Home » کوانٹم تھیوری کیا ہے؟
انگریزی کتب سائنس

کوانٹم تھیوری کیا ہے؟

 

(رچرڈ ڈیوٹ کی کتاب Worldviews کے پچیسویں باب کا ملخص ترجمہ)

ترجمہ وتلخیص :ڈاکٹر سمیرا ربیعہ

اس باب میں کوانٹم  تھیوری  اور اس سے متعلق دیگر مباحث کابیان ہے۔ کوانٹم تھیوری ایک  پیچیدہ  تھیوری ہے اس کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے  چند مباحث کا جاننا اہم ہے جن میں  کوانٹم  وجودات (Quantum Entitites) پر مشتمل تجرباتی حقائق،  مرکزی کوانٹم تھیوری  اور کوانٹم تھیوری  کی تعبیرات  کے حوالے سے موجود مسائل  شامل ہیں۔اس باب میں انہی کا احاطہ کیا گیاہے۔کوانٹم تھیوری  کی تعبیر  اور اطلاق میں اختلاف کی وجہ سے فلسفیانہ مسائل پیدا  ہوئے ہیں مگر  یہ مسائل کوانٹم تھیوری  نہیں بلکہ اس کی تعبیر  میں اختلاف کی وجہ سے ہیں۔

کوانٹم تھیوری سے متعلقہ مسائل کافی پیچیدہ ہیں  لیکن کوانٹم تھیوری  کے درست فہم کے لیے  ضروری ہے کہ ہم  کوانٹم  وجودات  ، کوانٹم تھیوری اور  کوانٹم تھیوری کی تعبیرات    میں موجود فرق کو  پہچان لیں۔ کوانٹم حقائق  سے مراد وہ تجرباتی مشاہدات و حقائق ہیں جو کوانٹم وجودات  جیسا کہ  پروٹان، نیوٹران، الیکٹران اور فوٹان کے بارے میں  تجربات سے ثابت ہوئے ہیں۔  یہ حقائق اگرچہ  حیران کن ہیں مگر   ان میں  اختلاف نہیں پایا جاتا  لیکن ان کی تعبیرات میں ضرور اختلاف موجود ہے ۔

کوانٹم تھیوری   ریاضی کے اعداد و شمار پر مبنی ایک تھیوری ہے ۔کوانٹم تھیوری  کی بنیادی  ریاضی  مساوات کو 1920ء کے  آخر میں دریافت کیا گیا تھا۔اس تھیوری کو  کوانٹم  وجودات اور ان سے منسلک  تجرباتی حقائق  کی وضاحت کے لیے استعمال کیا گیا۔  کوانٹم تھیوری کی مساواتیں بہت زیادہ کامیاب رہی ہیں اور  پچھلے ستر سالوں سے ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ پیشن گوئیوں اور  وضاحت کے لحاظ سے یہ سب سے زیادہ کامیاب تھیوری ہے۔

کوانٹم تھیوری    کی تشریح و توضیح

کوانٹم تھیوری کی تشریحات بلاشبہ ایک فلسفیانہ موضوع ہے۔ یہ تشریحات کوانٹم تھیوری کے پیش کردہ حقائق کے پیچھے موجود   حقیقت  سے متعلق ہیں۔ ان  متنوع تشریحات  سے ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ ان میں سے  کوانٹم تھیوری  کے پیش کردہ حقائق کی کون سے تشریح حقیقت کو بیان کرتی ہے۔

اس باب میں کوانٹم وجودات پر کیے جانے تجربات کے نتیجے میں حاصل ہونے والے کچھ  نتائج کو دیکھا جائے گا۔ ان میں سے کچھ نتائج تو عجیب ہیں۔ یہ تجربا ت  زیادہ تر الیکٹران اور  فوٹان پر مشتمل ہیں۔ الیکٹران جو کہ  ایٹم کا جزو ہیں اور آسانی سے ان کو  الیکٹران گن کے ذریعہ پیدا کیا جا سکتا ہے۔جب کہ فوٹان   لائٹ /بجلی کی اکائی  /یونٹ  ہیں اور ان کو بھی کئی طریقوں سے پیدا کیا جاسکتا ہے۔

کچھ تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ کوانٹم   وجودات  ذرات ہیں جبکہ کچھ تجربات کے نتائج یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ لہریں ہیں۔ذرات  قابل شناخت اور جگہ گھیرنے والے اجسام ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ خاص طریقے سے  عمل کرتے ہیں مثلا ایک دوسرے کو دھکیل سکتے ہیں ،ٹکرا سکتے  ہیں اور چھوٹے ٹکڑوں میں  تقسیم ہو سکتے ہیں۔ جبکہ لہریں  مظہر ہوتی ہیں۔ یہ اجسام کی طرح قابل امتیاز نہیں ہوتیں  اور وسیع  علاقے پر پھیلی ہوتی ہیں۔ لہروں کا باہمی تعامل اجسام  کے باہمی تعامل سے مختلف ہوتا ہے۔دو لہریں باہم تعامل کر کے کبھی  ایک بڑی لہر  کو پید ا کرتی ہیں اور کبھی ایک دوسرے کے اثر کو زائل کر دیتی ہیں۔

اجسام اور لہروں کی خصوصیات میں نمایاں فرق کی بناء پر  یہ سمجھا جاتا ہے کہ کوانٹم وجودات  کو  تجربات کی مدد سے اجسام یا لہروں میں سے  کوئی ایک نام دینا  آسان ہوگا کیونکہ تجربات کے بعد حاصل ہونے والے نتائج کی بناء پر شناخت ممکن ہوتی ہے۔

فرض کریں کہ الیکٹرانز اجسام ہیں  اگر آپ ایک رکاوٹ جس میں دو درزیں ہوں  ،جس کی پچھلی طرف فوٹوگرافک پلیٹ لگی ہوئی ہو، اس  پر جب الیکٹران فائر کیے جائیں گے اور وہ  اجسام ہوں گے  تو  ان میں سے کافی سارے الیکٹران اس رکاوٹ کے ساتھ ٹکرائیں گے۔ اور باقی کے الیکٹران ان درزوں سے گزر کر فوٹوگرافک پلیٹ سے ٹکرائیں گے اور خاص قسم کے نشانات چھوڑیں گے ۔دوسری طرف اگر الیکٹران  لہریں ہوں گی تو  وہ جب اس  رکاوٹ اور  اس میں موجود درز میں سے گزریں گی تو ہر لہر کو  درز دو لہروں میں تقسیم کر دے گی اور یہ لہریں ایک دوسرے کے ساتھ خاص طریقے سے عمل کریں گی  تو  خاص قسم کے نشانات  فوٹرگرافک پلیٹ پر  ڈالیں گے۔ جب الیکٹران کو اس  تجربے سےگزارا گیا تو جو نتیجہ نکلااس سے ظاہر ہوا کہ وہ لہریں ہیں کیونکہ فوٹر گرافک کاغذ پر  سفید اور سیاہ دھاریاں موجود تھیں۔

اسی طرح جب دوسرا تجربہ کیا گیا اور درزوں کے پیچھے الیکٹران کو شناخت کرنے والے آلات لگائے گئے کہ جب الیکٹران جو کہ دراصل لہریں ہیں ان  کے پاس سے گزریں گے تو وہ دونوں ایک ساتھ  ان کو شناخت کریں گے  ۔الیکٹران  کو جب  اس رکاوٹ پر فائر کیا گیا تو نتیجہ اس کے برعکس تھا ۔ ان دونوں  آلات میں سے ایک وقت  میں کوئی سا ایک   آلہ ہی الیکٹران کو شناخت کرتاتھا۔اور فوٹوگرافک پلیٹ پر پڑنے والے نشانات سے بھی  یہ اندازہ ہوا کہ الیکٹران دراصل اجسام ہیں لہریں نہیں ہیں۔

ان آلات کے ساتھ جب ان کو  آن یا آف کرنے والے سوئچ منسلک کیے گئے  تو ان آلات کے آن کرنے پر  الیکٹرانز کا رویہ اجسام جیسا   ثابت ہوتا اور جب الیکٹران کو شناخت  کرنے والے آلات کو بند کر دیا جاتا تو فوٹوگرافک  پلیٹ   سے ملنے والے نشانات  الیکٹرانز کا  لہریں ہونا ثابت کر دیتے تھے۔

تیسرے تجربے میں فوٹان گن کو استعمال کیا گیا ۔اس تجربے میں روشنی کی دھاری کو تقسیم کرنے والا  شیشہ ، دھاری کو ملانے والا  شیشہ ، دو عام شیشے اور نتائج کو  حاصل کرنے کے لیے ایک فوٹوگرافک کاغذ کا استعمال کیا گیا۔اس تجربے کے پیچھے یہ مقصد تھا کہ اگر فوٹان  لہر ہے تو  لہروں کو تقسیم کرنے والا شیشہ ان  کو دوحصوں میں  تقسیم کر دے گا  ۔دونوں عام شیشے  ان دونوں کو  منعکس کریں گے اور لہروں کو  ملانے والا شیشہ ان کو ملا دے گا تو لہروں کے ملنے سے جو مظہر وجود میں آئے گا  اس کو فوٹوگرافک پلیٹ کی مدد سے شناخت کر لیا جائے گا اور اگر الیکٹران اجسام ہوئے تو  فوٹو گرافک کاغذ پر  جو اثرات مرتب ہوں گے وہ  لہروں سے  قدرے مختلف ہوں گے  اور ان کی بآسانی شناخت کی جا سکے گی۔تجربے  سے جو نتائج حاصل ہوئے ان سے ثابت ہوا کہ فوٹان کا عمل لہروں  جیسا تھا۔

چوتھے تجربے میں جب  دوسرے تجربے کی طرح فوٹان کو شناخت کرنے والے آلات  لگائے گئے تو نتیجہ تیسرے تجربے کے برعکس نکلا ۔ فوٹان کی شناخت بطور اجسا م کے ہوئی ۔ جب ان شناخت کرنے والے آلات کو بند کر دیا جاتا تو فوٹان کا رویہ لہروں  کی مانند ہوتا اور جب ان کو  چلا یا جاتا تو فوٹان اجسام کی مانند عمل کرتے ۔

ان چاروں تجربات سے کوانٹم حقائق کا انوکھا پن ظاہرہو جاتا ہے۔یہ تجربات اور اس جیسے دوسرے تجربات سے دو نکات سامنے آتے ہیں ۔ اول یہ کہ اگر  کوانٹم  وجودات کو جانچنے کےلیے آلات کا استعمال کیا جائے تو ان کی  جو حالت  ظاہر ہو گی وہ    اجسام والی ہو گی لیکن جب  تجربات کے دوران   ان کی پڑتال کے لیے آلات کا استعمال نہیں کیا جا رہا ہوتا تو  پھر ان  کی جو حالت ظاہر ہوتی ہے وہ   لہروں  کی ہوتی ہے۔ دوسرا یہ کہ  آزمائش یا شناخت کا عمل   کوانٹم وجودات کی حالت  پر اثر   اندا ز ہوتا ہے۔ ان کی موجودگی میں ان کی حالت  اجسام جیسی ظاہر ہوتی ہے  جبکہ   غیر موجودگی میں لہروں جیسی۔

کوانٹم تھیوری    کی ریاضیات  کا جائزہ

کوانٹم  سے متعلقہ حساب اپنی اصل میں  لہروں   سے متعلق  ریاضی جیسا ہے کیونکہ فزکس میں ہمیں دونوں طرح کے ریاضی  سے سامنا ہوتا ہے۔یہ دونوں  اپنی خاص  صورتحال  میں اطلاق کے متقاضی ہوتے ہیں۔ جس عمل میں لہروں   کا مطالعہ کیا جارہا ہو گا وہاں  اجسام سے متعلق ریاضی کو استعمال نہیں کیا جا سکتا ۔  یہ کہنا کہ کوانٹم تھیوری ماضی میں پیش کی جانے تھیوریز سے مختلف ہے ، درست قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ کوانتم تھیوریز کی پیش کردہ  پیشن گوئیوں  میں یقینی پن  کی بجائے امکان  کا تاثر پایا جاتا ہے۔مثا ل کے طور پر اگر ہم  کوانٹم ریاضیات کو  الیکٹران کی پوزیشن معلوم کرنے کے لیے استعمال کریں تو     یہ ہمیں  ایسے کئی امکانی مقامات کی نشاندہی کروائے گی  جہاں الیکٹران موجود ہو سکتے ہیں۔

کوانٹم تھیوری  کو ایک   انوکھی تھیوری   کیوں سمجھا  جاتا ہے اس بات کی وضاحت کے لیے  ایک بہت اہم نکتہ   یہ ہے کہ ریاضی   یا حسا ب جس کو  اس تھیوری کی وضاحت   کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اس کا حقیقی دنیا کے  ساتھ کوئی  لازمی  اور  خلقی تعلق نہیں ہوتا ۔ کیونکہ  جو مساوات  کسی عمل کی وضاحت کے لیے استعمال کی جاتی ہے  وہ صرف چند اعداد  یا علامات کا مجموعہ ہوتی ہے۔لیکن اعداد اور  علامات کا یہ مجموعہ جو کہ ایک خاص  نسبت اور باہمی تعلق کو  مدنظر رکھ کر بنایا جاتا ہے وہ حقائق   کی وضاحت کے لیے انتہائی سود مند ثابت ہوتا ہے۔اور  ایک عمل یا مظہر کی وضاحت کے لیے جو مساوات تشکیل دی جاتی ہے اس پر  عمومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے مگر کوانٹم تھیوری کے پیش کردہ حقائق کی وضاحت کے لیے استعمال  کی جانے والی ریاضی کو  حقیقی دنیا کے ساتھ کس طرح جوڑا جائے   اس پر عمومی اتفاق رائے موجود نہیں۔

کوانٹم تھیوری الیکٹران کی کسی جگہ موجودگی  کے بارے میں  پیشن گوئی کر سکتی ہے  اور   ہر کوئی اس سے اتفاق کرتا ہے  کہ کوانٹم تھیوری کی حسابی مساوات  عمومی لحاظ سے آپ کو دنیا سے جوڑتی ہے۔ اگر کوئی اس عمومی سطح سے آگے بڑھنا  چاہے تو کوانٹم تھیوری  کی حسابی مساوات حقیقت کی جو تصویر  کشی  کرتی ہے  وہ نہایت عجیب اور بے سروپا ہے۔ لیکن درحقیقت  یہ بے ترتیبی کوانٹم تھیوری کی حسابی مساوات میں نہیں بلکہ  اس کی تعبیر میں ہے۔ لہذا کوانٹم تھیوری کے حوالے سے  آلاتی  اپروچ (  Instrumental Approach )  رکھنا درست ہو گا۔

ویوز کی مختلف اقسام ہوتی ہیں۔ دو مختلف آلات سے پیدا ہونے  والی لہریں ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔ لیکن مختلف اقسام کی لہروں  کی خاص تعداد کو ملا کر آپ مخصوص  انداز کی لہریں پیدا کر سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے موسیقی کے مختلف برقی آلات سے ویسی ہی موسیقی تیار کی جارہی ہے  جیساکہ اصلی آلہ کی مدد سے  تیار ہوتی ہے۔

کوانٹم تھیوری اور  لہروں سے جڑے ریاضی  کے باہمی تعلق کو  یوں بیان کیا جا سکتا ہے:

1۔ کوانٹم نظام  کی ایک حالت کو  لہروں سے منسلک  مخصوص ریاضی عمل  ( مساوات ) سے بیان کیا جا سکتا ہے۔ جس کو عام طور پر اس نظام کا لہری عمل ( wave function ) کہا جاتا ہے۔

2۔ کوانٹم نظام  کی  مدد سے  کی جانے والی ہر پیمائش لہروں کے  ایک مخصوص  گروہ سے منسلک ہوتی ہے۔

3۔ کوانٹم نظام کی مدد سے  حاصل ہونے والی پیمائش  کے بارے میں کی گئی  پیشن گوئی  کا حصول ، اس عمل میں استعمال ہونے والی  مخصوص گروہ کی لہروں  کی تعداد کی مدد سے  ممکن ہوتا ہے۔ جن کو جب اکٹھا کیا جاتا ہے تو لہروں کا عمل ( wave function ) وجود میں آتا ہے۔

4۔ الیکٹران کو ایک  مخصوص کوانٹم  نظام میں ایک مخصوص  ویو فنکشن  کے ذریعہ ظاہر کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ الیکٹران کو لہروں کی ریاضی مساوات کے ذریعے ظاہر کیا جاتا ہے۔

5۔ چونکہ  لہروں کے مختلف خاندان ( families) ہوتے ہیں  لہذا ان سے منسلک  ریاضی کی مساواتیں بھی ایک خاندان کی شکل میں پائی جاتی ہیں۔ اور کوانٹم تھیوری کی ریاضیاتی مساواتوں میں مساواتوں کے یہ خاندان  مخصوص طرح کی پیمائشوں سے منسلک ہوتے ہیں۔ کوئی پوزیشن کو ظاہر کرتا ہے اور کوئی  مومینٹم کو۔

جیساکہ لہروں کے افعال کا تعلق الیکٹران سے ہوتا ہے اور لہروں کے مختلف خاندانوں میں سے ایک  الیکٹران کی پیمائش کے ساتھ بھی جڑا ہے۔جب اس خاندان کی  لہروں کی مخصوص تعدا د کو یکجا کر کے اس الیکٹرا  ن کے ویو فنکشن کو  حاصل کیا جا سکتا ہے۔ جس کی مدد سے الیکٹران کی پوزیشن کے بارے میں اعداد و شمار حاصل ہوتے ہیں۔ الغرض ان نکات کی مدد سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ  کس طرح کوانٹم تھیوری  سے جڑی ریاضی مساواتیں  ہمیں  کوانٹم نظام میں  کی جانے والی پیمائشوں  کے متوقع نتائج کی پیشن گوئی میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔

فزکس صرف ایک مخصوص وقت میں کی جانے والی پیمائشوں   کے ساتھ ہی منسلک نہیں ہوتی بلکہ  مستقبل میں  کی جانے والی پیمائشوں  سے بھی اس کا تعلق ہوتا ہے۔کوانٹم تھیوری میں  یہ کام   Schrodinger  مساوات کی مدد سے کیا جاتا ہے جو  کوانٹم نظام  کی موجودہ  ویو فنکشن  کی مدد سے  مستقبل  میں اس نظام کی متوقع حالت کے بارے میں  بتاتی ہے۔لہذا کوانٹم  تھیوری کی ریاضیات  کی مدد سے ہم  نہ صرف ایک مخصوص  وقت میں کی جانے والی پیمائشوں کے نتائج  کے بارے میں  پیشن گوئی کر سکتے ہیں  بلکہ میں مستقبل میں  اس نظام کی  متوقع حالت  کے حوالے سے بھی پیشن گوئی کی جا سکتی ہے۔

کوانٹم تھیوری کی تعبیر و تشریح

کوانٹم تھیوری  کے حوالے سے پایا جانے والا سب اہم مسئلہ اس کی تعبیر  کا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک ایسا نظام لیا گیا۔ جس میں الیکٹران گن  کی مدد سے فائر  کیے جانے  الیکٹران کی پوزیشن کو  معلوم کرنے کے لیے دو مختلف   جگہوں  پر الیکٹران   کو شناخت  کرنے والے آلات لگائے گئے۔امید کے برعکس ان دونوں آلات نے ایک ساتھ الیکڑانز کی شناخت نہیں کی بلکہ  ٪50  دفعہ آلہ  اے (A) نے الیکٹران کی موجودگی کی نشاندہی کی اور  ٪50 دفعہ الہ بی (B) نے۔ اور یہی پیشن گوئی کوانٹم تھیوری کی ریاضیات بھی کرتی ہے۔ لہذا  تجربات و حقائق اور کوانٹم تھیوری کی پیش کردہ مساوات میں کوئی  فرق نہیں  لیکن تعبیر کے حوالے مسائل موجود ہیں۔

جن میں سے ایک پیمائش کا مسئلہ ہے  یہ سب سے پیچیدہ مسئلہ ہے۔ اگر سیدھے طریقہ سے کوانٹم  ریاضیات کی تعبیر کرنا چاہیں توا یسا ممکن نہیں۔ کونٹم تھیوری کی ریاضیات    کوانٹم نظام  کی سوپر پوزیشن کی پیشن گوئی کرتی ہے مگر عملی طور پر اس کا مظاہرہ دیکھنے میں نہیں آتا ۔جب پیمائشی آلات کو استعمال کیا جاتا ہے تو  کوانٹم موجودات   کی سپر پوزیشن  ایک حالت میں محدود ہو جاتی ہے  اور دوسری حالت کا مشاہدہ  نہیں ہو پاتا ۔ جبکہ اس دوران  حالات بالکل ویسے ہی ہوتے ہیں جیسا کہ  آلات کی غیر موجودگی میں  کی جانے والے تجربہ میں تھے۔دوسری طرف کوانٹم  حقائق اور ریاضیاتی مساوات کی پیشن گوئی میں کوئی فرق نہیں ملتا ۔ لیکن ایسا کیوں ہے اس کی تعبیر نہیں ممکن ہو پا رہی۔

کوانٹم حقائق  میں پائی جانے والی اس بے ترتیبی کو صرف چھوٹے ہی نہیں بلکہ بڑے پیمانے پر بھی  سامنے لایا گیا ہے۔ Schrodugis  نے ایسا  کرنے کے بعد یہ تجویز کیا کہ   کوانٹم تھیوری کی   ریاضیاتی  مساوات میں کچھ کمی موجود ہے جس میں بہتری لانے کی اس نے کوشش کی اور  کہا کہ  کچھ پوشیدہ تغیرات  کوانٹم تھیوری  میں موجود ہیں  جن کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

مثالی تعبیر میں پائے جانے والے تغیرات

کوانٹم تھیوری کی  مثالی تعبیر  کے قائل افراد  اس کو ایک مکمل تھیوری تسلیم  کرتے ہیں البتہ وہ اس میں  ایک چیز کا اضافہ کرتے ہیں  اور وہ ہے    مجوزہ نکتہ  ( Projection Postulate)۔اس کا تعلق ویو فنکشن کے محدود ہونے سے ہے۔فوٹان کو جب خارج کیا جاتا ہے   تو اس کی حالت کو ویو فنکشن سے تعبیر کیا جاتا ہے جب کہ ویو فنکشن بذات خود  سپر پوزیشن پر مشتمل ہے۔ لیکن تجربہ  کے دوران پیمائش  کرنے پر ویو فنکشن  کی سپر پوزیشن   کی دو حالتیں  ایک نئی حالت تک محدود  ہو جاتی ہیں۔ اس نئی حالت کی تعبیر کے لیے  ” مجوزہ نکتہ ”  کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جس کا نتیجہ  ایک نئے ویو فنکشن کی صورت میں نکلتا ہے۔جس کا دوران پیمائش  مشاہدہ کیا جاتا ہے۔ لیکن جب ہم  ویو فنکشن  کے محدود ہو جانے کے عمل کو  حقیقت کی صورت میں بیا ن کرنا چاہیں تو اس میں ناکامی ہوتی ہے۔

اگر مثالی  تعبیر کے حامی افراد سے یہ پوچھا جائے  کہ ایسا کیا ہوتا ہے کہ پیمائش سے  فورا پہلے  ایک آلہ تک  پہنچنے سے پہلے    فوٹان بطور لہر کے محدود ہو جاتا ہے۔جب کہ دوسرے آلہ سے ٹکرانے  سے پہلے وہ غائب ہو جائے۔ تو ایسے سوالوں کا ان کے پاس کوئی جواب  نہیں ہوتا ۔ وہ یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ  الیکٹران پیمائش سے پہلے کہاں موجود تھا ؟ اور کن خصوصیات کا حامل تھا؟

کوانٹم تھیوری  اور اس کے اطلاق  کے  حوالے سے موجود دو اہم سوالات  کے جوابات مثالی تعبیر   کے حامی افراد کو  کئی حصوں میں تقسیم کر دیتے ہیں ۔ پہلا سوال یہ کہ کوانٹم    وجودات سے کیا مراد  ہے؟ کیا یہ صرف پروٹان، نیوٹران ، الیکٹران  اور فوٹان ہی ہیں یاپھر تمام اشیاء   جو کہ ان کے اجتماع سے وجود   میں آتی ہیں  کوانٹم موجودات میں شامل ہیں؟  دوسرا سوال یہ کہ  تجربات کے دوران  پیمائش کے عمل کا آغاز کہاں سے ہوتا ہے ؟ کیا الیکٹرا ن کے  شعاع کو الگ کرنے والے آلہ سے ٹکرانے پر پہلی پیمائش  عمل میں آتی ہے یا پھر آلات پیمائش  کے ساتھ الیکٹران  یا فوٹان کے ٹکرانے سے ؟ ان سوالات کے جوابات میں پائے جانے والے تغیرات  کی وجہ سے  کوانٹم تھیوری  کی مچالی تعبیر کی مختلف اقسام سامنے آتی ہیں۔

ان میں سے ایک معتدل تعبیر یہ ہے کہ  کوانٹم وجودات  میں بنیادی اجزاء جیساکہ الیکٹران، پروٹان ، نیوٹران ، فوٹان  اور  ریڈیو  ایکٹیویٹی کے دوران خارج ہونے والے  دوسرے سب اٹامک  ذرات شامل ہیں۔ اس تعبیر کی حامی افراد   اس بات کا اقرار کرتے ہیں  کہ کوانٹم وجودات   کی ایک حقیقت ہے مگر اس  کو بیان نہیں کیا جاسکتا ۔ صرف پیمائش کے دوران ہی ان   کی یقینی خصوصیات کا  ظہور ہوتا ہے۔ کوانٹم وجودات سپر پوزیشن کی حالت میں ہی موجود ہوتی ہیں۔

پوشیدہ تغیراتی تعبیر   کے مطابق  کوانٹم تھیوری  نامکمل  تھیوری ہے  اور اس میں کچھ پوشیدہ تغیرات  کا اضافہ ہی اس کو مکمل بنا سکتا ہے۔

ان میں سے ایک آئن سٹائن کی حقیقت پسندی  پر  مشتمل  تعبیر ہے۔ان کے نزدیک علم کی کمی جیسی کوئی شے نہیں ہےجیساکہ مثالی تعبیر کے حامل افراد کا ماننا ہے۔ آئن سٹائن کا خیال  ہے کہ کوانٹم وجودات  کو لازما  یقینی خصوصیات کا حامل ہونا چاہیے قبل اس کے کہ ان کی آزمائش عمل میں آئے۔ اس لیے وہ سمجھتے تھے کہ کوانٹم تھیوری نا مکمل ہے۔اس میں اصلاح اور تکمیل کی ضرورت ہے۔

ایسے نقطہ نظر کے حامل افراد میں  ڈیوڈ بوھم کا بھی شمار ہوتا ہے جنھوں نے  1940-1950ء کے دوران   کوانٹم تھیوری کی مساوات میں اصلاح کی کوشش کی۔اس نے الیکڑان کو   ذرات تصور کیا اور جو مساوات پیش کی اس میں اور کوانٹم مساوات کے نتائج میں کوئی فرق نہیں تھا۔لیکن پس پردہ حقائق کے حوالے سے بوھم کی وضاحت  مثالی تعبیر کے حامل افراد سے مختلف تھی۔ان کے خیال میں الیکڑان یقینی پوزیشن کے حامل ہوتے ہیں مگر ہم اس کا ادراک نہیں رکھتے۔اس اپروچ کو اس لیے زیادہ پذیرائی نہیں مل سکی کیونکہ ان کی پیش کردہ مساوات کوانٹم مساوات  سے بہتر نہیں تھی۔دوسرا یہ کہ طبیعات کے ماہرین کئی سالوں سے کوانٹم مساوات کا استعمال کر رہے تھے اور نتائج میں یکسانیت کی وجہ سے انھوں نے اس کا استعمال متروک نہیں کیا۔

مختلف النوع  تعبیرات ( Many fold interpretations)

اس تعبیر کی پیش کرنے کوانٹم وجودات  کے ویو فنکشن  کے محدود ہو جانے کے قائل نہیں ہیں۔ان کے خیال میں سپر پوزیشن جاری رہتی ہے۔یہاں تک کہ  پیمائشی آلہ تک پہنچ جاتے ہیں  اور ان کی ایک حالت ایک پیمائشی آلہ میں ظاہر ہوتی ہے جو کہ لہر جیسی ہوتی ہے۔ جبکہ دوسرے پیمائشی آلہ میں دوسری حالت کا ظہور ہوتا ہے۔

دوسری پوزیشن کا مشاہدہ اس لیے نہیں ہو پاتا کہ  ہم بھی اسی حالت کے جزو ہوتے ہیں  جو مل کر سوپر حالت کو تخلیق کرتا ہے۔جب کہ ہماری نقول ہوتی ہیں جو دوسری حالت   کا جزو ہوتی ہیں ۔جب ہم پہلے آلہ میں سے شناخت کی آواز کو سن رہے ہوتے ہیں تو  عین اسی وقت ہماری وہ نقول  دوسری حالت کو محسوس کرتی ہیں۔ لہذا ان کے نزدیک پوری کائنات سوپر پوزیشنز کی حالت میں ہے  جو کہ لاتعداد حالتوں کا مجموعہ ہے اور ان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

کوانٹم تھیوری کی  تعبیرات کے حوالے   سے کچھ  فیصلہ کن  مشاہدات

کوانٹم تھیوری کی تعبیرات کے لیے پیش کیے جانے والے حقائق   کافی عجیب ہیں  اور اس کی ریاضیاتی  مساواتیں حقیقت کی ایسی تصویر کشی نہیں کرتی  ہیں جو عمومی  مشاہدے کے مطابق ہو۔ کوانٹم حقائق کی تعبیر کے حوالے سے جو عمومی رجحان  ہے وہ انسٹرمینٹل ہے  لیکن وہ اس سے جڑے مسائل کے حل میں کافی ثابت نہیں  ہوتا ۔ دیگر تعبیرات کا بھی یہی حال ہے۔ مثلا  اگر مثالی تعبیر کی اس بات سے اتفاق کر لیا جائے کہ  کوانٹم  وجودات کی پیمائش سے  پہلے کی حالت یقینی نہیں ہوتی   تو اس سے یہ بات سامنے آتی ہے  کہ کائنات کی تمام  اشیاء اس وقت غیر یقینی حالت میں ہیں ۔جن کی متعین خصوصیات نہیں ہیں۔ اس بات کا جواب بھی نہیں ملتا کہ  آخر پیمائش کیوں  الیکٹران کی ویو نما حالت کا خاتمہ کر دیتی ہے۔ لیکن بوھر کی پیش کردہ وضاحت   کے نکات آئن سٹائن   کی تھیوری  آف  ریلیٹوٹی  سے ٹکراتے ہیں لہذا اس میں بھی  کچھ کمزوریاں  ہیں۔ اسی طرح ملٹی ورلڈ تعبیر سے بھی یہ مسئلہ پیدا ہوتا ہے  کہ ایسا کس طرح ممکن ہے   کہ ہماری اور آپ کی ایک سے زیادہ نقول ہوں  ۔ ایسی حقیقت کو تصور کرنا بھی نا ممکن ہے جس میں اس کائنات کی اشیاء لامحدود حالتوں  میں بیک وقت پائی جاتی ہوں  لیکن ہم کو ان کی صرف ایک حالت نظر آتی ہو۔ الغرض کوانٹم تھیوری کی تعبیر کے حوالے سے پائی جانے والی تمام تعبیرات میں ایسے نکات موجود ہیں   جو انسانی عقل کو متاثر نہیں کرتے ۔ اور ان  میں سے کسی ایک کو اختیار کرنا تو دور کی بات ان کو ایک دوسرے پر ترجیح بھی نہیں دی جا سکتی۔

ڈاکٹر سمیرا ربیعہ

ڈاکٹر سمیرا ربیعہ نے گفٹ یونیورسٹی گوجرانوالہ سے علوم اسلامیہ میں پی ایچ ڈی مکمل کی ہےاور اس وقت گوجرانوالہ اور اسی یونیورسٹی میں تدریسی خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
sumrab2707@gmail.com

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں