Home » نئے فضلاء کی خدمت میں!
مدارس اور تعلیم

نئے فضلاء کی خدمت میں!

ڈاکٹر مولانا محمد اسحاق عالم
اپنے تجربات کی روشنی میں بلاتمہید عرض کر رہا ہوں کہ درج ذیل امور پر تھوڑی توجہ دیجئے۔
۱۔ درس نظامی سے فارغ ہوجانے کے بعد اگر مزید کچھ پڑھنا چاہتے ہیں تو عصری جامعات کا رخ کیجئے۔ اس کے لیے شہادۃ العالمیہ کی سند پر ایچ ای سی اور اگر کراچی میں ہیں تو جامعہ کراچی سے مساوی سند وصول کرلیجئے اور پھر ایم فل داخلہ امتحان کی تیاری شروع کردیں۔
اس کے ساتھ اگر آپ تدریس یا تخصص کرنا چاہتے ہیں تو آرام سے کرسکتے ہیں بشرطیکہ تدریس کل وقتی نہ ہو۔
۲- انگریزی زبان و ادب پر بھرپور توجہ دیجئے۔
۳۔ خارجی کتب کا مطالعہ بڑھائیے اور دینی سماجی اور عصری موضوعات کو پڑھئیے۔
۴۔ موقع ملے تو کچھ خوش اخلاق اور بااخلاق سمجھدار دنیاداروں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا شروع کیجئے تاکہ ان کے تجربات سے بھی کچھ سیکھنے کو ملے۔
۵۔ معاشی، تہذیبی اور سماجی دنیا کے مسائل پر گفتگو کرنے والے اہل علم کو سننا اپنی عادت بنالیں۔ اگر آپ کل کو مفتی بنے تو یہ چیز آپ کو بہت فائدہ دے گی۔
۶۔ جب عصری جامعات سے ایم فل کرچکیں تو پی ایچ ڈی میں داخلہ لے کر کسی بھی اچھے او لیول، اے لیول اسکول، کالج یا موقع ملے تو یونیورسٹی میں گھس جائیں اور پڑھانا شروع کردیں کیونکہ موجودہ دور میں آپ کی ضرورت مدارس کی نسبت ایسے اداروں میں زیادہ ہے۔
۷۔ کیا ہی اچھا ہو کہ اس دوران کسی اللہ والے کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیدیں اور ان کی صحبت سے بھی مستفید ہوکر اپنی روحانیت کو بڑھاتے رہیں، یہ عمل شاید آپ کو ضائع ہونے سے بچائے گا کیونکہ میں نے اس راہ میں کچھ لوگوں کو غیروں کے رنگ میں رنگتے دیکھا ہے، اپنے خدا سے وعدہ کیجئے کہ کبھی بھی اپنے مذہبی تشخص کا سودا نہیں کریں گے۔
کچھ لاعلمیوں اور غلط فہمیوں کا ازالہ ہونا چاہیے۔ جس کے لیے درج ذیل امور پر توجہ کی ضرورت ہے۔
۱۔ درس نظامی “مکمل” کرلینے کے بعد کسی عصری جامعہ میں داخلہ لے کر بی ایس بالکل نہ کریں۔ یہ کام ہمت کرکے درس نظامی کے ساتھ کرنے کا تھا۔ اب اس پر الگ سے چار سال صرف کرنا اور پھر ایم فل کرنا وقت کا ضیاع ہے جس کی اب ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایم فل اور پی ایچ ڈی میں داخلہ اس کے بغیر بھی ہوسکتا ہے۔
۲۔ ایکولینس پر کئے جانے والے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سرکاری اداروں میں کوئی حیثیت نہ ہونے والی بات بھی بے سروپا اور بےبنیاد ہے۔ کئی مثالیں اس طرح کے لوگوں کی ہیں جو ایکولینس کی بنیاد پر ایم فل اور پی ایچ ڈی ہیں اور آج یونیورسٹیز میں پڑھا رہے ہیں، خود میں بھی ایکولینس کی بنیاد پر بیٹھا ہوں۔
۳۔ وقت ضائع کئے بغیر ایم فل کی تیاری پکڑیں۔
کچھ فضلاء کا ارادہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے شریعہ اینڈ لاء کرنے کا بھی ہوتا ہے، میرے علم میں اس کا پراسس نہیں ہے لیکن میرے خیال میں اگر شریعہ اینڈ لاء کرکے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی طرف آنا ہے تو اس کے لیے استخارہ کی ضرورت ہے کیونکہ شریعہ اینڈ لاء شاید پانچ سال کی طویل جدوجہد ہے اور ایچ ای سی کی نئی پالیسی کے مطابق ایم فل اور پی ایچ ڈی میں آپ کے کم سے کم چھ سے سات سال کہیں نہیں گئے، اگر آپ کا ارادہ مزید بارہ تیرہ سال پڑھنے کا ہے تو بسم اللہ ورنہ میری رائے ایم فل کی ہوگی۔ البتہ اگر شریعہ اینڈ لاء سے فارغ ہوکر لاء ہی کی فیلڈ میں جانا ہے تو یہ سوچ قابل تحسین ہے۔
۴۔ ایم فل اور پی ایچ ڈی کے ساتھ اگر آپ ضرورت محسوس کرتے ہیں تو بی اے اور ایم اے پرائیویٹ کرسکتے ہیں، ریگولر نہیں کرسکتے کیونکہ ایچ ای سی کی پالیسی کے مطابق یہ درست نہیں ہوگا۔لیکن میرے خیال میں اس کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایم فل اور پی ایچ ڈی میں اگر آپ کا داخلہ ہوگیا ہے اور کل کو آپ کو اسی ڈگریاں بھی مل جاتی ہیں تو پیچھے میٹرک انٹر بی اے اور ایم اے کو کسی نے نہیں دیکھنا اور دوسرا یہ کہ اس طرح دوسری ڈگری کی جدوجہد شاید آپ کے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی محنت کو بھی متاثر کرے گی، اس لیے میری رائے یہ ہوگی کہ اس کی جگہ اس دوران اگر آپ کچھ سرٹیفکیٹ کورسز کرتے ہیں تو وہ زیادہ بہتر ہیں کیونکہ یہ شاید آپ کے علم و تجربات میں اضافہ کا باعث ہوگا۔
یہ کچھ منتشر سی باتیں ہیں جو کردی ہیں، سمجھ میں آرہی ہیں تو دعاؤں سے نواز دیجئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مولانا اسحاق عالم  جامعہ کراچی میں دینی علوم کے استاذ ہیں۔

منتظمین

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں