Home » ابن سید الناسؒ کی عیون الاثر اور ابن عبدالبرؒ کی کتاب الدرر
تاریخ / جغرافیہ عربی کتب

ابن سید الناسؒ کی عیون الاثر اور ابن عبدالبرؒ کی کتاب الدرر

ابن عبد البر(م463) اندلس کے معروف عالم اور چوتھی صدی کے اہم سیرت نگار ہیں،جنہوں نے نہایت اختصار کے ساتھ سیرت پر کتاب الدررکے نام سے تحریر فرمائی ہے، جو ہمیشہ سیرت نگاروں کے ہاں متداول رہی ہے۔
اس کتاب کا زیادہ بڑا اور اہم تعارف اس کے استناد کے بعد اس کا اختصار ہے۔چنانچہ یہ مکمل کتاب مرتب کتاب دکتور شوقی ضیف کے مقدمے،نیز فہرست وغیرہ کے صفحات شامل کرکے محض 357 صفحات پر مشتمل ہے۔لیکن اس کے باوجود اس کتاب میں،جس کا آغاز بعثت نبوی اور پھر مشرکین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے دعوت اسلام کے بیان سے ہوتا ہے اور دنیا سے رخصت ہونے تک کے واقعات اور آپ کی وفات کے بعد کے حالات پر جس کا اختتام ہوتا ہے،تمام ہی اہم واقعات سیرت کا اہتمام کے ساتھ احاطہ کیا گیا ہے اور بعض ایسی تفصیلات بھی اس میں موجود ہیں جو عام طور پر طویل کتب میں بھی بیان نہیں ہوتیں۔
لیکن نجانے کیوں یہ غلط فہمی پیدا ہو گئی ہے کہ ان کے تقریبا تین سو برس بعد آنے والے ایک اور اہم ترین سیرت نگار جناب محمد بن محمد بن محمد بن سید الناس (م734)نے اپنی کتاب عیون الاثر کو اس کتاب کی تلخیص کے طور پر پیش کیا ہے۔یہ بات کچھ روز قبل فیس بک کی کسی پوسٹ پر نظر نواز ہوئی تو خیال ہوا کہ اس حوالے سے چند باتیں پیش کردی جائیں۔
الف: سب سے اہم بات یہ ہے کہ اصل کتاب الدرر فی اختصار المغازی والسیر اشاریہ، فہرست اور مقدمے کو ملا کر محض 347 صفحات پر مشتمل ہے۔جبکہ عیون الاثر کے مجموعی صفحات کی تعداد 967 ہے۔(جلد اول 481۔جلد دوم 486۔طبع دار ابن کثیر،بیروت 1992)
سو اصل کتاب سے دگنی سے زیادہ ضخامت رکھنے والی کتاب اس کی تلخیص کیسے ہو سکتی ہے۔
ب: ابن سید الناس نے اپنی کتاب عیون الاثر کے مقدمے میں ان مصادر کا ذکر کیا ہے جن سے انہوں نے زیادہ استفادہ کیا ہے،بلکہ جن پر اپنی کتاب کی بنیاد رکھی ہے،وہ دو حضرات اہل سیرت ہیں امام ابن اسحاق اور امام واقدی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ دکتور شوقی نے بھی الدرر کے مقدمے میں انہی دونوں شخصیات کو الدرر کے اہم مصادر کے طور پر ذکر کیا ہے۔
ج: اہم ترین بات یہ بھی ہے کہ الدرر کا نام بھی ہمارے لیے قابل توجہ ہے۔ ابن عبدالبر اپنی کتاب کا پورا نام الدر فی اختصار المغازی والسیر متعین کرتے ہیں۔جب کہ ابن سید الناس اپنی کتاب کا نام عیون الاثر فی فنون المغازی والشمائل و السیر تجویز کرتے ہیں۔دیکھا جا سکتا ہے کہ موخر الذکر کتاب کے عنوان میں اختصار کا کوئی ذکر موجود نہیں ہے، تو مفصل کتاب کسی مختصر کتاب کا خلاصہ کیسے قرار دی جا سکتی ہے۔
د: خود دکتور شوقی کے مقدمے کو ملاحظہ کیا جائے تو انہوں نے بمشکل 12 سے 15 ایسے مقامات شمار کروائے ہیں جہاں ابن سید الناس نے الدرر سے استفادہ کیا ہے۔خود ہم نے دونوں کتابوں کا موازنہ کرتے ہوئے عیون الاثر کے ان مقامات کی جو فہرست تیار کی ہے، جہاں محسوس ہوتا ہے کہ ابن سید الناس نے ابن عبد البر سے استفادہ کیا ہے،وہ محض 20 سے22ایسے مقامات مشتمل ہے،جہاں محسوس ہوتا ہے کہ ابن سید الناس نے الدرر سے استفادہ کیا ہے۔
ھ: راقم کے خیال میں اس جائزے سے یہ بات کم از کم طے ہے کہ ابن سید الناس کے سامنے الدرر موجود تھی،اورانہوں نے اس سے استفادہ کیا ہے۔
و: لیکن اصل قصہ یہ ہے کہ ان دونوں کتب کے مصادر ایک ہیں،اور دونوں حضرات نے اپنی اپنی کتب کی بنیاد دراصل امامین سیرت امام محمد بن اسحاق اور امام محمد بن عمر واقدی کی کتب پر رکھی ہے، جو اس زمانے میں عام دستیاب تھیں،اور اہل سیرت کے ہاں متداول بھی۔
ز: اہم ترین بات یہ ہے کہ ہمیں واضح الفاظ میں دکتور شوقی ضیف کا یہ بیان ان کے مقدمے میں کہیں نہیں مل سکا کہ ابن سید الناس نے اپنی کتاب عیون الاثر الدرر کی تلخیص کے طور پر پیش کی ہے۔(ہمارے پیش نظر عربی متن ہے) یہ مقدمہ اگرچہ الدر کے متن کے ساتھ عربی میں شائع شدہ موجود ہے، لیکن عرصہ پہلے ڈاکٹر اجمل اصلاحی اس کا ترجمہ ماہ نامہ نقوش کے سیرت نمبر کی جلد اول میں پیش کر چکے ہیں۔(الدرر کا اردو ترجمہ جواہر سیرت کے نام سے جناب محمد زبیر شیخ کے قلم سے سیرت چئیر بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے شائع ہو چکا ہے لیکن نامعلوم وجوہ کی بنا پر اس کے شروع میں مقدمے کا ترجمہ شامل نہیں ہے)
ح: نہایت افسوس کی بات یہ ہے کہ عہد قدیم اور عہد متوسط کے مصادر سیرت کے حوالے سے اردو میں جس قدر بھی مواد موجود ہے وہ قابل اعتماد نہیں۔جس کا سبب ظاہر یا معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے لکھنے والے زیادہ تر اردو کتب سے استفادہ کر رہے ہیں،اور اصل مصادر سے استفادے کی روایت ہمارے ہاں نہایت کمزور ہے۔کاش کوئی ایسی صورت ہو سکے کہ ان تمام کتب کا ایک مستند تعارف سامنے آسکے۔

ڈاکٹر سید عزیز الرحمن

ڈاکٹر سید عزیز الرحمن، دعوہ اکیڈمی کے ریجنل سنٹر، کراچی کے انچارج اور شش ماہی السیرۃ عالمی کے نائب مدیر ہیں۔

syed.azizurrahman@gmail.com

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں