Home » سانحہء جڑانوالہ
ادیان ومذاہب سماجیات / فنون وثقافت

سانحہء جڑانوالہ

گفتگو:  احمد جاوید

جمع و تدوین:  عثمان فاروق

کل جو جڑانوالہ میں سانحہ ہوا ہے وہ لوگوں کو اسلام سے برگشتہ کردینے کا ایک مؤثر ذریعہ بن سکتا ہے بلکہ بہت سی جگہوں پر تو بن چکا ہے ۔ اس واقعہ کے بعدمذہبی طبقات خصوصاً اہلِ مدارس و خانقاہ کی طرف سے جس طرح کے احتجاج اوراظہارِ نفرت کی جو توقّع تھی وہ ابھی تک تو پوری نہیں ہوئی۔ اب ان شیطانوں اور درندوں سے اظہارِ نفرت کرنا، ان کے ظلم کا شکار لوگوں کی مدد کرنا اور ان کے ساتھ کھڑے ہونا دینی فرائض میں سے بہت بڑا فریضہ ہے۔ اس وقت حقیقتاً مسلمان وہی ہے جو ان درندوں سے نفرت محسوس کرے اور ان شیطانوں کے لیے بددعا کرے جنہوں نے یہ سب کرنے پر اُکسایا ہے اور ان کے لیے بددعا کرے۔یہ اللہ ، رسول ﷺ اور قرآن مجید کے دشمن ہیں اور ان کو شرم نہیں آئی کہ انہوں نے اللہ کی کتاب جلانے کے واقعے پر مشتعل ہو کر اللہ کے ذکر کی جگہ کو جلاڈالا اور نہ صرف اللہ کے ذکر کی جگہ کو جلایا بلکہ اس کی بھیجی ہوئی کتابوں کو بھی نذر آتش کیا۔ یہ کس منھ سے حُرمتِ قرآن کے محافظ بنے ہوئے ہیں؟ یہ وہ لوگ ہیں کہ شیطان نہ ہو تو یہ اللہ کو نہ مانیں ، ابوجہل نہ ہو تو رسول اللہﷺ کی طرف متوجہ نہ ہوں ، یزید نہ ہو تو سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ ان کے کسی کام کے نہ رہیں۔تو ان شیطانوں سے اظہارِ برات کرنا اور متاثرین کی دلجوئی کرنا ، ان کی امداد کرنا ، ان کے نقصان کی کم از کم دو گنا تلافی کرنا ، ان کی ہر اعتبار سے تالیفِ قلب کرنا اور ان سے معافی مانگنا یہ ہماری سوسائٹی کا کام ہے ۔ ان کی امداد کے لیے اس وقت ہمارے اہلِ خیر ایک فنڈ نہیں بناتے تو ان کا دل سخت ہے ان کے اندر دینداری نہیں ہے اور یہ رسول اللہﷺ کے ذوقِ دین پر نہیں ہیں۔ میں اپنی طرف سے بھی جا کے خدمت کروں گایہاں لاہور کے چرچ میں کچھ نذر کروں گاجو ان کے کام آئے اور سب سے اپیل ہے کہ خدا کے لیے یہ اسلام کی ناموس کا معاملہ ہے اس میں غفلت نہ کرو کوتاہی نہ کرو اس میں بہانے بازی نہ کروں ۔ خدا نہ کرے خدا نہ کرے یہ قرآن جلانے کا واقعہ ہوا بھی ہے تو اس کا کس نے حق دیا ہے؟ یقیناً یہ واقعہ ہوا ہے لیکن یہ کہ ان جاہلوں کو یہ نہیں سوچنا چاہیے تھا کہ کوئی اس طرح کی حرکت اپنے نام سے کرے گا؟ اپنا پتہ لکھ کر کرے گا؟ تو انہوں نے کس بات پر ان پر حملہ آور ہونے کا مذموم ارادہ کیا اور اس پر عمل کیا ؟ اور بالفرض یہ واقعہ ہوا بھی ہے توہین کا مرتکب بھی گرفت میں ہے تو آپ کو اس کے سوا کوئی حق نہیں ہے کہ آپ اسے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کردیں۔ آپ کو خود سے بدلہ لینے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ یہ لوگ Adventurists ہیں ۔ ڈاکؤوں کی طرح جشن منا رہے تھے۔ آپ نے دیکھا کہ جو لوگ صلیب کو گرا رہے تھے وہ ایسا لگ رہا تھا جیسے Picnic منانے آئے ہوئے ہوں۔ یہ لوگ کس منھ سے کہیں گے کہ بابری مسجد کو گرانے والے یہ تھے اور وہ تھے ؟ میں انتہائی درجے میں شرمندہ بھی ہوں اور ایک غصہ بھی محسوس کر رہا ہوں اور شدید نفرت محسوس ہو رہی ہےان لوگوں کے لیے جنہوں نے اس شیطانی کام کا ارتکاب کیا یا وہ جو اب اس کی حمایت کررہے ہیں یا اس کے لیے کوئی عُذر نکال رہے ہیں وہ بھی قابلِ نفرت ہیں اور جنہوں نے اس میں اعانت کی ہے وہ بھی قابلِ نفرت ہیں اور جو ان کو سزا دینے میں تاخیر کرے گا یا ان کی سزاؤں کو ٹالنا چاہے گا وہ بھی قابلِ نفرت ہیں ۔یہ لوگ رسول اللہﷺ کے دشمن ہیں تو ان دشمنوں سے لڑو۔ یہ جو قرآن جلانے پہ کھڑے ہوئے تھے انہوں نے کبھی قرآن کھول کے دیکھا ہے؟ ان کا قرآن سے کیا تعلق تھا؟ اور قرآن جلانے کا واقعہ یہ کوئی صلیبیں گرانے اور آگ لگانے کا مُحرّک تھوڑی ہے؟ ان میں سے کوئی بھی روتا ہوا نظر آرہا تھا؟ یہ سب غنڈے بدمعاش ہیں اور یہ سب اس طرح کے Adventurists تھے جنہیں آگ لگانے میں لذّت ملتی ہے اوریہ وہ طبقہ ہےکہ اگر قرآن نہ جلایا جائے تو یہ جیسے بیزاری اور بے کیفی سی محسوس کریں گے ۔

تو خدا کے لیے سب لوگ، ہر طبقہ فکر اور خصوصاً مذہبی ادارے اور مکاتبِ فکر سب ان سے اظہارِ برات اور اعلانِ نفرت کریں۔

منتظمین

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں