Home » برِ صغیر ہند میں جدید علم کلام
اردو کتب کلام

برِ صغیر ہند میں جدید علم کلام

جناب ڈاکٹر وارث مظہری صاحب کی تازہ کتاب ’’برصغیر ہند میں جدید علم کلام‘‘ انڈیا میں شائع ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی تعمیل ارشاد میں چند سطور بطور پیش لفظ تحریر کی گئی تھیں۔ وہ یہاں پیش کی جا رہی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

علم کلام کی عمومی تعبیر اسلامی روایت میں مختلف النوع مباحث کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اس کا دائرہ بنیادی اسلامی عقائدکی تائید کے لیے عقلی دلائل کی وضاحت سے لے کراعتقادی نوعیت کے نصوص کی تعبیر وتشریح، دینی عقائد وتصورات کی باطل تاویلات کی تردید ،ملحدین یا دیگر مذاہب کی طرف سے وارد کیے گئے اعتراضات کا جواب دینے اور عقل ونقل کے تعارض جیسے مباحث تک پھیلا ہوا ہے۔انیسویں صدی میں مغربی جدیدیت کے ساتھ تعارف اور تعامل کے نتیجے میں ایک نئے سیاق میں اس نوعیت کے بہت سے مباحث ازسرنو پیدا ہوئے جنھیں مجموعی طور پر جدید علم کلام کا عنوان دیا جا سکتا ہے۔ یہ مباحث عالم عرب،ایران اور جنوبی ایشیا ہر جگہ سامنے آئے ہیں اور ممتاز اہل علم نے اپنی اپنی بساط کے مطابق ان پر داد تحقیق دی ہے۔

علمی مقالات کے زیر نظر مجموعہ کے مصنف جناب ڈاکٹر وارث مظہری صاحب نےمباحث ومناقشات کے اس وسیع تر دائرے میں سے چند اہم موضوعات پر جنوبی ایشیا کے اہل علم کے افکار ورجحانات کا ایک ناقدانہ جائزہ پیش کیا ہے۔ انیسویں اور بیسویں صدی میں سامنے آنے والے ان مناقشات کی تمہید یا پس منظر کے طور پر حکیم الہند شاہ ولی اللہ ؒ کے کلامی افکار وتعبیرات کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے جو کئی اعتبار سے اہم ہے۔ خاص طور پر یہ کہ اس سے دینی نصوص اور عقائد کی عقلی تعبیر کے حوالے سے اس عمومی فضا کا اندازہ ہوتا ہے جو جنوبی ایشیا کے فکری ماحول میں دور جدیدیت میںداخل ہونے سے پہلے موجود تھی۔

جدید کلامی مباحث کی ضرورت پیدا کرنے میں سب سے بنیادی کردار جدید سائنس کا ہے جو عالم طبیعی کی ساخت،تاریخ اور اس میں جاری قوانین کی ایک نئی تفہیم کے ذریعے سے مذہبی عقائد اور مذہبی نصوص کے بیانات کے حوالے سے چند در چند سوالات اور مشکلات کو جنم دیتی ہے۔اس تناظر میں دینی نصوص کی نئی تعبیرکی بحث سرسید احمد خان نے چھیڑی اور دینی عقائد اور نصوص کو اپنے خیال کے مطابق جدید سائنسی اکتشافات سے ہم آہنگ بنانے کی کوشش کی۔اس کے نتیجے میں سرسید کے معاصرین سے لے کر ان کے پون صدی بعد تک کے سبھی اہل علم (مولانا محمد قاسم نانوتویؒ، مولانا شبلی نعمانیؒ، مولانا اشرف علی تھانویؒ، علامہ انور شاہ کشمیری اور علامہ محمد اقبال ؒ) کے ہاں دینی نصوص کی تعبیر نویا تاویل کے حدود وقیود اور اصولوںکا مسئلہ بہت نمایاں دکھائی ہے جن کے رجحانات پر ان مقالات میں بات کی گئی ہے۔اس پہلو سے تاویل کے حوالے سے قدیم علم کلام کے بعض اہم مباحث بھی امام غزالیؒ اور قاضی ابن رشدؒ وغیرہ کے حوالے سے زیر بحث آئے ہیں۔

جدید سائنسی انداز فکر اور اس سے پیدا ہونے والے الحادی نقطہ نظر کے تناظر میں اساسی دینی عقائد کی تائید واثبات کے دو اہم مناہج کا ذکر علامہ محمد اقبالؒ اور مولانا وحید الدین خانؒ کے حوالے سے کیا گیا ہے۔ مقدم الذکر اس حوالے سے فلسفیانہ وعرفانی انداز استدلال کو جبکہ موخر الذکر علت ومعلول کے تصور پر مبنی منطقی طریقہ استدلال کو بروئے کار لاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ اسی دائرے میں نظریہ ارتقاء اور مذہبی اعتقادات کی باہمی تطبیق کے امکانات کے حوالے سے ایک اور اہم زاویہ نظر کا مطالعہ ڈاکٹر محمد رفیع الدینؒ کے حوالے سے پیش کیا گیا ہے۔

یوں یہ مجموعہ مقالات اہل علم کے لیے عموماً‌ اور دینی علوم کے طلبہ کے لیے خصوصاً‌، اس خاص دائرے میں گزشتہ دو ڈھائی صدیوں کی علمی وفکری تاریخ کو سمجھنے کا ایک بہت قیمتی وسیلہ بن گیا ہے۔ صاحب مقالات نے اپنی علمی قابلیت اور نکتہ رسی سے جس طرح مختلف مباحث کی منضبط تفہیم پیش کی اور ان پر جچا تلا ناقدانہ تبصرہ کیا ہے، وہ اس پر مستزاد ہے اور اس مجموعے کی علمی وقعت کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔

صاحب مقالات سے توقع بلکہ التماس کی جا نی چاہیے کہ وہ اپنی آئندہ تحقیقات میں برصغیر میں علم کلام کے دیگر اہم مباحث (مثلاً‌ وحدت ادیان کا تصور، ہندوستانی مذاہب کی دینی حیثیت، غیر اسلامی مذاہب کی اخروی نجات، وحدت الوجود ، شریعت کی آفاقیت ، مسلم سیاسی اقتدار کی ضرورت، ہندو مسلم تعلقات کے حدود، مسئلہ نجات، سنت کی تشریعی حیثیت، مسئلہ مہدویت اور کشف والہام بطور ماخذ علم جیسے موضوعات) کو بھی موضوع بنائیں اور اپنے مطالعہ وتحقیق کے نتائج سے طالبان علم کو مستفید فرمائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کتاب کی قیمت 380 روپے ہے جس پر ناشر کی طرف سے25فیصد ڈسکاؤنٹ ہے۔ ناشرسے یہ کتاب فون یا وہاٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کرکے حاصل کی جاسکتی ہے۔

ناشر البلاغ پبکیشنز، این۔ ۱۔ ابوالفضل انکلیو ، جامعہ نگر نئی دہلی ۔۱۱۰۰۲۵

فون: 9971477664

Email: abpublications@gmail.com

محمد عمار خان ناصر

محمد عمار خان ناصر گفٹ یونیورسٹی گوجرانوالہ کے شعبہ علوم اسلامیہ میں تدریس کے فرائض انجام دیتے ہیں۔
aknasir2003@yahoo.com

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں