کیا بچے پالتو جانوروں اور پرندوں سے کھیل سکتے ہیں ؟
کیا پالتو جانور بچوں کی نفسیات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں ؟
تو اس کا جواب ہے کہ جی ہاں ! بچے پالتو جانور اور پرندے پال بھی سکتے ہیں اور ان سے کھیل بھی سکتے ہیں ۔
بچوں کی نفسیات پر تحقیق کرنے والے ایک امریکی ادارہ کی تحقیق کے مطابق بچے کے پالتو جانوروں کے بارے میں جو مثبت جذبات ہوں گے وہ اس کی خود اعتمادی ، اور اس کی شخصیت میں رحمت اور ہمدردی کے اوصاف سے وابستہ ہونے کا سبب بنتے ہیں اسی طرح اپنے ہم عمر افراد کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی صلاحیت کے لحاظ سے اس پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔
پالتو جانوروں سے بچوں کی مانوسیت اور کھیل کود کی رخصت بارے عہد نبوی ﷺ میں ایک مشہور قصہ ملتا ہے ۔
حضرت انس بن مالک ؓ کے چھوٹے بھأٸی ابو عمیرؓ جن سے نبی کریم ﷺ اکثر بہت شفقت فرماتے تھے انہوں نے ایک چھوٹی سی چڑیا پال رکھی تھی جس سے بہت مانوسیت اور پیار تھا اور اکثر اس کے ساتھ کھیلتے لیکن پھر ایک دن وہ چڑیا مر گٸی تو رسول اللہ ﷺ ابو عمیر ؓ کے پاس جب کبھی آتے تو دل لگی کے طور پر اس چھوٹے سے بچہ سے یوں سوال کرتے
” یا ابا عمیر مافَعَل النُغیر “ اے ابو عمیر تمہاڑی چھوٹی سی چڑیا کو کیا ہوا ؟
تو پھر ابو عمیر ؓ بڑے جذباتی انداز میں اپنی پالتو چڑیا کا قصہ سناتے کہ وہ ایسی ایسی تھی اور یوں مر گٸی ۔۔۔
اسی طرح ایک اونٹ کا بارگاہ نبوی ﷺ میں اپنے مالک کی زیادہ بوجھ لادنے اور کم توشہ دینے کی شکایت کرنا بھی پالتو چوپایوں کی خبرگیری کا درس دیتا ہے
ان واقعات سے پالتو جانوروں اور پرندوں کو گھر میں رکھنے اور پالنے کا جواز معلوم ہوتا ہے
دوسرا اسی میں بچوں کی نفسیات پر مرتب ہونے والے اثرات کا بھی ضمنا پتا چلتا ہے کہ بچے پالتو جانوروں سے اپنے دل کی بات کرتے ہیں اور ان کی تکلیف کو محسوس کرتے ہیں ۔
اس سے بچوں میں دوسروں کے ساتھ اجتماعی زندگی گزارنے اور دکھ درد میں شریک ہونے کا جذبہ پید ا ہوتا ہے ۔
پالتو جانوروں سے محبت و دیکھ بھال سے بچوں میں درج ذیل اچھی خوبیاں پیدا ہو جاتی ہیں ۔۔
١۔ بچے کھلونوں کی طرح پالتو جانوروں سے بھی باتیں کرتے ہیں جس سے وہ ہشاش بشاش رہتے ہیں ۔
٢۔ وہ انھیں نصیحتیں کرتے ہیں ۔
٣۔ ان کی بھوک کا احساس کرتے ہیں۔
٤۔ ان کی صفاٸی ستھراٸی کا بندوبست کرتے ہیں۔
٥۔ ان کی تکلیف پر پریشان وغمزدہ ہوتے ہیں ۔
٦۔ ان کی طرح خود کو Active رکھتے ہیں ۔
٧۔ کسی دوسرے کو انہیں نقصان پہنچانے کی صورت میں مزاحمت کرتے ہیں۔
٨۔ ان کی وجہ سے نظام الاوقات کے پابند ہو جاتے ہیں ۔۔
کمنت کیجے