Home » وحدت الوجودی صوفیہ کی تفہیم : دو کتب
اردو کتب انگریزی کتب تصوف کلام

وحدت الوجودی صوفیہ کی تفہیم : دو کتب

سراج الدین امجد

وحدت الوجود کی نفیس ابحاث کی نہ عامۃ الناس فکری و عقلی طور پر متحمل ہیں نہ اس قدر ذوقی وجدان اور نور باطن سے آشنا کہ ربط الحادث بالقدیم کے حوالے سے وجودی صوفیہ کی مراد کو سمجھیں نیز کیوں کر محققین نے اس مسئلہ پر حضرت میرزا مظہر جانجاناں کے مکتوب کو شافی و کافی قرار دیا ہے اسی طرح وحدت الوجود کے دوسرے پہلو یعنی “وجود منبسط” کے کشفی پہلو پر حکیم الامت شاہ ولی اللہ دہلوی کے مکتوب مدنی کی اتھارٹی کیا ہے تاہم دور جدید میں تصوف و سلوک پر نقد اتنے سطحی انداز سے ہوا ہے کہ مجھ ایسے کم سواد کی طبیعت بھی سن کر منغض ہوجاتی ہے اور کچھ لکھنے پر مجبور ہوتا ہوں ۔

جاوید احمد غامدی صاحب کی تصوف پر تنقیدات نئی نہیں یہ نالائق اس موضوع پر بہت عرصہ پہلے “ تصوف کی حقیقت “ از غلام احمد پرویز ، “شریعت اور طریقت “ از مولانا عبد الرحمن کیلانی اور “مطالعہ تصوف “ از ڈاکٹر غلام قادر لون دیکھ پڑھ چکا ہے اور غامدی صاحب کے نقد کی originality پر بھی کچھ کہہ سکتا ہے ۔ تاہم سردست یہ مطلوب نہیں ہاں یہ تسلیم کرنے میں متامل نہیں کہ میڈیائی کرشمہ سازی ، طرز اسلوب اور “متوازی دین” کی اصطلاح نے غامدی صاحب کے نقد کی برہنگی کو زیادہ پذیرائی بخشی ۔

رقابت علم و عرفان کی ستیزہ کاریاں ہم نیازمندان خانقاہ کے لیے نئی نہیں تاہم جب سے غامدی صاحب نے شیخ اکبر حضرت محی الدین ابن عربی رحمہ اللہ کے افکار عالیہ کی سوء تفہیم سے ایک دجال مدعی نبوت کی وکالت کی بے سود کوشش کی تو دینی غیرت متقاضی تھی کہ شیخ اکبر رحمہ اللہ کے تصور نبوت عامہ اور تشریعی نبوت پر بسط سے لکھا جائے اور غامدی صاحب کی تلبیس کو بے نقاب کیا جائے ۔

اس حوالہ سے تین سال قبل ایک معرکہ آرا تصنیف منصہ شہود پر آئی میری مراد “شیخ ابن عربی کا تصور نبوت اور عقیدہ ختم نبوت “ سے ہے جو ڈاکٹر زاہد صدیق مغل اور ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی کے فکر رسا اور تحقیق کا شاہکار ہے ۔ دونوں حضرات ہدیہ تحسین و تبریک کے مستحق ہیں اللھم زد فزد ولا تنقص آمین ۔

شیخ اکبر رحمہ اللہ کے افکار کی غلط تشریح و تعبیر سے دوسری بڑی گمراہی وحدت ادیان کے تصور کا ابلاغ ہے جسے Perennial          Philosophers جیسے رینے گینوں اور شواں Schuon نے Religious         Universalism کے عنوان سے فروغ دیا اس حوالے سے بھی حالیہ سالوں میں بڑا فکر انگیز تجزیہ اور علمی رد سامنے آیا جسے Gregory            Lipton نے Rethinking           Ibn Arabi کے نام سے آکسفرڈ پریس سے شائع کیا ۔ کتاب کے لیے خاکسار ڈاکٹر مغل کا خصوصی شکر گزار ہے جن کی عنایت اور توجہ سے اسے حال ہی میں پڑھا ہے اور اش اش کر اٹھا ہوں ۔

جو احباب متجددین کے وجودی صوفیہ پر نقد کے حوالے سے کسی بصیرت افروز اور تحقیقی کتب کے متلاشی ہوں ان کے لیے یہ دو کتب اکسیر ہیں ۔ کاش غوامد بھی ایک نظر ان پر ڈال لیں تاکہ اہل علم Paradigm          of             Discourse سے تو آگاہ رہیں باقی !

خلاص حافظ ازاں زلف تابدار مباد
کہ بستگانِ کمندِ تو رُستگار آنند

منتظمین

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں