Home » اسلام اپنی نگاہ میں
اردو کتب اسلامی فکری روایت

اسلام اپنی نگاہ میں

 

مطالعاتی زندگی میں ایک دور آیا جب کتاب بے معنی لگنے لگی۔ اس کی بنیادی وجہ مکھی پر مکھی مار فارمولہ ٹائپ کتابوں کی بہتات تھی۔ یہ علم دشمن ادب دشمن طوفانِ بدتمیز ی تھما نہیں، کتاب بیزاری کا پھریرا لہرا کر اس کی راہیں کشادہ کی جا رہی ہیں۔ رہی سہی کسر ایم فل پی ایچ ڈی کے ان مقالوں نے پوری کر دی ہے جن کے پیچھے نقالوں نے تن من دھن وار دیا ہے۔ اشاعتی ادارے جانتے ہیں کہ لاکھوں روپے ڈگریوں پر نچھاور کرنے والے ایک دو کتابوں کا خرچ بآسانی اٹھا لیں گے، پھر یہ کہ شوق دا مُل کوئی نہیں۔ آن لائن خریداری کا بڑھتا ہوا رجحان ان ٹھگوں کے لیے نئی نوید لایا ہے۔ انتہائی غیر معیاری پروف ریڈنگ، خستہ ردی کاغذ ، ناقص جلد بندی اور آسمان کو چھوتی قیمتیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ پبلسٹی مارکیٹنگ کا دور ہے، دیدہ زیب سرورق، دلکش عنوان، پُر فریب فہرست سےکام چلاو اور کتاب دوستی کا ڈھنڈورہ پیٹتے جاو۔
 کتب بینی کے فروغ کے اس افراتفری دور میں کوئی ڈھنگ کی کتاب ہاتھ آ جائے تو سمجھیے کوئی نیکی کام آ گئی۔ خوش ہو جایے، خاطر جمع رکھیے، آپ کی نیکی کام آ گئی ہے جیسے میری کوئی نیکی کام آئی تھی جب ساچیکو مراتا اور ولیم سی چیٹک کی انتہائی بصیرت افروز کتاب”دی وژن آف اسلام” کا دل موہ لینے والا نہایت شُستہ ترجمہ “اسلام اپنی نگاہ میں” نظر نواز ہوا۔ اس سے پہلے ولیم چیٹک سےشناسائی نہیں تھی، البتہ ڈاکٹر محمد سہیل عمر سے ان کی بعض تحریروں کی وساطت سےاچھی خاصی واقفیت تھی۔ ان کےمترجِم ہونے کی حیثیت نے کتاب خریدنے پر فوراً آمادہ کر لیا۔سچ یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے ترجمے کا حق ادا کیا ہے۔اگر بتایا نہ جائے تو مترجمہ ہونے کا گمان تک نہیں ہوتا۔مطالعہ شروع کیا تو ایک طویل عرصہ بعد کسی کتاب کو آخر تک پڑھنے کا موقع بنا۔ اسلوب کی ندرت، الفاظ کا دروبست، زبان و بیان کا شکوہ، عمدہ محاورہ بندی،موضوع کی علویت، تحقیقی عُمق، تجزیاتی گیرائی و گہرائی اور استدلالی و تنقیحی ترفع ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔کیا نہیں ہے اس کتاب میں؟ آپ جم کر پڑھیے تو سہی۔
 یہ کتاب حدیثِ جبرئیلؑ کی نہایت عالمانہ دانش ورانہ صراحت ہے اور اپنے اطراف میں اسلام کی تقریباً ان تمام جہتوں کو سموئے ہوئے ہے جو اس کی منفرد شناخت کا باعث بنی ہیں۔ یقین جانیے ، اسے پڑھا تو دیدہ و دل میں جیسے بہار آ گئی۔ کئی دوستوں کو مطالعہ کے لیے تجویز کی تاکہ وہ بھی اکتا دینے والی یکسانیتِ علمیہ کی مسموم فضا سے باہر آ سکیں اور ذہنی صحت کے ساتھ علمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔ یہ پوسٹ لکھنے کی غرض سے آج اوراق پلٹے تو کئی مقامات پر نشان زدہ صفحات سے ملاقات ہو گئی۔ اس ملاقات کا حال احوال لکھنے بیٹھوں تو آپ نیٹ پر اتنا مفصل پڑھنے سے کترائیں گے۔ساچیکو مراتا اور ولیم سی چیٹک سے اتفاق و اختلاف کے کتنے ہی پیرائے ہیں جو قابلِ بحث ہیں۔ اس لیے اتنے پر اکتفا کیجیے۔ وہ کہتے ہیں نا “تُو خود حدیثِ مفصل بخواں ازیں مجمل” ۔ ۔ ۔ ۔۔ اس مجمل سے مفصل آپ خود پڑھ لیں۔

میاں انعام الرحمن

میاں انعام الرحمن گورنمنٹ اسلامیہ کالج گوجرانوالہ میں سیاسیات کے استاذ ہیں۔ ۲٠۱۷ء میں سیرت نبوی پر ان کے مجموعہ مضامین ’’سفر جمال’’ کو سیرت صدارتی ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا۔
inaam1970@yahoo.com

ا کمنٹ

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں