Home » شیخ عزیر شمسؒ ۔ ایک بڑے محقق کی وفات
احوال وآثار اسلامی فکری روایت شخصیات وافکار

شیخ عزیر شمسؒ ۔ ایک بڑے محقق کی وفات

 

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

گزشتہ شب ایک بجے اچانک آنکھ کھلی _ موبائل چارجنگ کے لیے لگا رہ گیا تھا _ اسے اٹھایا ، دیکھا تو دل دھک سے رہ گیا کہ مختلف گروپس اور سائٹس پر شیخ محمد عزیر شمس کی وفات کی خبر گردش کررہی تھی _ انا للہ وانا الیہ راجعون _

شیخ عزیر شمس کی ولادت 1957ء میں مغربی بنگال میں ہوئی تھی _ 1976 میں انھوں نے جامعہ سلفیہ بنارس (اترپردیش) سے فراغت پائی _ پھر سعودی عرب چلے گئے ، جہاں جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے 1981 میں گریجویشن اور جامعہ ام القریٰ سے 1986 میں پوسٹ گریجویشن کیا _ پی ایچ ڈی بھی کی _ ان کے تحقیقی مقالے کا عنوان ‘الشعر العربي في الهند – دراسة نقدية’ تھا _

شیخ عزیر شمس سے میرا تعارف تقریباً دو دہائیوں پر مشتمل ہے _ علی گڑھ میں مولانا رفیق احمد رئیس سلفی اور دہلی میں مولانا ارشد سراج الدین مکّی ، جو میرے قریبی دوستوں میں سے ہیں ، ان سے رابطے کا واسطہ بنتے تھے _ شیخ سے بارہا ملاقاتیں رہیں _ دہلی میں وہ جماعت اسلامی ہند کے مرکز بھی تشریف لائے اور ملاقات کا شرف بخشا _ وہ ‘ تراث اسلامی’ پر معلومات کا انسائیکلوپیڈیا تھے _ عرب و عجم کی بڑی لائبریریوں میں محفوظ مخطوطات سے وہ خوب آگاہ تھے _ کسی موضوع پر بھی وہ بات کرتے تو چلتا پھرتا کتب خانہ معلوم ہوتے تھے ۔ ادھر وہ کچھ عرصہ سے شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ اور ان کے شاگردِ رشید علامہ ابن القیم رحمہما اللہ کی کتابوں کی تحقیق و تدوین کے پروجکٹس سے وابستہ تھے _ اس سلسلے کی بہت سی کتابیں ان کی تحقیق کے ساتھ زیورِ طبع سے آراستہ ہوئیں ۔ وہ تواضع ، سادگی اور انکساری کا اعلیٰ نمونہ تھے – کوئی اجنبی اندازہ نہیں لگا سکتا تھا کہ سادہ سا نظر آنے والا یہ شخص علم و تحقيق کے کتنے بلند مرتبے پر فائز ہے _

شیخ عزیر سے میری کئی یادیں وابستہ ہیں _ مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ (م1930ء) کے بعض افکار کے نقد و جائزہ پر مبنی میری کتاب ‘ نقدِ فراہی’ طبع ہوئی تو میں نے اسے برائے تبصرہ دو ماہی ‘اردو بک ریویو ‘ نئی دہلی میں بھیج دیا _ ان دنوں برادر مکرّم مولانا ارشد سراج الدین مکی اس کی مجلسِ ادارت سے وابستہ تھے – انھوں نے اس کتاب کو تبصرہ کے لیے شیخ کے پاس بھیج دیا _ انھوں نے اس پر بہت عمدہ تبصرہ لکھا _ بعد میں یہ تبصرہ ان کے مجموعۂ مقالات میں بھی شامل ہوا _’ نقدِ فراہی’ میں شامل ایک مضمون میں میں نے مولانا فراہی کی تفسیر سورۂ فیل کا جائزہ لیا تھا _ شیخ عزیر نے ایک ملاقات میں بتایا کہ وہ ان دنوں ڈاکٹر اجمل ایوب اصلاحی ندوی کے ساتھ مل کر شیخ علامہ عبد الرحمٰن بن یحیی معلّمی یمانی (م1966ء) کی تصانیف کی تحقیق و تدوین و طباعت کے ایک پروجکٹ پر کام کررہے ہیں _ ( شیخ معلمی نے کافی عرصہ دائرۃ المعارف العثمانیة حیدر آباد دکن سے وابستہ رہ کر حدیث و تاریخ کی کتابوں کی تحقیق و تصحیح کا کام کیا ہے _ ان کی متعدد طبع زاد تصانیف بھی ہیں _) ان میں سے ایک کتاب ‘رسالة في التعقيب على تفسير سورة الفيل للمعلم عبدالحميد الفراھی’ کے نام سے ہے ، جس کی تحقیق کی خدمت ڈاکٹر محمد اجمل اصلاحی نے انجام دی ہے ۔ میں نے خواہش کی کہ مجھے یہ کتاب فراہم کردیں تو میں اس کی تلخیص کرکے سہ ماہی تحقیقات اسلامی علی گڑھ میں شائع کروادوں گا _ انھوں نے مجھے یہ کتاب بھیج دی _ اس کا خلاصہ تحقیقات اسلامی جنوری _ مارچ 2015 کے شمارے میں طبع ہوا _

28 جولائی 2018 کو اسلامک فقہ اکیڈمی نئی دہلی میں ترکی کے نام وَر محقق ڈاکٹر فؤاد سزگین پر ( جن کا کچھ ہی دنوں قبل 30 جون 2018 انتقال ہوا تھا _ ) ایک مجلسِ مذاکرہ رکھی گئی _ اس میں ڈاکٹر وارث مظہری ، اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اسلامک اسٹڈیز ، جامعہ ہمدرد نئی دہلی اور ڈاکٹر محمد مشتاق تجاروی ، اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اسلامک اسٹڈیز ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی نے مقالات پیش کیے _ میری صدارت تھی _ اس دن شیخ عزیر دہلی میں موجود تھے ، چنانچہ انھیں بھی دعوت دی گئی _ وہ تشریف لائے تو ان کی موجودگی سے فائدہ اٹھاکر ان سے بھی کچھ اظہارِ خیال کرنے کی خواہش کی گئی _ انھوں نے ڈاکٹر فؤاد سزگین سے اپنی ملاقاتوں کے بعض احوال ، ان کے علمی و تحقیقی کاموں کی اہمیت اور اندازِ تحقیق کے بارے میں بڑی قیمتی باتیں بتائیں _ ان کی بعض تحقیقات پر نقد بھی کیا _

شیخ عزیر نے عربی کتابوں کی تحقیق و تدوین کے میدان میں غیر معمولی کام کیا ہے _ اردو زبان میں ان کی تحریریں کم ہیں _ ان کا مجموعہ ‘مقالات مولانا عزیر شمس’ کے نام سے شائع کردیا گیا ہے _ ایک برس قبل برادر مکرم مولانا ارشد سراج الدین مکی نے اس کا ایک نسخہ مجھے فراہم کیا تھا _ میں نے وعدہ کیا تھا کہ اس پر تعارف و تبصرہ اپنے فیس بک پیج پر لکھ دوں گا ، لیکن مختلف اسباب سے یہ کام ٹلتا رہا اور اب حسرت باقی رہ گئی کہ ان کی حیات میں میں اس کتاب پر کچھ نہ لکھ سکا _ اس مجموعۂ مقالات میں بعض اکابر ملت کی خدمات کا تذکرہ کیا گیا ہے ، برصغیر میں عربی زبان اور ادب کی تعلیم کا جائزہ ، قصیدہ ‘بانت سُعاد’ کی استنادی حیثیت ، ذخیرۂ احادیث کی تدوین ، انگلیوں پر گننے کا پرانا طریقہ وغیرہ جیسے وقیع مقالات ہیں ۔ اس میں ان کی بعض وہ تحریریں بھی شامل ہیں جو انھوں نے مختلف کتابوں پر بطور مقدمہ لکھی ہیں اور چند مضامین بعض علمی شخصیات کی وفات پر ان کے بارے میں تاثرات اور ان کی خدمات کے تذکرے پر مشتمل ہیں ۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کی خدمات کو قبول فرمائے ، ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ دے ، آمین یا رب العالمین !


ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی، جماعت اسلامی ہند کے  ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک سوسائٹی کے سیکرٹری اور  مجلہ ’’تحقیقات اسلامی’’ کے معاون مدیر ہیں۔
(2) Dr. Muhammad Raziul Islam Nadvi | Facebook

منتظمین

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں