تکفیر کا مسئلہ اسلامی روایت میں ہمیشہ سے ایک اہم اور قابل بحث مسئلہ رہا ہے۔ فقہ اور عقیدہ کی کتابوں میں اس پر ضمناً بھی کلام کیا جاتا ہے، جبکہ امام غزالیؒ، امام ابن تیمیہؒ اور علامہ شعرانیؒ وغیرہم کی مستقل تصانیف بھی اس موضوع پر موجود ہیں جن کا بنیادی ارتکاز مسلمانوں کے مختلف فرقوں کی تکفیر کے مسئلے پر ہے۔ شاہ عبدالعزیزؒ کے فتاویٰ میں بھی اس کے مختلف پہلووں پر تفصیلی کلام موجود ہے۔
معاصر تناظر میں یہ مسئلہ کئی مختلف جہتوں سے زیربحث ہے۔ اس کا ایک سیاق قادیانی جماعت کا ظہور اور اس کی تکفیر ہے۔ ایک دوسرا سیاق برصغیر میں بریلوی دیوبندی نزاع میں تکفیر کے اصول کا اطلاق ہے۔ ایک تیسرا اور زیادہ اہم سیاق جدید دور میں مسلم حکمرانوں کی تکفیر کی بنیاد پر ان کے خلاف خروج کا موقف رکھنے والی تحریکوں کا ہے۔
پیش نظر کتب میں سے پہلی کتاب علامہ انور شاہ کشمیریؒ کی ’’اکفار الملحدین’’ کا اردو ترجمہ ہے۔ کتاب کا بنیادی مدعا یہ ہے کہ قطعیات دین میں تاویل وغیرہ کا اصول تکفیر سے مانع نہیں اور یہ کہ اہل قبلہ کی عدم تکفیر کا قاعدہ کئی شرائط اور قیود کے ساتھ مقید ہے۔ یہ قادیانی مسئلے کے تناظر میں لکھی گئی کتاب ہے اور اہل علم کے ہاں معروف ومتداول ہے۔
دوسری کتاب ’’کلمہ گو کی تکفیر’’ ممتاز عرب عالم الدکتور شریف حاتم العونی کی تصنیف کردہ ہے جس کا اردو ترجمہ مفتی محمد بلال ابراہیم صاحب نے کیا تھا۔ کتاب ’’ولاء وبراء’’ کے اصول پر تکفیری نظریے کے پس منظر میں اور اس کے نقد کے طور پر لکھی گئی ہے۔ امام ابن تیمیہؒ اور سلفی علماء کے منہج فکر کی چھاپ نمایاں ہے اور بنیادی نکتہ یہی واضح کرنا ہے کہ تکفیر کا معاملہ کتنا نازک ہے اور اس میں کن کن اصولوں کی رعایت شرعاً وفقہاً لازم ہے۔
تیسری کتاب ’’مسئلہ تکفیر ومتکلمین’’ معاصر ہندوستانی صاحب قلم مفتی ذیشان احمد مصباحی صاحب نے اصولاً حنفی فقہی روایت کے تناظر میں لکھی ہے اور تکفیر سے متعلق اصولی واطلاقی مباحث کا مبسوط جائزہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ تکفیر سے متعلق معاصر رجحانات ونظریات پر بھی تبصرہ کرتی ہے۔
چوتھی اور سب سے مختصر کتاب ’’تکفیر’’ المورد پاکستان کے ریسرچ اسکالر رضوان اللہ صاحب کی تصنیف کردہ ہے۔ اس کا موضوع تکفیر سے متعلق جمہور علماء کے موقف اور جاوید احمد صاحب غامدی کے نقطہ نظر کا علمی موازنہ ہے۔ مصنف نے دونوں مواقف کے بنیادی استدلال کی وضاحت کرتے ہوئے عموماً غامدی صاحب کے موقف کی ترجیح بیان کی ہے، البتہ قادیانی جماعت کی تکفیر کے حوالے سے جمہور اہل علم کی تائید کی ہے۔
یوں یہ چار کتابیں اس مسئلے پر چار مختلف جہتوں اور زاویوں سے روشنی ڈالتی ہیں اور ان کے تقابلی مطالعے سے مسئلے کی اصولی واطلاقی پیچیدگیوں کا بہتر فہم حاصل کیا جا سکتا ہے۔
کمنت کیجے