Home » حقائق، علمِ ضروری اور عقائدِ نسفیہ
اسلامی فکری روایت شخصیات وافکار فلسفہ کلام

حقائق، علمِ ضروری اور عقائدِ نسفیہ

آئیے عقائد نسفیة کی عبارت کا کچھ مزید مطالعہ کرتے ہیں تاکہ معلوم ہوسکے کہ حقائق کا لفظ نہ صرف یہ کہ متکلمین کے ہاں مستعمل ہے بلکہ اس سے مراد غیب کے ماسوا حقائق بھی ہیں نیز ان حقائق کا ادراک بھی ہے جسے علم اضطراری یا ضروری کہا گیا۔ اہل علم جانتے ہیں کہ عقائد نسفیة مدارس میں علم کلام پر پڑھائی جانے والی سب سے مشہور کتاب ہے۔ صاحب کتاب لکھتے ہیں:

قال أهل الحق: حقائق الأشياء ثابتة، والعلم بها متحقق خلافاً للسوفسطائية

(مفہوم: اہل حق کا سوفسطائیہ کے برخلاف کہنا ہے کہ حقائق اشیاء ثابت بھی ہیں اور انسان کو ان کا علم بھی ہے)

یعنی ایسا نہیں ہے کہ انسان کو “شے فی نفسہ” کا تو کوئی علم ہی نہیں جیسا کہ جدید سوفسطائیہ نے بھی کہا۔ انسان کے پاس حقائق اشیاء کے علم و ادراک کے اسباب کیا ہیں؟ سنئے:

وأسباب العلم للخلق ثلاثة: الحواس السليمة، والخبر الصادق، والعقل

(مخلوق کے لئے علم کے اسباب تین ہیں: حواس سلیمہ، خبر صادق اور عقل)

جی ہاں، یہ تینوں حقائق اشیاء کے ادراک کے اسباب ہیں۔ ان کی تفصیل سنئے:

فالحواس: السمع، والبصر، والشّم، والذوق، واللمس

(حواس یہ ہیں: سماعت، بصارت، سونگھنا، چکھنا اور چھونا)

والخبر الصادق على نوعين: أحدهما الخبر المتواتر, وهو الثابت على ألسنة قوم لا يُتصوَّر تواطؤهم على الكذب، وھو موجب للعلم الضروری کالعلم بالملوک الخالیۃ فی الازمنۃ الماضیۃ والبلدان النائیۃ والنوع الثانی خبر الرسول المؤید بالمعجزۃ وهو موجب العلم الاستدلاليَّ، والعلم الثابت به يضاهي العلم الثابت بالضرورة في التيقن والثبات

(خبر صادق دو طرح کی ہے: ایک خبر متواتر ہے اور یہ کسی قوم کی اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی زبانوں پر جاری ہوتی ہے کہ ان سب کا جھوٹ پر جمع ہونا متصور نہ ہو، ایسی خبر متواتر بھی علم ضروری کا فائدہ دیتی ہے جیسے ماضی میں گزرے بادشاہوں کا اور دور دراز کے ملکوں و شہروں کا علم۔ خبر صادق کی دوسری قسم معجزے سے تائید شدہ رسول کی خبر ہے، یہ استدلالی علم کا فائدہ دیتی ہے اور اس سے حاصل ہونے والا علم بھی یقین و ثبات میں اس علم کے یقین و ثبات کی طرح ہے جو ضرورتاً ثابت ہوتا ہے)

غور کیجئے کہ نبی کی خبر کو “استدلالی علم” کہا جارہا ہے، ایسا اس لئے کہ مدعی نبوت کی صداقت کا علم بدیہی نہیں بلکہ معجزے کی دلالت سے استدلالاً ہوتا ہے۔ نبی کی خبر کے ساتھ “مؤید بالمعجزۃ” اس لئے لکھا تاکہ یہ غلط فہمی جاتی رہے کہ نبی کی خبر تو خبر واحد کی طرح ہے، اس سے یقینی علم کیسے ہوتا ہے؟ نبی کی صداقت کسی عام سچے انسان کی صداقت کی طرح نہیں ہے بلکہ اس کی صداقت پر خدا کی جانب سے کھلے عام قوم کے سامنے بطور تحدیدی نشانی مقرر کی جاتی ہے۔ تیسری بات یہ کہ نبی کی اخبار سے حاصل ہونے والے یقین کو علم ضروری سے حاصل شدہ تیقن سے مشابھت دی جارہی ہے۔

وأما العقل: فهو سبب للعلم أيضاً، وما ثبت منه بالبديهة فهو ضروري كالعلم بأن كل شيء أعظم من جزئه، وما ثبت منه بالاستدلال فهو اكتسابي

(عقل بھی حصول علم کا سبب ہے، جو علم عقل سے بداھتاً ثابت ہو وہ ضروری کہلاتا ہے جیسے یہ علم کہ کل جزو سے بڑا ہوتا ہے۔ پھر جو علم اس علم ضروری کی بنیاد پر استدلال سے ثابت ہو اوہ کسبی کہلاتا ہے)

اس سے معلوم ہوا کہ یہ جو کہا جاتا ہے کہ عقل ذریعہ علم تو ہے ماخذ علم نہیں ہے، ماخذ علم صرف وحی یا نبی کی خبر ہے، متکلمین اس طرز پر علم کو نہیں دیکھتے۔ اگلی بات یہ کہ یہاں “علم ضروری” کی ایک مثال دی گئی ہے، امام رازی نے “المباحث المشرقیة” میں اسکی تفصیل لکھتے ہوئے بتایا ہے کہ “کل جزو سے بڑا ہوتا ہے” کی اصل یہ بنیادی قضیہ ہے کہ “شے یا ہوتی ہے اور یا نہیں ہوتی نیز اثبات (ہونا) و نفی (نہ ہونا) جمع نہیں ہوسکتے”۔ اگر کوئی شے متعدد اجزاء (مثلا الف و ب) سے مل کر بنی ہے اور ہم کہیں کہ “کل جزو کے برابر ہے” تو مطلب یہ ہوا کہ الف و ب میں سے کسی ایک کا ہونا و نہ ہونا برابر ہے جبکہ یہ محال ہے۔ یہاں نوٹ کیجئے کہ علم ضروری بھی انہی “حقائق الأشياء” سے متعلق ہے جس کا ذکر عبارت کی ابتدا میں ہوا۔ یہ علم ضروری کوئی ذھن کی glitch نہیں ہے اور نہ ہی حقائق سے کٹے ہوئے کوئی خالی خانے (pure        forms        or        categories) جن سے علم صرف تب حاصل ہوتا ہے جب کوئی حسی مشاہدہ ہو۔ گویا یہ “ایک جمع ایک دو” نامی کوئی خالی ڈبہ نہیں ہیں جس سے “ایک جمع ایک دو روٹی یا دو سیب” کا خارج سے متعلق (extramental) علم تب حاصل ہوتا ہے جب روٹی یا سیب نظر آئے۔ یہ ضروری علم بذات خود اشیاء کے حقائق سے متعلق ہے، علم ضروری کے یہ قضایا یہ بتاتے ہیں کہ اشیاء نہ صرف یہ کہ ایسی ہی ہیں بلکہ وہ ایسیہی ہوسکتی ہیں۔

ڈاکٹر زاہد صدیق مغل

زاہد صدیق مغل، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد میں معاشیات کے استاذ اور متعدد تحقیقی کتابوں کے مصنف ہیں۔
zahid.siddique@s3h.nust.edu.pk

کمنت کیجے

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں