Home » قدیم و معاصر تصورِ کائنات اور فکری اثرات
اسلامی فکری روایت سائنس کلام

قدیم و معاصر تصورِ کائنات اور فکری اثرات

 

ملصق بالا  دو تصویریں دو مختلف کاسمولاجیکل انڈرسٹنڈنگز (cosmological understanding) کی ہیں ۔ ایک سائنٹفکلی کلاسیکل تصور ہے اور دوسرا کائنات سے متعلق وہ تصور جس میں ہم زندہ ہیں ۔ انسان کی کائنات کی بابت تفہیم کے اثرات اسکے اعتقادات سے لیکر خود اسکی جسمانی اور فزیکل تفہیم حتی کی زبان اور ذہنی شاکلہ تک میں نفوذ کرتے ہیں ۔ اس پر تفصیلا پھر کبھی بات کریں گے فی الحال صرف ایک مثال سے بات سمجھیں۔ کلاسیکل تصور میں چاند سے نیچے کی ساری کائنات کا جوہر چار چیزوں یعنی آگ پانی ہوا مٹی کو سمجھا جاتا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ قدیم طب میں انسانی جسم کی خرابی اور درستی کا مدار چار چیزوں خون ، بلغم ، سوداء اور صفراء پر سمجھا جاتا تھا ، اسی طرح انسان میں اعضائے رئیسہ چار دل جگر دماغ گردے سمجھے جاتے تھے ۔ انسانی مزاج چار حصوں گرم تر، گرم خشک ، سرد تر ، سرد خشک میں تقسیم کیا جاتا تھا ۔ انسانی ذہن، عمر اور موسم جیسی اشیاء کو چار چار میں تقسیم کرنے کا عادی تھا۔ بہرحال یہ تو تفہیم کی غرض سے بیان کردہ جملہ معترضہ تھا ۔
تحریر کا مقصد دراصل ان دو تصورات میں اہم بنیادی فروق کی نشاندہی کرنا ہے جسکے بعد بہت سے مسائل خصوصا کلامی پیچیدگیوں جیسے مسائل کو سمجھنا آسان ہو جائے گا ۔ کائناتی تصورات کا یہ شفٹ کس قسم کے کلامی مسائل اپنے ساتھ لایا ہے اور معاملہ اہلِ مذہب کے لئے کس درجہ سنجیدہ اور سنگین ہے؟ اسے اگلی تحریر میں دیکھیں گے ۔

classical worldview vs contemporary worldview

1ـ کلاسیکل ورلڈ ویو غیر متحرک (Static) ہے جس میں چیزوں کو بایں معنی ارتقاء پذیر نہیں سمجھا جاتا جن معنی میں آج سمجھا جاتا ہے ۔ اسمیں کوئی Timeline نہیں ہے بلکہ وہ جیسا تھا ویسا ہے ۔ جبکہ ماڈرن ورلڈ ویو میں چیزیں ایوالو (Evolve) کرتی ہیں۔

2- کلاسیکل میں درجہ بندی (hierarchy) ہے مطلب چاند سے اوپر کی کائنات کا جوہر , اسکی حرکت , اسکا سٹیٹس بالکل مختلف ہے جبکہ ماڈرن ویو میں کوئی درجہ بندی نہیں بلکہ مساوات (Egalitarian ) ہے ۔

3- کلاسیکل تصور فارمز اور میٹر (forms and matter) کی الگ الگ حیثیت کی وجہ سے ڈوولسٹک (dualistic) ہے ۔ جبکہ ماڈرن ویو میں ستاروں سے لیکر انسان تک سب کچھ ایک ہی طرح کے میٹر سے بنا ہے ۔

4- کلاسیکل میں چیزوں کی ایک اسینشل نیچر (essential nature) اور فطرت ہے لہذا انمیں اپنی متعین فطرت کی وجہ سے مقصدیت کا پہلو موجود ہے جبکہ ماڈرن ویو میں سائنسی اعتبار سے کاسمولوجیکل سطح پر کسی چیز کی ایسی نیچر نہیں ہے جو مقصدیت کو متعین یا بیان کر سکے ۔

5- کلاسیکل میں چیزوں کی نیچر میں سرٹینٹی (Certainty) کی وجہ سے سب انسان کے لئے نون ایبل (Knowable) ہیں۔ لہذا انسان جب کسی چیز ہے خود کو متعلق کرتا ہے تو اسکے لئے ممکن ہوتا ہے کہ اس کے کما ھو (Thing in it self) کا علم حاصل کر سکے اور اسکے ایسنز (essence) کو گرفت میں لا سکے ۔ جبکہ جدید تصور کے مطابق علم اور نالج پرسپیکٹائیول (perspectival) ہے جو نسبت تبدیل ہونے سے بدل جاتا ہے ۔

ان میں سے ہر نکتہ دوسرے سے منسلک ہے جو ادنی غور سے واضح ہو جاتا ہے ۔ مذہب ، مذہبی اعتقادات ، تصورات ، اخلاقیات حتی کہ قانون کی تمام شکلیں اس کاسمولاجیکل تصور سے منسلک ہیں اسکی تفصیل کلامی مسائل کے ضمن میں عرض کروں گا ۔فی الحال صرف ایک مثال سے سمجھیں کہ دو الگ جہانوں کا تصور دو مختلف جوہروں سے وجود میں آنے والے قدیم تصور سے منسلک ہے ۔
جس طرح قدیم کائناتی تفہیم صرف تفہیم نہیں تھی بلکہ اسکے مطابق انسان زندگی کے ہر شعبے حتی کے خود اپنے ذہن کی تشکیل میں اسے شعوری یا لاشعوری طور پر مدِ نظر رکھے ہوئے تھا ۔ اسے طرح جدید کائناتی تفہیم صرف تفہیم نہیں ہے بلکہ قدیم تصور ہی کی طرح بلکہ جزئیات میں اس سے کہیں زیادہ متحرک اور زندہ نظریہ ہے جو ہر جگہ دخیل ہے ۔ ہم ان دونوں شفٹس کے درمیان مذہبی ، سماجی ، اخلاقی اور قانونی لحاظ سے معلق ہیں اگرچہ عملا اور وجودا جدید میں ہیں لیکن بہت سی سطحوں پر اسے قبول کرنے سےہچکچا رہے ہیں ۔ تحریر کے اس حصے کو ایک لطیفے پر ختم کرتا ہوں ۔
اوپر دی گئی کلاسیکل کائناتی تصور کی تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ زمین کو سینٹر سمجھا جا رہا ہے جسکے بعد پانی کا ایک گول کرہ زمین کو گھیرے ہوئے ہے جسے ایک مزید ہوائی کرے نے گھیر رکھا ہے اور آخر میں آگ کا کرہ ہے ۔ جب سائنسدان چاند پر گئے تو ایک عالم نے دعوی کیا کہ چاند پر جانا نہ شرعا ممکن ہے اور نہ ہی عقلا ۔ عقلا ممکن نہ ہونے کی وجہ یہ بیان کی کہ چاند کا وجود آگ کے کرے کے بعد ہے ۔ ماہرِ طبیعیات کا پانی اور ہوا کا کرہ عبور کر کے دوسری طرف نکل جانا تو ممکن ہو سکتا ہے لیکن آگ کا کرہ پار کرنا عقلا محال ہے۔
یہ وجودی کنڈیشن، عملی زندگی اور فکری تصورات میں تضاد کی بہت ہی عمدہ لطیفانہ علمی مثال ہے ۔۔

زید حسن

زید حسن بہاولپور اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ علوم اسلامیہ میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔ مدرسہ ڈسکورسز کی ویب سائٹ کے ایڈیٹر کے طور پر ذمہ داری انجام دے رہے ہیں۔
hassanzadi24@gmail.com

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں