Home » حضرت امیر معاویہ اور سٹیفن ہمفریز کی آراء
انگریزی کتب شخصیات وافکار

حضرت امیر معاویہ اور سٹیفن ہمفریز کی آراء

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی شخصی خوبیوں اور ان کے دور میں ہونے والی سیاسی کامیابیوں کا ذکر ہمارے ہاں عام طور پر مشاجرات صحابہ اور خلافت و ملوکیت کی ابحاث کے تحت دب کر رہ جاتا ہے اور بحث کا موضوع یہ رہتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقابلے پر ان کے موقف کا شرعی حکم کیا تھا وغیرہ۔ ایک غیر مسلم مصنف Stephen Humphreys نے آپ رضی اللہ عنہ کی شخصیت پر مختصر کتاب لکھی ہے جس کا نام Muawiya ibn abi Sufyan: From Arabia to Umpire ہے۔ کتاب کے بعض مقامات پر مصنف کے تجزئیے پر ہمیں تحفظات ہیں۔ اس کتاب کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ مصنف نے مسلمانوں کے تاریخی ورثے کے ساتھ ساتھ غیر مسلم تاریخی روایات کو بھی بعض مقامات پر استعمال کیا ہے جس سے یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ مشاجرات و مابعد دور میں غیر مسلم آبادیوں نے مسلمانوں کی حکومت کو کیسے دیکھا۔ اس ضمن میں مصنف عیسائی تاریخی لٹریچر سے ایک روایت لائے ہیں۔ اس کے پس منظر میں مصنف پہلے یہ واضح کرتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ جب منصب خلافت پر متمکن ہوئے تو اس وقت مملکت اسلامیہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد شروع ہونے والی مشاجرت کے ہچکولوں کی وجہ سے پبلک لاء اینڈ آرڈر کے شدید مسائل کا شکار تھی اور آپ کی پہلی ترجیح امن عامہ کی بحالی تھی جس کے لئے آپ نے متعدد اقدامات کئے۔ اس سب کے نتیجے میں کیسا امن قائم ہوا، اس کا بیان اس عکس میں دئیے گئے ایک عیسائی راھب کے اقتباس میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے:

ڈاکٹر زاہد صدیق مغل

زاہد صدیق مغل، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد میں معاشیات کے استاذ اور متعدد تحقیقی کتابوں کے مصنف ہیں۔
zahid.siddique@s3h.nust.edu.pk

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں