Home » جنس قریب و بعید اور مکتب فراہی کے تصور “سورت کے عمود” کی دلالت کمزور ترین ہونے کا مفہوم
اسلامی فکری روایت تفسیر وحدیث شخصیات وافکار فقہ وقانون کلام

جنس قریب و بعید اور مکتب فراہی کے تصور “سورت کے عمود” کی دلالت کمزور ترین ہونے کا مفہوم

فراہی مکتب فکر جس چیز کو سورت کا عمود کہتا ہے، اصول فقہ کی مباحث کی روشنی میں کسی معین نص کی تفہیم میں اس کی حیثیت بس اسی قدر قطعی ہے جس قدر احکام شریعت کی تفہیم و پھیلاؤ میں “پانچ مقاصد شریعت” کی۔ مقاصد شریعت دراصل وہ وسیع ترین چھتری (upper tip) ہے جو نصوص میں بیان کردہ جمیع احکام کے استقرا سے متعین کی گئی ہے۔ فقیہہ کا دائرہ بحث چونکہ احکام عملیہ ہیں لہذا جمیع احکام کی تفہیم و توسیع کے لئے فقہا کے ہاں پانچ مقاصد شریعت کا تصور پایا جاتا ہے جو سب احکام کو گھیرے ہوئے ہیں۔ پھر ان وسیع مقاصد کے تحت متعدد اصول و قواعد ہیں جنہیں معین احکام سے اخذ کیا جاتا ہے، ان استنباطی قواعد (جو طریقہ استنباط کے لحاظ سے مختلف درجات قوت و ضعف کے حامل ہوتے ہیں) کا بالاخر ثبوت و جواز مقاصد کی لڑی میں پرو کر ان اوپری ترین پانچ مقاصد کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔ تاہم اگر آپ مقاصد شریعت کی ابتدائی تفصیل بیان کرنے والی شخصیت امام غزالی رحمہ اللہ کی اور ان کے بعد اصولیین کی کتب کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ حضرات اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ معین الفاظ کی دلالتوں سے معلوم ہونے والے مفاہیم سے آپ جس قدر بعید جنس کی جانب سفر کریں گے، کسی معین نص کی تفہیم میں اس جنس بعید کے اس تصور کا عمل دخل اسی قدر ظنی ہوتا جاتا ہے، یہاں تک کہ پانچ عمومی ترین مقاصد (جو سب سے بعید جنس ہے) کی تاثیر سب سے کمزور ہوتی ہے۔ یہی حال مکتب فراہی کے تصور عمود کا ہے جو کسی بھی سورت کے مضامین کے لحاظ سے سب سے بعید جنس بنتی ہے اور کسی خاص آیت کے الفاظ کا مفہوم مقرر کرنے میں سب سے کمزور حیثیت رکھتی ہے۔ اے کاش کہ اصول فقہ کی بحثوں کی روشنی میں مکتب فراہی کے تصور نظم کا جائزہ لیا جائے، ہمارا ماننا یہ ہے کہ اس مکتب فکر کے ہاں نظم کے حوالے سے جو ضرورت سے زیادہ ایکسائیٹمنٹ اور ان کے ناقدین کے ہاں غیر ضروری شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں اس کی وجہ اصول فقہ کے مباحث پر توجہ نہ دینا ہے۔ علمیات یعنی epistemology کے تقاضے پورے کرنا کسے کہتے ہیں، اسلامی علوم میں اس کی تفہیم کلام و اصول فقہ سمجھے بغیر قریب قریب ناممکن ہے۔ مکتب فراہی کی تو تھیوری آف لینگویج ہی اصول فقہ کے مباحث کی روشنی میں انڈر ڈویلپڈ ہے اور یہ حضرات غیر شعوری طور پر جن لغوی دلالتوں کو استعمال کررہے ہوتۓ ہیں، اصول فقہ کی اصولی اصطلاحات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہیں غیر ضروری کہہ رہے ہوتے ہیں۔

“عمود” کے جنس بعید ہونے کا مفہوم مثال سے آسانی کے ساتھ سمجھا جاسکتا ہے۔ پہلے جنس و نوع کا معنی سمجھیں۔ حکم شرعی کی مثال لیجئے جس کے متعدد افراد ہیں جیسے کہ واجب، مندوب، مباح وغیرہ۔ چنانچہ “واجب” حکم شرعی کے لحاظ سے نوع (یا فرد) ہے اور حکم شرعی جنس۔ پھر واجب کے لحاظ سے نماز نوع ہے (کہ نماز کے سوا دیگر امور بھی واجب ہیں جیسے روزہ)، پھر نماز کے لحاظ سے پنج گانہ نماز نوع ہے، پھر پنج گانہ نماز کے لحاظ سے ارکان صلوۃ نوع ہے وغیرہ وغیرہ۔ چنانچہ مثلا پنجگانہ نماز کے لحاظ نماز جنس قریب ہے اور واجب جنس بعید جبکہ حکم شرعی سب سے بعید جنس۔ یہ مطلب ہے جنس نیز جنس قریب و بعید کا۔

اب حکم کے معنی کی تفہیم کے لحاظ سے مثال لیجئے۔ شرع نے بچے کی مالی کفالت سرپرست کو سونپی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس کی وجہ “صغر” (بچپن) ہے تو “صغر” عین (یا نوع) وصف ہے جس کی تاثیر مالی کفالت پر ثابت ہے۔ پھر اگر کہا جائے کہ اس حکم کی وجہ “صغر” نہیں بلکہ “مال میں تصرف کرنے سے عاجزی” ہے، تو صغر (یعنی عین وصف) کے مقابلے میں عاجزی جنس وصف ہے (کیونکہ “عاجزی” کی بچپن کے سوا دیگر صورتیں بھی ہیں جیسے کہ اپاہجی، پاگل پن وغیرہ، یوں کفالت کی ذمہ داری کا حکم پاگل کے لئے بھی ثابت ہوجائے گا)۔ پھر اگر کہا جائے کہ وجہ “سب معاملات میں تصرف کرنے سے عاجزی” ہے تو صغر کے مقابلے میں یہ جنس بعید ہے یا اگر اسی طرح کہا جائے کہ اس حکم کی وجہ “مال کا تحفظ” ہے تو یہ بھی صغر کے لحاظ سے عاجزی کے مقابلے میں جنس بعید ہے۔ چنانچہ معین حکم (سرپرست کے حق میں مالی ولایت کی کفالت) کے حساب سے:

– “صغر” عین وصف ہوا

– “مالی معاملات میں تصرف سے عاجزی” جنس قریب ہوا

– “مال کا تحفظ” جنس بعید ہوا

یہاں متعلقہ حکم کے لئے “صغر” کی تاثیر سب سے زیادہ قوی جبکہ “مال کے تحفظ” کی تاثیر سب سے کمزور ہے۔ یہی حال مکتب فراہی کے تصور “عمود” کا ہے جو کسی سورت کی معین آیات میں بیان ہونے والے کسی معین حکم کے لحاظ سے سب سے بعید جنس ہوتا ہے اور اسی لئے اس حکم کی تفہیم و تعیین میں اس کی تاثیر سب سے کمزور یعنی ظنی ہوتی ہے۔

ڈاکٹر زاہد صدیق مغل

زاہد صدیق مغل، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد میں معاشیات کے استاذ اور متعدد تحقیقی کتابوں کے مصنف ہیں۔
zahid.siddique@s3h.nust.edu.pk

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں