Home » مستشرقین اور علوم الحدیث
اسلامی فکری روایت انگریزی کتب تہذیبی مطالعات

مستشرقین اور علوم الحدیث

ڈاکٹر سید عدنان حیدر
مستشرق اسکالرز ایگناز گولڈزیہر اور جوزف شاخت کی تحقیقات اور کتابوں نے علم حدیث پر طرح طرح کے تنقیدی سوالات کھڑے کئے اور مغربی دنیا میں ذخیرہ حدیث سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کئے. آج بھی مغربی محققین انہیں حضرات کی تحقیقات پر مکمل یقین رکھتے ہیں اور انہیں دونوں حضرات کے تنقیدی پیراڈائمز میں رہ کر علوم اسلامیہ پر اندھا دھند تیر چلانے کی کوشش کرتے ہیں… علوم حدیث بالخصوص اسناد پر جوزف شاخت نے کڑی تنقید کی اور ایک سائنسی طرز فکر مبنی تھیوری پیش کی جس کو کامن لنک تھیوری کہا جاتا ہے… اس کو بڑی فوقیت ملی اور اس تھیوری پر بیسیوں مقالات لکھے گئے…. علوم الحدیث کے طلبہ کو اس تھیوری کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے اور پھر اس تھیوری کے نقائص پر بھی گہری توجہ ہونی چاہیے… میں چند ایک کتب و مقالات کی طرف آپ کی توجہ مرکوز کروانا چاہوں گا:
1. سب سے پہلے جوزف شاخت کی اصل کتاب کا براہ راست مطالعہ کیجئے, The Origins of Muhammadan Jurisprudence,,, نوٹ: اس کا اردو ترجمہ محترم ریحان عمر صاحب نے دو سال قبل کیا تھا, قانون اسلامی کے منابع, اس ترجمہ کو قرطاس کراچی والوں نے شائع کیا تھا… اس کا مقدمہ جو ریحان بھائی نے لکھا وہ خود ایک مفصل کتابچہ کی حیثیت رکھتا ہے….
2. پروفیسر Harald Motzki کی کتاب Hadith: Origin and Development میں ایگناز گولڈزیہر اور جوزف شاخت دونوں کے ایک ایک مقالات یکجا کئے گئے ہیں ان کا بھی باہمی مطالعہ کیجئے….
3. کامن لنک تھیوری پر ڈاکٹر فہد کا پی ایچ ڈی ہے جو میک گل یونیورسٹی سے شائع ہوا تھا اس کا تفصیلی جائزہ لیجئے
4. پروفیسر برگ کی کتاب میں پروفیسر Gorkie کا کامن لنک تھیوری پر مقالہ شائع ہوا تھا اس کا بھی مطالعہ کیجئے
5. ڈاکٹر ابو العباس اور چند رفیق پروفیسر حضرات نے مل کر ایک کتاب شائع کی ماڈرن حدیث اسٹڈیز… اس میں Ali Aghaie کا مقالہ دیکھ لیجئے
6. جوزف شاخت کی کامن لنک تھیوری اور دیگر تنقیدی آراء کا تحقیقی جائزہ لے کر ان میں شامل نقائص کو واضح کرنے میں دو مسلمان محققین کا اہم کردار رہا ہے ان میں پہلے ڈاکٹر مصطفی سباعی رحمہ اللہ اور دوسرے مصطفی الاعظمی رحمہ اللہ تھے. ان کی کتابوں کا مطالعہ بے حد ضروری ہے. ڈاکٹر مصطفی سباعی رحمہ اللہ کی دو کتابیں, استشراق اور مستشرقین, اور السنۃ ومکانتھا فی التشریح الاسلامی. نوٹ: دوسری کتاب کے انگریزی و اردو تراجم بآسانی مل جاتے ہیں… پہلے عکس میں تینوں تراجم موجود ہیں, …. اسی طرح, محمد مصطفی الاعظمی رحمہ اللہ کی تین کتب کافی اہم ہیں, Study in Early Hadith Literature, On Schacht Origin of Muhammadan Jurisprudence, اور Studies in Hadith Methodology and Literature…
7. اسی طرح Syed Nooruzuha کی کتاب میں بھی جوزف شاخت کی اچھی گرفت کی گئی ہے. یہ دو سال قبل ہی شائع ہوئی تھی
8. جوزف شاخت کی تحقیقات پر ایک مستشرق اسکالر Harald Motzki نے بھی تنقید کرنے کی کوشش کی مگر ان کی تنقید اتنی جاندار نہیں تھی اور انہوں نے تنقید کے اندر علوم الحدیث پر اپنی انوکھی طرز کی تنقید کر دی
8. تین پی ایچ ڈی مقالات کافی اہم ہیں, ڈاکٹر محمد امیر الدین, ڈاکٹر بلال احمد (اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد) , اور ڈاکٹر محمد شہزاد (اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور) …
ان تینوں مقالات میں جوزف شاخت اور Harald Motzki دونوں کی گرفت کی گئی ہے….
9. ڈاکٹر عالم خان کی کتاب استشراق اور علم حدیث بھی دیکھ لیجئے اور ڈاکٹر ثنا اللہ ندوی کی کتاب علوم اسلامیہ اور مستشرقین, میں باب, مستشرق شاخت اور حدیث بھی دیکھ لیجئے
10. بعض  مقالات ، تحقیقی مجلات میں بھی شائع ہوئے ہیں، مگر وہ اتنے جاندار نہیں ہیں… مصطفی الاعظمی رحمہ اللہ کی باتوں کو دوہرایا گیا ہے…البتہ ڈاکٹر محمد اکرم ورک نے اپنے مقالہ علم حدیث پر مستشرقین کے اعتراضات (ماہنامہ الشریعہ، اپریل ۲۰۱۰ء) میں پیر کرم شاہ الازہری رحمہ اللہ کی تحقیقات جو مستشرقین کی آراء پر مشتمل ہیں ان کا خلاصہ اچھے انداز میں پیش کیا ہے.
——————————————–
ڈاکٹر سید عدنان حیدر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (IBA)کراچی میں فائنانس کے استاذ ہیں۔

منتظمین

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں