Home » سلف صالحین اور اہل بیت کا اکرام
تاریخ / جغرافیہ تفسیر وحدیث

سلف صالحین اور اہل بیت کا اکرام

۱۔ زید بن ثابتؓ نے ایک نماز جنازہ پڑھائی۔ پھر جب ان کی سواری ان کے پاس لائی گئی تو عبد اللہ بن عباسؓ نے بڑھ کر اس کی رکاب پکڑ لی تاکہ وہ سوار ہو سکیں۔ زید نے کہا کہ اے رسول اللہ کے عم زاد، چھوڑ دیجیے۔ ابن عباس نے کہا کہ ہم تو اپنے علماء کے ساتھ ایسا ہی کرتے ہیں۔ اس پر زید نے ابن عباس کے ہاتھ کو بوسہ دیا اور کہا کہ ہمیں یہ سکھایا گیا ہے کہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کے ساتھ اس طرح کیا کریں۔

۲۔ عبد اللہ بن حسن بن حسینؒ کہتے ہیں کہ میں کسی کام کے لیے عمر بن عبد العزیزؒ کے پاس گیا تو انھوں نے کہا کہ جب کوئی کام ہو تو آپ پیغام بھیج دیا کریں یا تحریر لکھ دیا کریں۔ بخدا مجھے اس سے حیا آتی ہے کہ آپ کو اپنے دروازے پر دیکھوں۔

۳۔ عبد اللہ بن عباسؓ کہتے ہیں کہ اگر ابوبکر اور عمر اور علی رضی اللہ عنہم میرے پاس کوئی کام لے کر آئیں تو میں رسول اللہ کی قرابت کی وجہ سے پہلے علیؓ کا کام کروں گا، لیکن میں علیؓ کو (شخصی طور پر) ان دونوں سے مقدم ٹھہراوں، اس کے مقابلے میں مجھے آسمان سے زمین پر گر جانا زیادہ پسند ہوگا۔

(قاضی عیاضؒ، الشفاء)

محمد عمار خان ناصر

محمد عمار خان ناصر گفٹ یونیورسٹی گوجرانوالہ کے شعبہ علوم اسلامیہ میں تدریس کے فرائض انجام دیتے ہیں۔
aknasir2003@yahoo.com

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں