علی حمزہ افغان
سیدنا امام علی الہادی اور ان کے صاحبزادے سیدنا امام حسن العسکری – رحمها الله تعالى “العسکرین” کے نام سے جانے جاتے ہیں جسکی وجہ انکا عراق کے شہر “سامرا” میں قیام ہے جو ان دنوں خلافتِ عباسیہ کا دارالحکومت اور انکی لشکرگاہ تھا، لشکرگاہ کو عربی میں “معسکر” کہتے ہیں اور اسی نسبت سے آپ دونوں خصوصاً امام حسن کو “العسکری” کہا جاتا ہے۔
(الاعلام للزركلي : ۲۰۰/۲، ط: دار العلم للملايين)
امام علی الهادي امام محمد الجواد کے صاحبزادے اور امام علی الرضا کے پوتے ہیں، آپ کی ولادت مدینہ منورہ میں ہوئی، شیعہ امامیہ کے نزدیک آپ علیہ السلام دسویں امامِ معصوم ہیں جبکہ اہلِ سنت کے یہاں بھی آپ کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
ابن العماد الحنبلی کہتے ہیں :
كان فقيها إماما متعبدا
ترجمہ:- “ آپ فقیہ اور عبادت گزار امام تھے۔”
(شذرات الذهب : ۲۴۲/۳، ط: دار ابن کثیر)
حافظ الذہبی فرماتے ہیں:
ولده الملقب بالهادي: شريف جليل
ترجمہ: “ آپ (امام الجواد) کے بیٹے جو الهادي کے لقب سے جانے جاتے ہیں شرافت اور جلالت کے حامل تھے۔”
(سير أعلام النبلاء : ۱۲۱/۱۳، ط: الرسالہ)
ابن خلکان نے آپ کی ولادت اتوار کے دن ۱۳ رجب یا یوم عرفہ ۱۳ یا ۱۱۴ ہجری بتائی ہے۔
(وفيات الأعيان : ۲۷۳/۳، ط: دار صادر)
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خلیفہ المتوکل نے مدینہ منورہ سے بغداد بلایا، بعد میں آپ سامرا منتقل ہوگئے اور وہاں پر اپنی زندگی کے بیس برس گزارے اور وہیں پر آپ کا انتقال المعتز باللہ کے زمانے میں ہوا۔
(تاريخ بغداد : ۵۱۸/۱۳، ط: دار الغرب الاسلامی)
کہا جاتا ہے کہ خلیفہ المتوکل کو یہ اطلاع دی گئی کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس اسلحہ ہے اور آپ اسکے خلاف قیام کی تیاری میں ہیں، لہٰذا اس کے حکم پر آپ پر حملہ کیا گیا، تو انہوں نے آپ کو ایک بند کمرے میں پایا، آپ پر بالوں کا بنا ہوا ایک جبہ تھا، آپ نماز ادا کررہے تھے اور قرآنِ مجید کی تلاوت فرمارہے تھے، انہوں نے آپ کو خلیفہ کے پاس حاضر کیا اور آپ کا حال بتایا تو وہ بہت متاثر ہوا، اس کے ہاتھ میں اس وقت شراب کا پیالہ تھا تو اس نے وہ آپ کو پیش کیا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسترد کرتے ہوئے فرمایا: میرے گوشت پوست آج تک شراب سے پاک رہا ہے! اس نے آپ سے اشعار کی فرمائش کی تو آپ نے وہ سنائے جن کو سن کر وہ رونے گا، اس نے آپ کو چار ہزار دینار دے کر احترام سے رخصت کردیا۔
(شذرات الذهب : ۲۴۳/۳)
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وصال سوموار ۲۵ جمادی الآخرہ یا ۳ رجب سن ۲۴۵ ہجری میں ہوا اور آپ کو آپ کے بیت میں ہی دفن کیا گیا۔ سامرا میں آپ کا مزارِاقدس مرجعِ خلائق ہے۔
(وفيات الأعيان : ۲۷۳/۳)
آپ کے صاحبزادے امام حسن العسکری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت مدینہ منورہ میں سن ۲۳۱ ہجری میں ہوئی۔
(تاریخ بغداد : ۳۵۴/۸، الاعلام : ۲۰۰/۲)
آپ اپنے والدِ محترم کے ساتھ ہی سامرا منتقل ہوئے، آپ کے والد کی وفات کے بعد شیعہ آپکی امامت کے قائل ہیں اور آپ انکے گیارہویں امامِ معصوم ہیں۔ اہلِ سنت کے نزدیک آپ ایک عابد اور زاہد انسان تھے۔
حافظ الذہبی لکھتے ہیں کہ آپ شرف و جلال کے حامل تھے۔
(سیر اعلام النبلاء : ۱۲۱/۱۳)
حافظ ابن الجوزی نے اپنے مسلسلات میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سند سے ایک حدیث دو طرق سے روایت کی ہے، ان میں سے پہلا طریق برکت کے لئے ذکر کردیا ہے:
قال شيخنا، أدام الله أيامه، أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ أخبرنا الحسين بن علي الخياط المدني، قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثنا أبو محمد عبد الله بن عطاء بن عبد الله الهروي، قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثنا عبد الرحمن بن أبي عبد الله الثقفي، قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثنا أبو القاسم عبد الله بن إبراهيم الجرجاني، قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثنا أبو الحسن محمد بن علي بن الحسن، قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثني الحسن بن علي العسكري، قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثنا الحسن بن علي بن موسى، قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثني علي بن موسى بن جعفر، قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثني الحسن بن علي بن الحسين،قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثني الحسين بن علي، قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثني أبي علي بن أبي طالب، قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثني محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثني جبريل عليه السلام،قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثني ميكائيل عليه السلام، قال: أَشْهَدُ بِاللَّهِ وَأَشْهَدُ لِلَّهِ لَقَدْ حدثني إسرافيل عن اللوح المحفوظ أنه يقول الله تبارك وتعالى: شارب الخمر كعابد وثن.
(كتاب المسلسلات لابن الجوزي، الحديث الثالث، ص:٣)
امام حسن العسکری اس میں اپنے آبا علیہم السلام کے طریق سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل علیہ السلام سے اور وہ اللہ تعالیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: شراب پینے والا (جرم کی سنگینی میں) بت پرست کی طرح ہے۔
کہا جاتا ہے کہ جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وصال ہوا تو سامرا میں ایک صدا بلند کی گئی اور تمام بازار بند کردیئے گئے اور تمام لوگ آپ کے جنازے میں حاضر ہوئے۔
(الاعلام : ۲۰۰/۲)
آپ کا وصال ربیع الاول ۲۶۱ ہجری میں سامرا میں ہوا اور آپ کو آپ کے والد کے ساتھ دفن کیا گیا۔
(تاریخ بغداد : ۳۵۴/۸)
یہ امامین العسکرین علی و حسن صلوات الله عليهما کے حالاتِ زندگی مستند تاریخی ذرائع کی روشنی میں ہیں، اللہ تعالیٰ کی آپ دونوں پر اور تمام آئمہ اہلِ بیتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحمت ہو اور ہمیں ان نجوم الہدیٰ کے طریقے کی اتباع نصیب ہو۔ (آمین)
کمنت کیجے