Home » مذہب کی حقیقت
کلام

مذہب کی حقیقت

ڈاکٹر خضر یسین

“دین” اللہ کی طرف سے نازل ہوتا ہے، نبی علیہ السلام کا ادراک ذاتی نہیں ہوتا اور نہ “دین” نبی علیہ السلام کی شخصی پسند و ناپسند ہوتاہے۔ یہ فقط وحی شدہ ” اخبار، احکام اور اعمال ہوتے ہیں، بہ الفاظ دیگر “کتاب و سنت” ہوتے ہیں اور بس۔
منزل اخبار و احکام “کتاب اللہ” ہیں اور منزل اعمال “سنت” ہیں۔ منزل اخبار “عقائد” کہلاتے ہیں اور منزل احکام “الشريعةالإلهية” کہلاتے ہیں۔ منزل اعمال مناسک دین یا مناسک عبادت کہلاتے ہیں۔
روز اول سے لے کر قیام قیامت دین یا کتاب و سنت ملت اسلامیہ کی “تہذیبی ثقافت” cultural        identity ہیں جو اسے ملل عالم سے منفرد تشخص دیتا ہے۔ “منزلات” (کتاب و سنت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلے واجب الایمان و العمل ہیں اور امتی پر آپ علیہ السلام کے وسیلے سے واجب الایمان و العمل ہیں۔ “منزلات” میں ایسا کچھ نہیں ہے جو امتی پر واجب الایمان و العمل ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نہ ہو یا امتی پر واجب الایمان و العمل نہ ہو اور نبی علیہ السلام پر واجب الایمان و العمل ہو۔
“منزلات” کا مہبط نبی علیہ السلام ہیں، یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایمان ہے اور یہی امتی کا ایمان ہے۔ نبی اور امتی کا یہ مشترک ایمان ہے کہ آپ علیہ السلام کا انسانی جذبہ، ذاتی ادراک اور شخصی پسند و ناپسند منزل من اللہ وحی نہیں ہے، دین نہیں ہے۔
“من یطع الرسول فقد اطاع اللہ” یہی نبی علیہ السلام کا ایمان ہے اور یہی امتی کا ایمان ہے۔ تنزیل من رب العالمین کے مخاطب و مکلف ہونے کی حیثیت سے، آپ علیہ السلام پر واجب ہے کہ اس پر ایمان رکھیں کہ میری اطاعت اللہ کی اطاعت ہے۔
جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایمان میں شامل نہیں وہ امتی کے ایمان میں شامل نہیں جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایمان میں شامل ہے امتی کے ایمان میں وہی شامل ہے، کم نہ زیادہ۔
“دینی عقائد” درحقیقت نبی علیہ السلام کے ایمان کے مشمولات ہیں۔ ان میں کمی بیشی کا حق خود نبی علیہ السلام کو بھی حاصل نہیں تھا۔ جب کوئی عالم دین اسلام کے عقائد بیان کرتا ہے تو وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر واجب الایمان “اخبار من اللہ” بیان کرتا ہے۔ جب کوئی شریعت یا شرعی حکم بتاتا ہے تو وہ نبی علیہ السلام پر واجب الاتباع حکم بتاتا ہے۔
جن اخبار پر ایمان لانا نبی علیہ السلام پر واجب نہیں ہے، وہ اسلامی عقائد نہیں ہیں۔ جن احکام کی اتباع نبی علیہ السلام پر واجب نہیں وہ شرعی احکام نہیں ہیں اور جن اعمال کی پیروی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر واجب نہیں ہے وہ “سنت” نہیں ہیں۔

منتظمین

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں