Home » پیغمبرِ انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اردو کتب تفسیر وحدیث شخصیات وافکار مطالعہ کتب

پیغمبرِ انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

محمد اشفاق

چند دن قبل شاہ جی سید متین احمد صاحب نے مولانا شاہ محمد جعفر پھلواری کی کتاب ” پیغمبرِ انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم” سے متعارف
کروایا تو کتاب ڈاؤن لوڈ کر لی ۔
اس کتاب میں پھلواری صاحب نے سن ہجری کے اعتبار سے واقعات کو بیان کیا ہے ۔ ابتدائی حالات بہت مختصر انداز میں بیان کیے ۔ آگے پھر مفصل ہے ۔ مگر ایک ہی جلد میں تمام معروف واقعات کو سمو دیا ہے ۔
اس کتاب کو باقی سیرت کی کتب سے ممتاز کرنے والی جو خصوصیت ہے وہ یہ ہے کہ مصنف نے ہر واقعہ کے بعد اس سے جو لطیف استنباطات کیے وہ لائقِ مطالعہ ہیں ۔
مثلاً نبی علیہ السلام کے تجارتی اسفار کے واقعات کہ جن میں ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کا بھی واقعہ آجاتا ہے ۔ اس سے کئی لطیف استنباط کیے ہیں ۔ جن میں سے چند ایک یہ ہیں
تمہید کے طور پر لکھتے ہیں کہ انبیاء کی زندگی میں تضاد نہیں ہوتا کہ شروع کی زندگی کچھ اور ہو جبکہ بعد میں زندگی میں انقلابی تبدیلی کے ذریعے سے انہیں نبوت سے سرفراز کر دیا جائے بلکہ نبی کی زندگی شروع سے آخر تک نیکی اور خیر والی ہی ہوتی ہے ۔ یہیں سے ایک نبی اور ولی میں فرق ہو جاتا ہے کہ ایک شخص ابتداء میں پکا شیطان ہو ، رہزن ہو مگر بعد میں ولی اور راہرو بن جائے ۔ ۔
اس کے بعد لکھتے ہیں کہ انسانی زندگی میں دو چیزوں کو بڑی اساسی اہمیت حاصل ہے ۔ ایک تسکینِ شکم دوسرا تسکینِ جنسیت ان دونوں کے متعلق قرآن نے بعد میں آ کر جو محکم اصول دینے تھے ، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ابتداء ہی سے ان اصولوں پر کاربند نظر آتی ہے ۔
آپ علیہ السلام نے اپنی معاشی زندگی کو سہارا دینے کے لئے تجارت کو پسند فرمایا اور تجارت کو اگر محض حصولِ دولت کے لئے اختیار کیا جائے تو اس میں سو طرح کی بدعنوانیاں ہو سکتی ہیں ۔ مگر حضور نے جس طریقے سے تجارت فرمائی ، اس میں ہمیں قدم قدم پر اخلاقی اقدار نظر آتی ہیں ، تجارت میں سب سے بڑی قدر امانت و دیانت ہے۔ اور تاریخ کی ہر سطر گواہ ہے کہ آمنہ کے لعل کو ان کے شدید اعتقادی دشمنوں نے بھی صادق اور امین کا لقب دیا ۔
پھر حضرت خدیجہ نے آپ سے جو نکاح فرمایا ان کے سامنے صرف یہ نہیں تھا کہ آپ کے ان کو اچھا منافع لا دیا ایسا تو کئی بار ہوا ہوگا کہ مال میں شریک نے اچھا منافع دیا ، بلکہ حضرت خدیجہ کو متاثر کرنے والی چیز آپ کا کردار تھا ۔
اس ازدواج میں جو دوسری اعلیٰ قدر ہے وہ آپ کی عفت و پاک دامنی ہے ۔ منکرینِ رسالت نے آپ پر ہر طرح کے الزام لگائے ، مگر کسی ایک نے بھی کبھی حضور کی عفت و پاکدامنی پر لفظ تک نہیں بولا ۔ تقوے پر حرف گیری نہ کی ۔ اگر آپ کے اعتقادی دشمنوں کو آپ کے بارے میں ادنی سا بھی شبہ ہوتا تو وہ اسے پھیلانے اور اچھالنے میں کوئی دقیقہ نہ اٹھا رکھتے ۔
پھر یہ بھی دیکھیے کہ یہ عفت و پاکدامنی حضور نے کس جگہ قائم فرمائی ہے ؟ ایسے معاشرے میں کہ سارا ماحول جنسی بے راہ روی کے سرانڈ سے بسا ہوا ہے ۔
پھر پہلا نکاح کیا بھی تو کس سے ؟ جو حضور سے پندرہ سال بڑی ہیں ۔ اور جس کے یکے بعد دیگرے دو نکاح ہو چکے ہیں ۔
کیا حضور پر نفسانی مغلوبیت کا ادنیٰ سا بھی شبہ کیا جا سکتا ہے ؟
آگے مزید لکھتے ہیں
ایک بڑی حقیقت یہ بھی ہے کہ عرب کا کون سا فرد تھا جو حضور کی سیرت و صورت کا شیدا نہ ہو ؟ کیا ایسے شخص کو اور نکاح کے پیغام نہیں آئے ہوں گے ؟ مگر آپ نے پچیس سال کی عمر تک نکاح کا نہیں سوچا اور پہلا نکاح جس عورت سے سے کیا ان کا تذکرہ اوپر آ چکا
پھر حضور نے کتنی اعلیٰ وفا کا ثبوت دیا ہے کہ حضرت خدیجہ کے ہوتے ہوئے کسی دوسری رفیقہ حیات کو لانے کا تصور تک نہ آنے دیا م حالانکہ عرب کے کلچر میں ایک سے زیادہ بیویاں رکھنا نہ صرف یہ کہ معیوب نہ تھا بلکہ ہنر تھا
پھر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ حضور کی اصل ازدواجی زندگی حضرت خدیجہ سے رہی ہے ۔ باقی جتنی بھی ازواج مطہرات آئی ہیں وہ دوسرے مصالح کے تحت آئی ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محمد اشفاق  صاحب  جامعہ امدادیہ فیصل آباد کے فاضل و متخصص  ہیں اور رفاہ انٹرنیشنل یونی ورسٹی  فیصل آباد سے ایم فل علومِ اسلامیہ کی تکمیل کر چکے ہیں ۔

منتظمین

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں