Home » چالیس چراغ عشق کے
اردو کتب شخصیات وافکار

چالیس چراغ عشق کے

زبیر بن اسماعیل

آج میں تبصرہ فرانسیسی نژاد عالمی شہرت یافتہ ترک مصنفہ ,,محترمہ ایلف شفق,, کے ناول

چالیس چراغ عشق,کے,,پر کرنا چاہوں گا, جسے آسان الفاظ میں آپ محبت کے چالیس اصول بھی کہ سکتے ہیں,,
ناول کیا ہے ایک حیرت کا جہان ہے, بارہویں صدی کے دو عظیم صوفی بزرگوں
مولانا جلال الدین رومی رحمہ اللہ , اور حضرت شمس تبریز علیہ الرحمہ کے صوفیانہ محبت اور تعلق کا آغاز و انجام ہے,,
بعض کتابوں کو انسان جکڑ لیتا ہے اور انہیں بار بار پڑھنا پسند کرتا ہے, یہ کتاب ایسی ہے کہ یہ آپ کو جکڑ لے گی,,,,! اور آپ آنے والی زندگی کو اس کے مطالعے کے بغیر نہیں گزار سکتے,
مصنفہ کے مطابق تصوف کی بنیاد محبت ہے, مولانا رومی علم و دانش کے سمندر تھے,مگر شمس تبریز ایک صوفی منش بزرگ ,لوگوں, اور تلامذہ کو مولانا رومی کے شایان شان یہ پسند نہیں تھا, جس سے دلبرداشتہ ہو کر شمس تبریز شہر چھوڑ کر چلے گئے, مولانا رومی دلگرفتہ ہوئے اور انہوں نے وعظ کہنا بھی چھوڑ دیا,
بعض روایات کے مطابق مولانا روم کے چھوٹے بیٹے نے ان کے شیخ کو قتل کردیا, جس سے خاصہ عرصہ غم اور صدمے کی کیفیت میں رہے, اسی دوران اپنے شیخ کےلیے اشعار لکھے جو ہمیشہ کے لئے امر ہو گئے, اپنے شیخ کی محبت میں دیوان شمس تبریز لکھ ڈالا
ان کا ایک شعر نہایت مقبول ہوا,
مولوی ہر گز نہ شد مولائے روم,تا غلام شمس تبریز نہ شد,,

کتاب کا مرکزی کردار ایک گھریلو خاتون ایلا کے کرد گھومتا ہے, جس کی زندگی کے بدل جانے کی بنیاد شمس و رومی کی محبت ہے,
مصنفہ نے عدم برداشت, اور انتہا پسندی سے بھری اس دنیا میں شیخ و مرید کی محبت کو ایک آفاقی صورت میں بیان کر کے فلسفہ محبت بتعلق انسانیت کو موتیوں میں پرو دیا ہے,
ناول کی کہانی, تاریخ, حقیقت, تخیل کا حسین امتزاج ہے,, کتاب کے پانچ ابواب ہیں, جسے مصنفہ نے اس ترتیب سے جوڑا ہے کہ آپ انہیں ایک نشست میں پڑھے بغیر نہیں رہ سکتے, اگر آپ کتابوں کے شوقین ہیں تو,,,
آپ یقیناً پڑھتے ہوئے حیران ہونگے, کہ تصوف اور محبت کی گنجلک گتھیوں کو مصنفہ نے کس قدر آسان الفاظ میں حل کر دیا,
ناول میں بعض چیزیں ایسی ہیں, جو آپ کے ایمان میں رخنہ ڈال سکتی ہیں, مگر اس کی وجہ کتاب نہیں بلکہ آپ کی کج فہمی ہوگی اور اس کتاب کو پڑھنے کا اصول یہ ہے کہ آپ کا ذہنی ہاضمہ ٹھیک ہو, ورنہ ہاضمہ خراب ہو کر کسی اور طرف بھی لے جا سکتا ہے ,, سالکین تصوف اور حاملین محبت کے لئے ایک تحفہ ہے,,,,!شیخ اور مرید کی روحانی محبت کو شاید اس سے بہتر انداز میں بیان کرنا میرے خیال سے بہت ہی مشکل ہے,,,!
مجھے یقین ہے, آپ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد ہفتوں تک اس کے حصار سے نہیں نکل پائیں گے,

آخر میں اسی کتاب کا چالیسواں اور آخری اصول اقتباس,,

محبت کے بغیر کوئی بھی زندگی کسی شمار میں نہیں, خود سے یہ مت پوچھو کہ تمہیں کس قسم کی زندگی کی جستجو کرنی چاہیئے, روحانی یا مادی, الوہی یا دنیوی, مشرقی یا مغربی, تقسیم مزید تقسیم پر منتج ہوتی ہے,محبت کا کوئی نام نہیں, کوئی تعریف نہیں, یہ جو ہے بس وہی ہے, ایک دم خالص اور سادہ,
محبت آب حیات ہے, اور محب روح آتش ہے,
جب آتش آب اے محبت کرنے لگے, تو کائنات مختلف طور پر محو گردش ہوتی ہے, ایک نئے سانچے میں ڈھلنے لگتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زبیر بن اسمعیل صاحب فاضل جامعہ دارالعلوم اسلامیہ ، ایم اے اردو جامعہ پنجاب ہیں ۔ جبکہ جامعہ پنجاب ہی میں بی۔ایس نفسیات کے طالبعلم ہیں۔

منتظمین

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں