Home » بچوں کے اسکرین ٹائم کی زیادتی کی دو اہم وجوہات 
بچوں کی تربیت سماجیات / فنون وثقافت

بچوں کے اسکرین ٹائم کی زیادتی کی دو اہم وجوہات 

بچوں کا اسکرین ٹائم متعین نہ ہونےکے باعث وہ ذہنی و جسمانی اعتبار سے تناٶ کا شکار ہوتے چلے جاتے ہیں ۔بچےکارٹونز اور ویڈیو گیمز دیکھنے کے لیے موبائل اسکرین یا ٹی وی /LEd اسکرین استعمال کرتے ہیں ۔
موبائل اسکرین پر یوٹیوب کڈز ( Utube Kids) جب کہ ٹی وی اور ایل ای ڈی اسکرین پر کارٹونز (Cartoons چینل) دیکھنے میں وہ روزانہ گھنٹوں وقت گزارتے ہیں۔
یہ دونوں بچوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں ۔اس لیے کہ یوٹیوب اور کارٹون چینلز پر بے شمار ویڈیوز اور کارٹونز موجود ہوتے ہیں جنہیں بچے اگر 24 گھنٹے بھی دیکھتے رہیں تو وہ اکتاتے نہیں اس لیے کہ ایک کےبعد ایک نئی ویڈیو اور کارٹون اسٹوری بچوں کی دلچسپی کا باعث بنتی چلی جاتی ہے اور یوں انہیں وقت گزرنے کا احساس تک نہیں ہوتا والدین کچھ وقت کے بعد انہیں ہٹانا بھی چاہیں تو بچے ضد کرتے ہیں ۔
پھر کیا کیا جائے ؟
بچوں کو موبائل پر یوٹیوب ویڈیوز سیریز اور ٹی وی پر کارٹون چینلز دکھانے کی بجائے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے موبائل اور LED میں چند مخصوص تربیتی ویڈیوز اور کارٹونز رکھیں اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اس طرح بچےصرف انہی مخصوص ویڈیوز کو دیکھ کر جلد اُکتا کر اسکرین سے ہٹ جائیں گے ۔
أسکرین ٹائم کے حوالہ سے بین الاقوامی ریسرچ ملاحظہ کیجیے ۔
اسکرین ٹائم کتنا ہونا چاہیے؟
امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس نے والدین کے لیے بچوں کے اسکرین ٹائم کو صحت مند رکھنے کے حوالے سے ایک گائیڈ لائن بنائی ہے، جس کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔
  • 18 ماہ سے کم عمر بچوں کو اسکرین دکھانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم ویڈیو چیٹ بچوں کو دکھائی جا سکتی ہے۔
  • 18 سے 24 ماہ کے بچوں کو ڈیجیٹل میڈیا کا صحت مندانہ تعارف کروایا جا سکتا ہے اور کوئی تعمیری یا معلوماتی پروگرام دکھانا بہتر ہو سکتا ہے۔
  • 2 سے 5 سال کے بچوں کے لیے اسکرین ٹائم کو ایک گھنٹے تک محدود ہونا چاہییے اور والدین کو چاہیے کہ بچوں کےساتھ بیٹھ کر مثبت اور معیاری پروگرام دیکھیں۔
  • 6 سال اور اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے میڈیا اور ڈیوائس کے اوقات محدود ہی ہونے چاہئیں اور ساتھ ہی اس بات کا دھیان رکھنے کی ضرورت ہے کہ اسکرین ٹائم بچوں کی نیند اور جسمانی سرگرمیوں کو متاثر نہ کر رہا ہو۔

صہیب فاروق

صہیب فاروق نے یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی سیالکوٹ کے شعبہ اسلامی فکر وتہذیب سے ایم فل کیا ہے اور بچوں کی تعلیم وتربیت سے متعلق مسائل پر اظہار خیال کرتے ہیں۔

sohaibsiddiqui.pk@gmail.com

ا کمنٹ

کمنٹ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں