ڈاکٹر مولانا اسحاق عالم
ماحول کافی بدل چکا ہے۔ اب بات ہنر سے نکل کر ڈگریوں تک آ پہنچی ہے۔ یہ مشینی دور ہے۔ اب وہی شخص زیادہ کامیاب ہوگا جس کے پاس زیادہ ڈگریاں ہوں گی۔ یہ ایک حقیقت ہے، جسے آپ نظرانداز تو کرسکتے ہیں لیکن انکار نہیں۔
یقیناً علم دین بہت ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ عصری تعلیمی اداروں سے ڈگریوں کے حصول کی جنگ بھی لازم ہے۔
ایک رائے دے رہا ہوں۔ سمجھ آئے تو قبول کرلیجئے شاید کل آپ کو اس سے فائدہ ہو۔ کل کو آپ میں سے کون کس سیٹ پر ہوگا، یہ ہم ابھی نہیں جانتے۔
رائے پیش خدمت ہے!
درس نظامی کے ساتھ عصری تعلیم کے حصول کا سلسلہ مت روکیں، اسے ساتھ ساتھ چلائیں۔ ہمت سے کام لیں۔ کوئی مشکل نہیں ہے۔ ریگولر نہیں ہوتا، پرائیویٹ کرلیں لیکن کریں۔
کیا ہی اچھا ہوگا جب کل کو ایک طرف سے آپ مدرسہ سے “سند فراغت” وصول کر رہے ہوں، تو دوسری طرف سے آپ کسی یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات کے بھی حق دار ہوں۔
اس سے آپ کو ایم فل میں داخلہ کے وقت فائدہ ہوگا۔ کیسے؟
دو فائدے ہوں گے۔
۱۔ ہمارے ہاں جامعہ کراچی میں صرف ایکولینس کی بنیاد پر ایم فل میں داخلہ ہوجاتا ہے، نہ میٹرک شرط ہے اور نہ ہی انٹر اور بی اے۔ البتہ بعض جامعات میں اس کے لیے بی اے لازم ہے۔ جب آپ کے پاس ایم اے اسلامیات تک کی ڈگریاں موجود ہیں تو آپ اس آزمائش سے تو نکل گئے۔
۲۔ بعض جگہوں پر ایم فل کے لیے انٹری ٹیسٹ میں پاس ہوجانے کے بعد جب پاس ہونے والوں کی تعداد زیادہ اور سیٹیں کم ہوں تو پھر اگر داخلہ کے لیے اپلائی ایکولنس کی بنیاد پر کیا تھا تو شھادۃ العالمیہ ورنہ ایم اے میں حاصل کردہ نمبرات کی پرسنٹیج پر داخلہ ہوتا ہے یعنی انٹرویو کرکے اس کے نمبرات شامل کرنے کے بعد جو ٹاپ پر ہوتے ہیں انہیں داخلہ دیدیا جاتا ہے اور باقیوں سے معذرت کرلی جاتی ہے۔
ایسے جامعات میں پھر آپ کو شھادۃ العالمیہ اور ایم اے اسلامیات دونوں میں سے جس کی پرسنٹیج زیادہ ہو اس ڈگری پر داخلہ کے لیے اپلائی کرنا چاہیے۔
مزید ایک بات!
درس نظامی کے ساتھ ایم اے اسلامیات ہی کیوں؟
یہ واقعی ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ کو کسی دوسرے شعبے میں دلچسپی ہے تو بسم اللہ، مثال کے طورپر آپ سیاسیات، صحافت یا لاء وغیرہ کی طرف جانا چاہیں تو آپ کے پاس یہ راستہ بھی ہے اور اگر آپ کی اس طرح کے شعبوں میں دلچسپی ہو تو میری طرف سے آپ کو سلیوٹ ہے، بسم اللہ کریں اور پوری استقامت کے ساتھ کریں۔
نوٹ۔
اب آپ کہیں گے کہ مدرسہ والے درس نظامی کے ساتھ عصری تعلیم کے امتحانات کے لیے چھٹی نہیں دیتے ہیں، تو ہمارے ہاں کراچی میں اب اس طرح کے کئی مدارس ہیں جو چھٹی دیدیتے ہیں، آپ ایسے مدارس میں داخلہ لیں جہاں اس حوالے سے لچک موجود ہو۔
دوسری بات یہ ہے کہ مدرسہ والوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہی کیا ہے کہ آپ کالج یا یونیورسٹی کے پیپرز دینے جا رہے ہیں، مدرسہ والوں کو اس کی ہوا بھی نہ لگنے دیں، یہ کام خاموشی سے ہوتے ہیں۔
ایک اور نوٹ۔
یہ جو میں نے درس نظامی کے ساتھ عصری تعلیمی ڈگریوں کا مشورہ دیا ہے، اس پر بھولے سے بھی مدرسہ میں اپنے اساتذہ سے مشورہ مت کیجئے گا ورنہ آپ کچھ نہیں کرسکیں گے، جہاں تھے وہیں رہیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مولانا اسحاق عالم جامعہ کراچی میں دینی علوم کے استاذ ہیں۔
میں نے مدرسے میں رہتے ہوئے عصری تعلیم کے لیے اساتذہ سے مشورہ کیا تھا اب دونوں سے ہاتھ دھو بیٹھا ہوں 😅😅😅