سروش حسن
سوڈانی مسلمان مفکر جنہیں ارتداد کے جرم میں پھانسی دی گئی تھی ۔ محمود محمد طه (1909م -1985م).
__________________________________________
طہ صاحب بہت سے متنازعہ افکار کے حامل تھے۔ انہی افکار کی وجہ سے شرعی عدالت نے آپ کو پھانسی کا حکم دیا۔ عدالت میں جج کے ساتھ آپ کا مکالمہ بھی موجود ہے۔ کئی کتابوں کے مصنف اور سیاسی رہنما بھی تھے۔
آپ کا ایک نظریہ مکی اور مدنی سورتوں اور آیات سے متعلق تھا۔ علوم القرآن کی کتابوں میں مکی اور مدنی کی تعریف میں ایک سے زائد آراء ملتی ہیں۔ ایک رائے کے مطابق ہجرت سے پہلے والی آیات اور سورتیں مکی ہیں اور ہجرت کے بعد والی مدنی۔ ہمارے ممدوح شہید مفکر بھی اسی تعریف کے قائل ہیں مگر اس سے جو نتیجہ آپ نے نکالا ہے اس میں آپ منفرد ہیں۔ طہ صاحب کے مطابق مکی آیات وہ ہیں جو قیامت تک کے لیے ہیں اور زمان و مکان کی قید سے آزاد ہیں جب کہ مدنی سے مراد وہ آیات اور سورتیں ہیں جو اس دور کے لیے تھیں۔مدنی سورتوں اور ان میں موجود احکام کو ابدیت حاصل نہیں۔ طہ صاحب مکی آیات کو آیات الأصول اور مدنی آیات کو آیات الفروع کہتے ہیں۔( یاد رہے کہ اصول اور فروع یہاں اس تناظر میں نہیں ہے جس میں فرقوں اور مکاتب پر بات ہوتی ہے ) اسی طرح آپ مکی اور مدنی کو الرسالة الاولى و الرسالة الثانية بھی کہتے ہیں۔
ان کے نزدیک جہاد، حجاب، غلامی، مرد و عورت میں عدم مساوات والی آیات، تعدد ازدواج، سوسائٹی میں خواتین کو مردوں سے الگ رکھنے والے احکام، طلاق، سرمایہ داری وغیرہ سب فروعات ہیں اور یہ اس زمانہ کے لئے ہیں۔
آپ نے یہ ساری بحث اپنی معرکة الآراء کتاب، ، الرسالت الثانیہ ص نمبر 113 سے 166 تک میں کی ہے۔
کمنت کیجے