Home » عقیدۃ الشیعۃ اور کفایۃ الفقہ
اسلامی فکری روایت عربی کتب فقہ وقانون کلام

عقیدۃ الشیعۃ اور کفایۃ الفقہ

 

عقیدۃ الشیعۃ
“عقيدة الشيعة” نامی کتاب مختلف شیعہ علما کے 70 عقائدی رسالوں پر مشتمل ہے جو دوسری صدی ہجری سے دسویں صدی ہجری تک لکھے گئے۔ چند ایک رسالے فارسی میں جبکہ باقی عربی میں ہیں۔ تقریباً ایک ہزار صفحات پر مشتمل اس کتاب کا 45 صفحوں پر پھیلا ہوا مقدمہ انتہائی دلچسپ اور مفید ہے۔ مرتب شیخ محمد رضا انصاری قمی نے شیعی علم کلام کی تاریخ اور متعلقہ پہلوؤں پر اختصار سے روشنی ڈالی ہے۔ اسی مقدمے میں “صفوی اور علوی تشیع” میں فرق کا انکار کرتے ہوئے، مرتب نے نام لیے بغیر ڈاکٹر علی شریعتی پر تنقید کی ہے کہ شیعی علم کلام میں صفوی اور ماقبل صفوی ادوار میں فرق نہیں ہے۔
مقدمے میں ہی مرتب بیان کرتے ہیں کہ کچھ عقائد شیعہ علما کے مابین اختلافی ہیں جیسے رجعت، انبیاء سے بعثت سے قبل گناہ صغیرہ کا صدور، نبی و امام کی طرف سہو کی نسبت، قرآن کے معجزہ ہونے کی جہات، امام کے علم کی حدود، انبیاء اور ائمہ میں مفاضلہ۔
اس کے بعد مرتب لکھتے ہیں:
من العقائد الثابتة عند الإمامية المتفق عليها أن النطق بالشهادتين هو السبب الوحيد للدخول في الإسلام…
کہ اہل تشیع کے مابین ثابت شدہ عقائد میں سے یہ ہے کہ دو گواہیوں (توحید و نبوت) کا دینا اسلام میں داخل ہونے کا بنیادی سبب ہے، ہاں بدیہی دینی امور کا انکار نہ کیا جائے، یوں اہل سنت کے چاروں مشہور فرقے (حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی) اور دیگر شیعی فرقے جیسے زیدی، اسماعیلی وغیرہ بھی مسلمان قرار پاتے ہیں، ان کی طرف کفر و ارتداد کی نسبت دینا درست نہیں ہے۔
(تقدیم/ 47، 9واں نکتہ)
اس میں تقریباً بڑے بڑے شیعہ متکلمین و محدثین کے عقائدی رسالے آ گئے ہیں۔ اسے دیکھتے ہوئے ایک کمی یہ محسوس ہوئی کہ مرتب نے شیخ صدوق رہ کا رسالہ “الاعتقادات” تو شامل کیا ہے؛ البتہ اس پر شیخ مفید کا وضاحتی رسالہ “تصحیح الاعتقاد” شامل نہیں کیا، یوں ہمیں الگ سے “تصحیح الاعتقاد” کی تلاش کرنا پڑی، بسیار تلاش کے بعد، قم کے ادارے “بنیاد فرہنگ جعفری” کا “تصحیح الاعتقاد” کا نسخہ مل گیا جسے شیخ محمد رضا الجعفری کے مفصل مقدمے کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔
“عقيدة الشيعة” کو انتشارات دار التفسیر (اسماعیلیان) قم نے شائع کیا ہے، کتاب کا کاغذ اور جلد اچھی ہے، ایک دو مقامات پر کمپوزنگ کی اغلاط دیکھنے کو ملیں، تیسرے ایڈیشن میں ایسا ہونا تو نہیں چاہیے تھا۔
کفایۃ الفقہ
یوں تو متعدد فقہی متون زیر مطالعہ رہے ہیں؛ تاہم حالیہ دنوں میں ایک ایسی کتاب کی تلاش تھی جس میں اختصار کے ساتھ تمام فقہی ابحاث موجود ہوں۔ فرصت کے لمحات میں مطالعہ کا جی تھا، اس حوالے سے متعدد نام ذہن میں ابھرے۔ اپنے ابتدائی مدرسے میں معروف فقیہ علامہ حلی رہ کی “تبصرۃ المتعلمین” سبقاً پڑھی تھی، اسی طرح عظیم فقیہ جناب محقق حلی رہ کی “شرائع الاسلام” کا بھی کچھ حصہ مدرسے ہی میں پڑھا۔ شہید اول رہ اور شہید ثانی رہ کی “اللمعۃ الدمشقیۃ” اور “الروضۃ البھیۃ” بھی پڑھ رکھی تھی، ایسے میں محقق حلی رہ ہی کی “المختصر النافع” خرید کر لایا۔ واقعی یہ کتاب مختصر بھی ہے اور نفع بخش بھی، ہاں کہیں کہیں اختصار کے سبب سے اس کی عبارت کو سمجھنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے، اس کے پیش نظر، سید علی محمد علی طباطبائی حائری کی “الشرح الصغیر فی شرح المختصر النافع” پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤنلوڈ کرنے پر اکتفا کیا۔
محقق کی “المختصر النافع” کی انتہائی اعلیٰ شرح “جامع المدارک” جس کے مؤلف فقیہ سید احمد خوانساری ہیں، تلاش بسیار کے باوجود نہیں مل سکی ( اس لیے وہ بھی پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤنلوڈ کرنا پڑی)۔
مفصل، استدلالی فقہی کتب کی بھی ایک لمبی فہرست ذہن میں ہے جیسے شیخ طوسی رہ کی “تہذیب الاحکام”، علامہ حلی رہ کی “تذکرۃ الفقہاء”، “منتہی المطلب فی تحقیق المذہب” اور “مختلف الشیعہ”، شہید اول رہ کی “ذکری”، شہید ثانی رہ کی “مسالک الافہام”، محقق کرکی رہ کی “جامع المقاصد”، احمد نراقی رہ کی “مستند الشیعہ” وغیرہ لائق مطالعہ ہیں۔
مجھے ذاتی طور پر محقق سبزواری رہ کی “کفایۃ الفقہ” خاصی پسند آئی، یہ بھی مختصر فقہی استدلالی کتب میں شمار ہوتی ہے، دو جلدوں پر مشتمل اس کتاب میں تقریباً فقہ کے سبھی ابواب (سوائے چند ایک کے) موجود ہیں۔
آج کل یہ بھی زیر مطالعہ ہے۔ فقہ سے دلچسپی رکھنے والے دوستوں کو اسے ضرور دیکھنا چاہیے۔ اس کتاب کا تیسرا ایڈیشن حال ہی میں “مؤسسہ النشر الاسلامی” قم سے دو جلدوں میں شائع ہوا ہے، میرے پاس اس کا دوسرا ایڈیشن موجود ہے۔
ٹیگز

مفتی امجد عباس

مفتی امجد عباس نے جامعۃ الکوثر اسلام آباد سے دینی علوم کی تحصیل مکمل کی اور البصیرہ ٹرسٹ اسلام آباد کے ساتھ بطور ریسرچ اسکالر وابستہ رہے ہیں۔

amjadabbask@gmail.com

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں