عمران شاہد بھنڈر
آج تک دنیا میں عقلی، منطقی اور سائنسی طور پر سوچنے والے عظیم ترین اذہان پیدا ہوئے ہیں، ان میں ایک تقریباََ چھ سو برس قبل از مسیح پیدا ہونا والا فلسفی انیکسی منڈر بھی تھا۔ یہ خیال مجھے آج اس وقت آیا جب میں نے آج صبح اس کی فطرت پر نظم کے کچھ حصے پڑھے اور بعد ازاں ارسطو کی کتاب ”مابعد الطبیعات“ اور ”سیاست“ پر اس کے افکار کا مطالعہ کیا۔مصنفین یہ مانتے ہیں کہ کائنات کا پہلا عظیم ذہن جس نے کائنات کی سائنسی و عقلی تعبیر کی تھی، وہ تھیلس تھا اور انیکسی منڈر اس کا شاگرد تھا۔ میں اگلی چند سطور میں اس کے کچھ خیالات کا احاطہ کرنے کی کوشش کروں گا۔
جب مذہبی لوگ کسی ”مقدس کتاب“ میں موجود کسی ایک بات کو طول دے کر صحیح ثابت کرنے کے لیے جوڑ توڑ کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ دیکھیں یہ بات انسان نہیں کر سکتا، یہ انسان کو خدا بتا رہا تھا۔ اس وقت میرے ذہن میں کائنات بارے یونانی فلسفیوں کے وہ سینکڑوں نتائج گردش کرنا شروع کردیتے ہیں، جو انہوں نے کسی خدا کی مدد کے بغیر خود اخذ کیے تھے۔ مثال کے طور پر ساڑھے چھ سو برس قبل از مسیح تھیلس نے سورج گرہن کی پیشین گوئی کی تھی۔ وہ گرہن لگا اور اس کی جدید سائنس تصدیق کرتی ہے۔ تھیلس نے یہ نتیجہ بھی نکالا کہ کائنات کی اصل پانی ہے۔ گزشتہ صدی میں اس نتیجے کو جزوی طور پر درست تسلیم کر لیا گیا تھا۔ انیکسی مینڈر نے اپنے استاد تھیلس سے اختلاف کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ کہ کوئی ایک چیز کائنات کا بنیادی اصول نہیں ہو سکتی، کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو اس سے متضاد چیزیں وجود میں نہیں آ سکتی تھیں۔ انیکسی مینڈر یہ دلیل دیتا ہے کہ اگر پانی کائنات کی بنیاد ہوتا تو پھر آگ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا، کیونکہ پانی سے آگ پیدا نہیں ہو سکتی۔ یہاں سے انیکسی مینڈر یہ نتیجہ نکالتا ہے کہ کائنات کا اصل مادہ ہی ہے لیکن مادہ متضاد جواہر پر مشتمل ہے اور وہی متضاد جواہر کائنات میں جاری ارتقا کی وجہ ہیں۔ اسی طرح انیکسی مینڈر یہ کہتا ہے کہ دنیا ایک نہیں ہے، بلکہ کئی دنیائیں ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ انیکسی مینڈر کو کون بتا رہا تھا کہ کئی دنیائیں ہیں؟جدید سائنس نے تو بعد میں دریافت کیا تھا ہماری کہکشاں کھربوں کہکشاؤں میں سے ایک ہے۔ یہی نہیں انیکسی مینڈر یہ بھی بتا گیا تھا کہ کائنات ایک ازلی، لامحدود، غیر متعین اور مسلسل حرکت میں رہنے والے مادے سے پیدا ہوئی تھی، لیکن خود مادہ معدوم نہیں ہوتا۔ مادے کے اندر متضاد صفات موجود تھیں۔ لہذا ایک لامحدود، ازلی حرکت پر مبنی مادے میں جواہر ضدین پر مشتمل ہوتے ہیں۔ انیکسی مینڈر ضدین کی مثال کے طور پر گرم، ٹھنڈا، دن، رات وغیرہ کے تصورات پیش کرتا ہے۔ دنیا کا کوئی مذہب آج تک اس سوال کا جواب نہیں دے پایا کہ اگر خدا خیر ہے تو کائنات میں شَر کا وجود کیسے ممکن ہوا؟ یہ مذاہب پر قدیم اعتراض تھا، جسے بیسویں صدی میں برٹرینڈرسل نے جاندار دلائل سے دوبارہ پیش کیا۔ انیکسی مینڈر کے مطابق ضدین ازلی اصول جو کہ مادہ ہے اس کے اوصاف ہیں۔ اس طرح خیر اور شَر کا تصور جسے صوفیا نے اپنے تئیں بعد ازاں حل کیا تھا، ان سے بہت پہلے انیکسی مینڈر اس سوال کا جواب پیش کر چکا تھا۔ جان ملٹن نے انیکسی مینڈر کے اس اصول کو ان الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا تھا،
Hot, Cold, Moist, and Dry, four champions fierce
Strive here f or mastery
انیکسی مینڈر کا خیال تھا کہ جس طرح بیج، انڈہ وغیرہ سے زندگی پیدا ہوتی ہے، بالکل اسی طرح کائنات کا متضاد کائنات کے اندر تھا۔ ذہن نشین رہے کہ وہ کائنات کو الٰہیاتی کتابوں میں پیش کیے گئے تخلیق کے تصور سے یکسر اُلٹ بات کرتا ہے۔ انیکسی مینڈر کا سب سے دلچسپ نظریہ ارتقا کے بارے میں تھا۔ اس کے نزدیک جانور نمی والی مٹی یعنی گارے سے پیدا ہوا ہے، لیکن انسان ہونا اس کی ابتدائی شکل نہیں ہے۔ یہاں وہ کہتا ہے کہ انسان دراصل مچھلی کی انواع میں سے ایک تھا جو ارتقا کے ذریعے انسان بنا۔
انیکسی مینڈر کا فلسفیانہ مقالہ جس کا حوالہ اس کے بعد کے فلسفیوں کی کُتب میں آتا ہے وہ اس وقت دستیاب نہیں ہے۔ تاہم اس عظیم ذہن کے پیش کیے گئے بیشتر نتائج نہ صرف یہ کہ آج موجود ہیں بلکہ انہیں تسلیم بھی کر لیا گیا ہے۔ سوال پھر وہی کہ کائنات بارے انیکسی مینڈر کو ان صحیح نتا ئج پر کون پہنچا رہا تھا؟ جواب یہی ہے کہ کوئی نہیں، یہ انسانی عقل کا کمال ہے کہ جب وہ سائنسی، تنقیدی اور منطقی طور پر سوچتی ہے تو اپنے افکار کے اغلاط کو خود ہی درست کرتی چلی جاتی ہے۔ بس انسان کو ایک بار تنقیدی اور منطقی طور پر سوچنا سکھا دیا جائے، باقی کے مراحل وہ خود ہی طے کر لیتا ہے۔ پھر اسے یہ کہنے کی ضرورت نہیں پڑتی کہ اسے کوئی ماورائی قوت سکھا رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عمران شاہد بھنڈر صاحب یو۔کے میں مقیم فلسفے کے استاد اور اسی موضوع پر کئی کتب کے مصنف ہیں ۔
کمنت کیجے