کہا کہ ان سب کو خدا کی طرف سے ایسی سزا نہیں دی گئی جیسا کہ تم سمجھتے ہو… بلکہ اس نے انہیں تخلیق میں اپنا معجزہ دکھانے کا بہترین موقع دیا تھا…
کیا آپ نے اس عورت کو دیکھا ہے جو اپنے بچوں کی دیکھ بھال اور خدمت کرتی ہےحالانکہ وہ دیکھ نہیں پاتی…
اس نے اپنے سننے کی حِس کو اس کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت کے مطابق استعمال کیا، تو اس نے اسے اس کی بصارت کا معاوضہ دیا…
کیا تم نے معجزہ نہیں دیکھا…؟
اس کے بچے نے کہا ہاں ایک معجزہ ہے۔
بصارت سے محروم اس ماں نے کہا کہ اس کے پاس سننے کی حس ہے… وہ اتنی مضبوط سماعت کے ساتھ پیدا نہیں ہوئی تھی، لیکن اس نے اس کی نشوونما اور تربیت کی جب تک کہ وہ اس کی بینائی سے محروم ہونے کی تلافی نہ کر دے…
کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس کا استعمال سننے کی حس ایک معجزہ تھا؟۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے کہا ہاں…
ماں نے کہابیٹا ! ” تمہارے پاس بھی ایک معجزہ ہے…
کیا تمہاری سماعت اتنی نازک اور مضبوط ہو سکتی ہے اور بہت سے کام کرنے میں تمہاری مدد کر سکتی ہے؟…
بچے نے کہا ہاں، اگر آپ ایسا کرو اور میری سماعت کو تربیت دو…
ماں نے کہا: کیا تم سمجھتے ہو کہ جب اللہ نےانہیں بینائی کی نعمت سے محروم کر دیا تو ان کو سزا دی؟
وہ ایک لمحے کے لیے خاموش رہا اور پھر بولا نہیں… وہ ایسے کام کرتے ہیں جو ہم بھی نہیں کر سکتے 😳

اس نے کہا، “یہ وہ متاثر کن لوگ ہیں جنہیں خدا نے ہمیں عبرت پکڑنے کے لیے چُنا ہے…
وہ ہمیں متنبہ کرتے ہیں اور ہمیں ہماری صلاحیتوں سے آگاہ کرتے ہیں…
یہ خُدا کی طرف سے ہمارے لیے ایک پیغام ہے کہ ہم اس کی عظیم نعمتوں میں غوروفکر کریں اور اُسے بہترین طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کریں۔
بچہ ایک لمحے کے لیے خاموش رہا، پھر اس نے اس سے کہا…
ماں، میں اپنے سننے کی حِس کیسے پیدا کروں اور اسے ان کی طرح اپنی تمام صلاحیتوں کے ساتھ استعمال کروں؟
ماں نے مسکراتے ہوئے اس سے کہا…
بیٹا یہ ورزش دن میں تین بار ایک منٹ کے لیے ہر جگہ کرو… آنکھیں بند کر کے غور سے سننے کی کوشش کرو اور جو آوازیں سنتے ہو اسے ٹھیک سے پہچانو…
وہ آنکھیں بند کر کے کہنے لگا…
میں پرندوں کا گانا سنتا ہوں…
سڑک پر گاڑیوں کی آواز…
میں پڑوسی کے بچوں کو سنتا ہوں…
میں اپنے بھائی کے قدموں کی آواز سنتا ہوں…
مجھے اپنے دل کی دھڑکن کی آواز سنائی دیتی ہے…♥️
مترجم و مرتب ۔۔محمدصہیب فاروق

صہیب فاروق

صہیب فاروق نے یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی سیالکوٹ کے شعبہ اسلامی فکر وتہذیب سے ایم فل کیا ہے اور بچوں کی تعلیم وتربیت سے متعلق مسائل پر اظہار خیال کرتے ہیں۔

sohaibsiddiqui.pk@gmail.com

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں